موجودہ سیاسی نظام میں عدم استحکام ملک میں وسیع پیمانے کا معاشی بحران پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے‘ شاہ فیصل آفریدی

پیر 9 مئی 2016 16:35

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 مئی۔2016ء) پاک چین جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شاہ فیصل آفریدی نے کہا ہے کہ موجودہ سیاسی نظام میں عدم استحکام ملک میں وسیع پیمانے کا معاشی بحران پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے جس سے سب سے زیادہ نقصان پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو پہنچنے کا احتمال ہے۔یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی جس میں اُنہوں نے بعض عناصر کی طرف سے محض حصول اقتدار کی جنگ میں ملک کے وسیع تر مفادات کو نظر انداز کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سیاست میں مذکورہ رویوں کو تقویت ملنے سے قومی معیشت پر شدید منفی اثرات مرتب ہونگے۔

انہوں نے کہا ہے کہ سیاسی کشیدگیاں نہ صرف جمہوری نظام کو عدم استحکام کا شکار کر سکتا ہے بلکہ اس سے ملک کی معاشی بنیاد یں بھی کھوکھلی ہونے کا اندیشہ ہے۔

(جاری ہے)

شاہ فیصل آفریدی نے کہا کہ کسی بھی سیاسی رنجش اور بد نظمی کی صورت میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ترقیاتی منصو بہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری ایسے تمام عوامل کی حوصلہ شکنی کرتی ہے جن سے ترقیاتی عمل میں رکاوٹ آسکتی ہے۔

فیصل آفریدی نے کہا کہ حکومتی پالیسیاں چند منٹوں او رسیکنڈوں میں وجود میں نہیں آتیں ۔اُنہوں نے کہا کہ ایک طویل مدت اور مخصوص عمل سے گزرنے کے بعد کاغذی پالیسیاں عملی شکل اختیار کرتی ہیں مگر افسوس کہ چند ناعاقبت اندیش عناصر کی بے جا مداخلت سے یہ پالیسیاں عین اپنے عروج پر پہنچنے سے پہلے ہی زوال کا شکار ہو جاتی ہیں جس کی تمام تر الزام حکومت کے سر پہ ڈال دیا جا تا ہے۔

فیصل آفریدی نے اس بات پہ زور دیا کہ عوام کو بھی چاہئے کہ وہ ایسے مشکوک عناصر سے ہوشیار رہیں اور ان مقاصد کے حصول کیلئے کسی کا آلہءِ کار نہ بنیں۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی وقتی طور پرچند لوگوں یا ایک مخصوص گروہ کو تو فائدہ پہنچا سکتی ہے مگر جن منصوبوں میں نصلوں کی ترقی پوشیدہ ہے اُن کی تکمیل کیلئے مل جل کر کام کرنے ہی میں عافیت ہے ۔

اُنہوں نے کہا کہ عوام کو باالخصوص کاروباری برادری کو یہ سمجھنا ہو گا کہ بعض نام نہاد عوامی خیر خواہ اچانک کہاں سے رونماء ہوتے ہیں اور کن کے مفاد کیلئے کام کر رہے ہوتے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ ایسے تمام نام نہاد خیر خواہوں کا بنیادی مقصددرحقیقت ملک کے ترقیاتی نظام میں ہلچل مچانا اور بین الاقوامی سطح پر ملک کے وقار کو مجروح کرنا اور سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ڈالناہوتا ہے۔

فیصل آفریدی نے کہا کہ اس وقت صورتحال نہائت واضح ہے ،چین پاکستان کا سرمایہ کے اعتبار سے سب سے بڑا شراکت دار ہے جو کہ اقتصادی راہداری کے تحت پاکستان میں تقریبا 46 بلین ڈالرکی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔چین نے گوادر بندر گاہ کا آپریشنل کنٹرول بھی سنبھال لیا ہے جس سے کہ پاکستان میں ترقیاتی سرگرمیاں مزید رواں ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے بے شمار غیر ملکی مخالفین بھی ہیں جو کہ پاکستان کی چین کے ساتھ شراکت کے خلاف ہیں اور پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بنتا ہوا دیکھنا ان کو مضطرب کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دیر پا ترقی کیلئے نہائت ضروری ہے کہ پاکستان اپنے جمہوری نظام کو استحکام دے ۔اُنہوں نے کہا کہ اچھاجمہوری نظام خود بہ خود نہیں آتا بلکہ اسے وقت کے ساتھ بنانا پڑتا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کسی بھی نوعیت کی سیاسی اور سماجی خرابی تمام تر غیر ملکی سرمایہ کاری واپس کھینچ لے گی اور دوست ممالک کی جانب سے جاری کردہ ترقیاتی منصوبوں اور وعدوں کے خاتمے کا سبب بنے گی۔

متعلقہ عنوان :