مزار قائد پر ’’منی پاکستان‘‘ بنے گا، مشیر وزیراعظم

دہشت گردی اور لاقانونیت کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیحات ہیں کیونکہ ان دونوں نے صنعتوں اور کاروباری سرگرمیوں کو غرق کرکے رکھ دیا۔عرفان صدیقی

پیر 9 مئی 2016 20:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 مئی۔2016ء) وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ اور ادبی ورثہ عرفان صدیقی نے کہا ہے حکومت نے مزار قائد پر’’ منی پاکستان‘‘ بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں پاکستان کے مشہور مقامات،دریا،پہاڑ،جھیلیں اور ڈیمز کے ماڈل تعمیر کئے جائیں گے۔ اس منصوبے پر1.5ارب روپے لاگت کا تخمینہ لگایاگیا ہے۔

یہ بات انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر عہدیدران اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ا س موقع پرکے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر، نائب صدر محمد نعیم شریف،سابق صدر اے کیوخلیل اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔عرفان صدیقی نے کہاکہ منی پاکستان کا آئیڈیا منی یورپ سے لیا گیا ہے جو بیلجئم میں قائم ہے اور اس میں یورپ کے مشہور مقامات کے ماڈلز کو ڈسلپے کیا گیاہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے مزار قائد کی خوبصورت میں اضافے کے لیے مختلف منصوبوں کی منظوری دی ہوئی ہے جس پر جلد کام شروع کیاجائے گا تاہم بعض منصوبے وسائل کی کمی کی وجہ سے تعطل کا شکار ہیں۔انہوں نے تاجربرادری سے تعاون طلب کرتے ہوئے زور دیا کہ وہ اس حوالے سے آگے آئیں۔انہوں نے کہاکہ ہم سب کے لیے یہ بہت اہم ہے کہ ہم اپنے آباؤاجداد کی قربانیوں کو یاد رکھیں اور ہمارے پاس جو کچھہ بھی موجود ہے اسے آنے والی نسلوں کے لئے محفوظ ر کھنا ہوگا۔

یہ بات ذہن نشین ہونا چاہیے کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے نہ صرف تاریخ بلکہ خطے کا جغرافیہ تبدیل کیا۔انہوں نے ذرائع ا بلاغ میں تنقید اور دلائل کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ میڈیا کو پاکستان کے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی طرف توجہ دینی چاہیے کیونکہ ہر وقت منفیت عوام میں بے چینی، بے یقینی اور ناامیدی پیدا کرنے کا باعث ہوتی ہے خاص پر نوجوانوں کے اس پر بہت برے اثرات ہوتے ہیں جو نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کراچی کو پاکستان کا چہرہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ شہر کراچی نہ صرف زیادہ60سے70فیصد ریونیو دینے کی وجہ سے جانا جاتا ہے بلکہ یہ شہر ہمارا فخر، وقار اور ہماری شناخت ہے۔انہوں نے یاد دہانی کرواتے ہوئے کہاکہ میاں محمد نواز شریف نے جب بطور وزیراعظم حلف اٹھانے سے دو دن قبل ایک اہم اجلاس طلب کیا جس میں انہوں نے اپنی ترجیحات کے بارے میں بتایا جن میں دہشت گردی کا خاتمہ،کراچی میں امن وامان کی صورتحال بہتر بنانا،بلوچستان تو ٹھیک کرنا،توانائی بحران پر قابو پانے کے علاوہ ملک بھر کے انفرااسٹرکچر کی حالت بہتر بنانا شامل تھیں۔

کراچی میں دہشت گردی اور لاقانونیت کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیحات ہیں کیونکہ ان دونوں نے صنعتوں اور کاروباری سرگرمیوں کو غرق کرکے رکھ دیا۔امن، تحفظ اور استحکام ہی تاجربرادری کے بنیادی ضروریات ہیں اور یہ سب کراچی آپریشن کی وجہ سے ممکن ہوا ۔انہوں نے کہاکہ سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے کئی تاجر یہاں سے چلے گئے تھے مگر اب وہ واپس لوٹ رہے ہیں اور کراچی میں دوبارہ اپنا کاروبار شروع کرنا چاہتے ہیں جوموجودہ حکومت کی کامیابی و کامرانی کا ثبوت ہے۔

انھوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں ملک میں مزید خوشحالی اور ترقی آئے گی جس کے ثمرات صرف مخصوص خاندانوں تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ ہرشخص تک پہنچیں گے۔انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کراچی کی تاجروصنعتکار برادری تمام تر مشکلات کے باوجود ملکی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کررہی ہے اور برداشت کامظاہرہ کرتے ہوئے اپنا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہے اور یہ امر بھی قابل تحسین ہے کہ کراچی چیمبر نے ملک میں رونما ہونے والے کئی واقعات اور قدرتی آفات کی صورت میں ہر ممکن تعاون پیش کیا۔

انہوں نے کے سی سی آئی کے صدر کی جانب سے خدشات کے اظہار کے جواب میں کہاکہ اجلاس میں اجاگر کیے گئے تمام تر مسائل سے وزیراعظم کو آگاہ کیاجائے گا اور جلد از جلد اِن مسائل کو حل کرتے ہوئے تاجر وصنعتکار برادری کو سازگار ماحول فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر نے وزیراعظم کے مشیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ کراچی پر خصوصی توجہ دے جو مسلسل نظر انداز ہوتا آرہا ہے حالانکہ یہ شہر قومی خزانے میں خطیر ریونیو جمع کرواتاہے۔

یہی مناسب وقت ہے کہ وفاقی حکومت کراچی پر خاص توجہ دیتے ہوئے اس کا جائز حق دے اور شہر کراچی کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنایا جائے۔کراچی کو انفرااسٹرکچر کے مسئلے کے علاوہ پانی، بجلی اور گیس کے بحران کا بھی سامنا ہے۔ان بنیادی ضروریات کی کمی کی وجہ سے متعدد صنعتوں کی کارکردگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے جبکہ ملکی برآمدات کی مایوس کن کارکردگی کی بنیادی وجہ بھی یہی عوامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :