Live Updates

قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں پانامہ لیکس پر ایجنڈے میں بحث نہ کرانے پر پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کا شدید احتجاج، بح میں شرکت پرانکار ، اپوزیشن ارکان کی پانامہ لیکس پربحث کرانے کی ضد پر حکومتی رکن عبدالمنان برہم

کمیٹی کا اگلے منگل کو کمیٹی اجلاس میں پانامہ لیکس پر بحث کا فیصلہ ،بے نام ٹرانزیکشنزروکنے اور ایس ای سی پی کے بل سمیت تمام ایجنڈا موخر

پیر 9 مئی 2016 19:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔09 مئی۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں پانامہ لیکس کے معاملے کو ایجنڈے میں بحث میں شامل نہ کرنے پر تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے ارکان کا احتجاج، ایجنڈا پر بحث اور حصہ لینے سے انکار کردیا، اپوزیشن ارکان کی پانامہ لیکس کی بحث کے حوالے سے ضد پر حکومتی رکن میاں عبدالمنان برہم ہوگئے اور کہا کہ جب معاملہ عدالتی ہے اور چیف جسٹس کو خط لکھ دیا گیا ہے تو کمیٹی کس قانون کے تحت بحث کر سکتی ہے، ملک کو ٹاک شوز پر نہیں چلاسکتے،کرپٹ اینکرز پہلے موٹرسائیکلوں پر آتے تھے اب جہازوں پر آرہے ہیں سب کا شوز پورا کریں گے جبکہ کمیٹی نے اگلے منگل کو کمیٹی اجلاس میں پانامہ لیکس پر بحث کا فیصلہ کرلیا ،کمیٹی نے بے نام ٹرانزیکشنزکو روکنے اور سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کے بل سمیت تمام ایجنڈا موخر کر دیا،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کمیٹی چیئرمین قیصر اور شیخ کی صدارت میں ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان کی جانب سے پانامہ لیکس کے مسئلہ پر بحث کیلئے ایجنڈ ا میں نہ شامل کرنے پر احتجاج کیا گیا۔ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ پانامہ لیکس کے معاملہ پر بحث کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن نہ ہی اجلاس منٹس ہیں اس کا تذکرہ کیا گیا اور نہ ہی ایجنڈا میں شامل کیا گیا۔جہانگیر ترین نے کہا کہ دبئی میں اربوں روپے کی پراپرٹی کی خریداری کے حوالے سے جب تفصیلات مانگی گئیں تھیں تو ایف بی آر نے کہا تھا کہ ان کو دبئی حکام کی طرف سے اس سلسلے میں بار بار درخواست کے باوجود معلومات فراہم کی جارہی لیکن اب میڈیا میں بتایا گیا ہے کہ دبئی حکام نے 1سال قبل 250پراپرٹی خریدنے والوں کی لسٹ ایف بی آر کو فراہم کر دی تھی،ایف بی آر اس حوالے سے جواب دے اور پانامہ لیکس کے بعد اب دبئی لیکس سامنے آگئی ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پانامہ لیکس کا معاملہ عدالتی ہوگیا ہے سپریم کورٹ کے جواب کا انتظار کریں۔اسد عمرنے کہا کہ عدالت پارلیمنٹ کے کردار کو ختم نہیں کر سکتی سنجیدہ معاملہ ہے 190سے زائد پرائیویٹ لوگ اس میں شامل ہیں ،ایف بی آر اور سٹیٹ بنک سمیت ملک کے اداروں نے اس پر کیا اقداماتت کیے ہیں،حکومتی رکن میاں عبدالمنان پانامہ لیکس پر بحث کے حوالے سے اپوزیشن ارکان کی ضد اور مطالبہ پر چڑ گئے اور غصہ میں آگئے،انہوں نے کہا کہ معاملہ عدالتی ہے جان بوجھ کر سیاسی بنایا جارہاہے،حکومت نے خط لکھ دیا ہے چیف جسٹس کے جواب کا انتظار ہے کمیٹی کس قانون کے تحت اس پر بحث کر سکتی ہے،سب کی تسلی کرائیں گے اور شوق پورا کریں گے،ایف بی آر کے حکام نے کہا کہ ایف بی آر کے چیئرمین ملک سے باہر ہیں ایک ہفتہ بعد واپس آئیں گے اس حوالے سے جواب دیں گے۔

ڈاکٹر نفیسہ نے کہا کہ پانامہ لیکس کا معاملہ اہم اور سنجیدہ معاملہ ہے میڈیا میں بہت زیادہ زیر بحث ہے۔میاں عبدالمنان نے کہا کہ ٹاک شوز پر ملک نہیں چلانا،کرپٹ اینکرز جو موٹر سائیکل پر آتے تھے اب جہازوں پر آتے ہیں۔۔ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ 22ارب ڈالر دبئی میں گئے ہیں اور پراپرٹی خریدی گئی ہے حکومت چین اور دوسرے ممالک کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دے رہی ہے لیکن ملک سے اربوں ڈالر باہر گئے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے ارکان کو درخواست کی کہ آج کے ایجنڈے میں بے نامی ٹرانزیکشن کو روکنے کے حوالے سے بل اور سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کا بل لایا گیا ہے، اس پر بحث کریں اور تجاویز دیں۔ اپوزیشن اراکین نے کہا کہ جب تک پانامہ لیکس پر بحث نہیں ہو گی، ہم ایجنڈا پر بحث نہیں کریں گے۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اگلے منگل کو کمیٹی کا اجلاس رکھا جائے گا اور پانامہ لیکس کے حوالے سے ایف بی آر اور متعلقہ حکام سے معلومات طلب کی جائیں گی، اس حوالے سے کمیٹی نے بحث کیلئے ٹی او آرز بنا کر کمیٹی کو بھیجنے کا فیصلہ کیا جو متعلقہ اداروں کو ارسال کئے جائیں گے۔

کمیٹی کے بعد ایف بی آر حکام نے غیر رسمی گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق پانچ سال سے پرانے کیسز ویلتھ سٹیٹمنٹ کے تحت نہیں پوچھے جا سکتے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات