کراچی،سماجی کارکن پروین رحمان کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم رحیم سواتی گرفتار

ملزمان نے گوٹھوں ،اورنگی کے مضافاتی علاقوں میں لینڈمافیا ،ٹینکر مافیا ،بھتہ خوری کی وارداتوں میں حائل ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا

ہفتہ 7 مئی 2016 19:41

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 مئی۔2016ء) کراچی میں پولیس نے سماجی کارکن پروین رحمان کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم رحیم سواتی کو گرفتار کر لیاہے۔واقعہ میں ملوث 2ملزمان پہلے ہی گرفتار کیے جاچکے ہیں ۔جبکہ 2ملزمان تاحال مفرور ہیں ۔یہ بات ایس ایس پی ویسٹ اظفر مہیسر نے ہفتہ کو اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتائی ۔ایس ایس پی ویسٹ نے بتایا کہ پروین رحمن کو 13مارچ 2013میں اورنگی ٹاؤن کے علاقے بنارس چوک کے قریب قتل کردیا گیا تھا ۔

پروین رحمن علاقے کچی آبادیوں کو ریگولرائزڈ کرانے ،پینے کے صافی کی فراہمی اور علاج معالجے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو کاٹیج انڈسٹری لگانے کے لیے بلاسودی قرضے بھی فراہم کرتی تھیں ۔ملزمان نے گوٹھوں اور اورنگی کے مضافاتی علاقوں میں لینڈمافیا ،ٹینکر مافیا اور بھتہ خوری کی وارداتوں میں حائل ہونے کی وجہ سے پروین رحمن کو نشانہ بنایا ۔

(جاری ہے)

عدالت عظمی نے قتل میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کیے تھے ،جس کے بعد پولیس نے گزشتہ روز منگھوپیر کے علاقے سے قتل میں ملوث مرکزی ملزم رحیم سواتی ولد سید حبیب سواتی کو گرفتار کرلیا ۔

ملزم کے قبضے سے ایک نائن ایم ایم پستول ،ایک دستی بم برآمد کیا گیا ہے ۔ملزم قتل اور اقدام قتل کی 6سے زائد وارداتوں میں پولیس کو مطلوب تھا ۔ملزم کا تعلق کا ایک کالعدم تنظیم سے ہے جبکہ اس سے قبل ایم کیو ایم کے لئے کام کرتا تھا ۔ ملزم کے دو ساتھی احمد علی عرف پپو کشمیری ولد مولانا عبدالباقی اور عمران سواتی پہلے ہی گرفتار ہوچکے ہیں ۔ملزمان سے تفتیش کے لیے محکمہ داخلہ کے احکامات پرجے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی ۔

جس کے 15اجلاس ہوچکے ہیں جبکہ 16واں اجلاس رحیم سواتی کی گرفتاری کے بعد ہوگا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ احمد علی عرف پپو کشمیری کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے تھا جبکہ اس کے معذور بھائی کو پولیس نے ایک جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کادعویٰ کیا تھا جس کے بعد اس نے پیر آباد تھانے کی حدود میں پولیس پر پے در پے حملے کیے اور کئی پولیس اہلکاروں کو شہید کیا ۔ایس ایس پی ویسٹ نے بتایا کہ رحیم سواتی کے نام پر 8سمز جاری ہوئی تھیں جن کو دوران روپوشی بند کردیا گیا تھا ۔ملزم کو آئی ایم ای آئی نمبر کے ذریعہ ٹریس کرکے گرفتار کیا گیا ۔ جبکہ دو ملزم تاحال فرار ہیں ۔ پروین رحمان کو 2013 میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :