پاناا لیکس معاملہ ‘وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس ‘ اپوزیشن سے رابطے کا فیصلہ ‘ آئندہ ہفتے جوابی خط لکھا جائیگا

کرپشن کے نام پر منفی سیاست کی اجازت نہیں د ی جاسکتی ہے ‘وزیر اعظم کا خطاب اپوزیشن کے ٹی او آرز آئین اور قانون سے مطابقت نہیں رکھتے ‘ہمیں تحفظات ہیں ‘ سربراہ جے یو آئی اپوزیشن کے کردار پر ہمیں متفقہ تشویش ہے ، انہیں سنجیدہ دائرے میں رہ کر مطالبات پیش کر نے چاہئیں ‘مولانا فضل الرحمن

ہفتہ 7 مئی 2016 15:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 مئی۔2016ء) وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں اپوزیشن کے ٹی او آرز ایک بار پھر مسترد کرتے اپوزیشن رہنماؤں سے رابطہ کا فیصلہ کرلیا گیا جبکہ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کے نام پر منفی سیاست کی اجازت نہیں د ی جاسکتی ہے۔ہفتہ کو وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کا اجلاس ہواجس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار، پرویز رشید، زاہد حامد کے علاوہ مولانا فضل الرحمان، اعجاز الحق اور حاصل بزنجو ‘ اکرم خان درانی ‘ پروفیسر ساجد میر ‘ محمود خان اچکزئی ‘ڈاکٹر آصف کرمانی ‘وزیراعظم کے مشیر اور قانونی ماہرین شریک ہوئے جبکہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اور قانونی ماہرین کی ٹیم نے حکومتی اتحادیوں کو ٹی او آرز کے قانونی پہلوؤں پر بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق اجلاس میں پانامہ لیکس پر اپوزیشن کے ٹی او آرز مسترد کر دیئے گئے ہیں اور اس معاملے پر اپوزیشن سے رابطہ کرنے کافیصلہ کر لیا گیا ذرائع کے مطابق اپوزیشن کو جوابی خط آئندہ ہفتے بھجوائے جانے کاامکان ہے جس میں اتحادیوں کے اعتراضات کو بھی شامل کیا جائیگا ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میں اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کر دیا ہے جو بھی کمیشن بنے میرے بچے اس کے سامنے پیش ہونے کو تیار ہیں نجی ٹی وی کے مطابق وزیر اعظم نے کہاکہ ملک میں کرپشن کی تحقیقات کے معاملے پر لارجر فورم بننا چاہیے وزیر اعظم نے کہاکہ موجودہ حکومت نے ہر سطح پر کرپشن کے خاتمے کیلئے کوششیں کی ہیں اور ٹرانسپیرنسی کی رپورٹ میں تعریف کی گئی ہے وزیر اعظم نے کہاکہ خود اور خاندان کو احتساب کیلئے پیش کر نیکااعلان کر چکا ہوں ۔

اجلاس کے بعد جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ اپوزیشن کے ٹی او آر حکومت کو موصول ہوگئے ہیں اور ہمیں ان پر تحفظات ہیں۔انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے تحقیقات کے مطالبے پر اپوزیشن تضاد کا شکار ہے اور اپنے ہر مطالبے سے پیچھے ہٹی ہے، اپوزیشن کا مطالبہ حکومت پورا کرتی ہے اور اپوزیشن مکر جاتی ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے پہلے پارلیمانی سطح پر تحقیقاتی کمیٹی کا مطالبہ آیا مگر پھر اپنے مطالبے سے پیچھے ہٹ گئے جس کے بعد ان کے مطالبے پر وزیراعظم نے چیف جسٹس کو خط بھی لکھ دیا اور اب ٹی او آرز کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے کردار پر ہمیں متفقہ تشویش ہے ، انہیں چاہئے کہ سنجیدہ دائرے میں رہ کر مطالبات کریں ‘ اپوزیشن کے ٹی او آرز آئین اور قانون سے مطابقت نہیں رکھتے۔