مشتاق رئیسانی کی گرفتاری ،نیب بلوچستان نے تحقیقات کادائرہ وسیع کردیا

سینیٹرمیرحاصل بزنجوکی سفارش پر مشتاق رئیسانی کوسیکرٹری خزانہ بلوچستان لگایاگیاتھا کرپشن کایہ ناسورسابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرمالک کے دورسے پنپ رہاتھا،ذرائع

ہفتہ 7 مئی 2016 22:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔07 مئی۔2016ء) سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعدنیب بلوچستان نے تحقیقات کادائرہ وسیع کردیااورابتدائی تحقیقات سے یہ معلوم ہواہے کہ مشتاق رئیسانی کونیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹرمیرحاصل بزنجوکی سفارش پرسیکرٹری خزانہ بلوچستان لگایاگیاتھا،مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعدسینیٹرمیرحاصل بزنجوکی متوقع وزارت کاحلف بھی التواء کاشکارہوگیا، سینیٹر میرحاصل بزنجونیشنل پارٹی کے سربراہ ہیں اورانہی کے رکن ڈاکٹر مالک کواڑھائی سال کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان بنایاگیاتھا،بلوچستان کے سرکاری اورغیرسرکاری حلقوں میں یہ بات یقین کے ساتھ کہی جارہی تھی کہ سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کسی بھی نوعیت کے فنڈزریلیزکرنے کادس فیصدایڈوانس وصول کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

نیب بلوچستان نے اس اطلاع کے بعداپنے انٹیلی جنس ونگ کے ذریعے تمام شواہد اکٹھے کئے اورکچھ ایسے لوگوں کی مددبھی حاصل کی گئی جومشتاق رئیسانی کے ساتھ لین دین میں براہ راست شریک رہے اور عینی شاہدین نے سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کے گھرنوٹوں سے بھرے ہوئے بیگ ،سونااورقیمتی گاڑیاں دیکھنے کے بعدڈی جی نیب بلوچستان کواطلاع کی جس کے بعدسیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ۔

ذرائع کے مطابق کرپشن کایہ ناسورسابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرمالک کے دورسے پنپ رہاتھااوراس سے پہلے نیب بلوچستان نے سابق سیکرٹری خوراک بلوچستان علی بلوچ کے ناجائز اثاثوں کاسراغ لگایاتوانہیں معلوم ہواہے کہ علی بلوچ کے ڈی ایچ اے کراچی میں پندرہ قیمتی بنگلے ہیں ،نیب سندھ نے اطلاع ملنے کے بعدان بنگلوں کواپنی تحویل میں لینے کی کوشش کی توسابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر مالک نے وزیراعلیٰ سندھ کوخط لکھاکہ نیب کوایساکرنے سے روکاجائے جس کے بعدسندھ حکومت نے نیب سندھ کواس کام سے روک دیاتھا۔

ذرائع کے مطابق سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرمالک نے ایک ایم پی اے کوترقیاتی فنڈزکے نام پرایک ارب روپے جاری کئے مگراس کے حلقے میں کہیں بھی ترقیاتی کام نظرنہیں آتے ،اس کے علاوہ سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرمالک کے دورحکومت میں ہونیو الی چالیس ارب روپے کی مالیاتی بے قاعدگیوں اوربدعنوانیوں کی نشاندہی آڈٹ رپورٹس میں بھی کی جاچکی ہے ،سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعدڈی جی نیب بلوچستان طارق محمودنے کہاہے کہ جتنی رقم مشتاق رئیسانی کے گھرسے برآمدہوئی ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اکیلے آدمی کام نہیں اس میں کئی اورلوگ بھی ملوث ہیں جن تک نیب بہت جلدپہنچ جائے گی ،جبکہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر مالک اورمشیرخزانہ خالدلانگو نے خودکواحتساب کیلئے پیش کردیاہے جسے خوش آئندقراردیاجارہاہے ۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعلیٰ اسلم رئیسانی کے دورمیں بھی کرپشن کے نئے ریکارڈ قائم ہوئے تھے اورنیب پچھلے تین سال سے ان کے خلاف تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے ،ماضی میں بھی یہ الزامات سامنے آتے رہے ہیں کہ اسلم رئیسانی ترقیاتی کاموں کے نام پرایم پی ایزکواربوں کے فنڈزدیتے رہے لیکن کہیں بھی ترقیاتی کام نہ ہوئے اورنہ ہی بلوچستان کے عوام کی تقدیر بدلی جاسکی ۔

دلچسپ امریہ ہے کہ گرفتارسیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی سابق وزیراعلیٰ اسلم رئیسانی کے کزن ہیں اورحیران کن بات یہ بھی ہے کہ وفاقی حکومت کوپانامہ لیکس کے بھنورسے نکالنے کی کوششیں کرنے والے میرحاصل بزنجو کوابھی چندروزپہلے وزیراعظم نے وفاقی وزیربنانے اوروزارت جہازرانی کاقلم دان دینے کافیصلہ کیاتھامگرحلف لیناابھی باقی تھالیکن مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعدان کی وزارت بھی فی الحال ان سے کئی دورنظرآنے لگی ہے کیوں کہ نیب بلوچستان اس سلسلے سرعت کے ساتھ کرپشن کے تمام کرداروں کی طرف بڑھ رہاہے

متعلقہ عنوان :