نیب نے صوبائی سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی سے ڈیڑھ ارب روپے سے زائد رقم برآمد کرلی، تحقیقات کا سلسلہ جاری ، آئندہ 48گھنٹوں میں چند اہم سیاسی شخصیات اور سرکاری افسران کی گرفتاریاں متوقع

مشتاق رئیسانی کو سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ کے دور میں سیکرٹری خزانہ تعینات کیا گیا ، اس وقت کے مشیر خزانہ میر خالد لانگو نے سفارش کی تھی ، دونوں کرپشن میں ملوث رہے ، ذرائع ڈی جی نیب بلوچستان نے کاروائی بارے رپورٹ چیئرمین نیب قمرزمان چوہدی کوبھجوا دی

جمعہ 6 مئی 2016 22:56

نیب نے صوبائی سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی سے ڈیڑھ ارب روپے سے زائد ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 مئی۔2016ء) بلوچستان کے سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی سے نیب نے تقریباً ڈیڑھ ارب روپے سے زائد رقم برآمد کی ہے تاہم اس سے تحقیقات کا سلسلہ بھی جاری ہے جس کی روشنی میں آئندہ 48گھنٹوں میں چند اہم سیاسی شخصیات اور سرکاری افسران کی گرفتاریاں بھی متوقع ہیں ، مشتاق رئیسانی کو ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے دور میں اس وقت کے مشیر خزانہ کی سفارش پر سیکرٹری خزانہ تعینات کیا گیا ، دونوں کرپشن میں ملوث رہے ، ڈی جی نیب بلوچستان نے کاروائی بارے رپورٹ چیئرمین نیب کوبھجوا دی ۔

ذرائع کے مطابق نیب نے گرفتار ہونے والے سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی سے تقریباً ڈیڑھ ارب روپے کی رقم برآمد کی ہے ۔ کرپشن سکینڈل سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے دورمیں سامنے آیا جس پر نیب نے سیکرٹری خزانہ کے خلاف تحقیقات شروع کیں ۔

(جاری ہے)

کرپشن میں اس وقت کے وزیر خزانہ میر خالد لانگو اور سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی دونوں ملوث تھے ۔

ذرائع کے مطابق وہ رقم ترقیاتی پروجیکٹ کے فنڈ سے نکوالتے تھے اور اس میں خردبرد کرتے تھے ۔نیب نے اعلیٰ ذرائع نے اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 مئی۔2016ء کو بتایا کہ نیب کو سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کے خلاف کرپشن بارے خفیہ معلومات ملی تھیں جس پر انہوں نے تحقیقات شروع کر دی تھیں 15دن قبل نیب نے مشتاق رئیسانی کے خلاف ٹھوس شواہد اکٹھے کر لئے اور چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کو اس سے آگاہ کر دیا جس پر چیئرمین نیب نے واضح ہدایت کی کہ کرپشن کے خلاف کاروائی جاری رکھی جائے اور نیب کی ٹیم جب چاہے سیکرٹری خزانہ گرفتار کر لے اور اس کرپشن میں ملوث پورے نیٹ ورک کا پتہ چلایا جائے ۔

ذرائع کے مطابق نیب نے سیکرٹریٹ پر جب چھاپا مار کر مشتاق رئیسانی کو گرفتار کیا تو انہوں نے ملازمین کا احتجاج اور ہڑتال کرانے کی کوشش کی جسے نیب نے ناکام بنا دیا ۔نیب کی ٹیم نے اس دوران چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چھٹہ سے رابطہ کیا اور انہیں صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا جس پر چیف سیکرٹری نے ہوم سیکرٹری بلوچستان کو ہدایت کی کہ نیب کی قانونی کاروائی میں کوئی رکاوٹ نہ آنے دی جائے اور انہیں اپنا کام کرنے دیا جائے ۔

ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عبدالمالک جب وزیراعلیٰ بلوچستان بنے تو انہوں نے مشیر خزانہ میر خالد لانگو کی سفارش پر مشتاق رئیسانی کو سیکرٹری خزانہ تعینات کیا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکرٹری خزانہ سے تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے جن کی روشنی میں آئندہ 48گھنٹوں میں اہم گرفتاریاں متوقع ہیں جن میں سیاسی شخصیات اور سرکاری افسران شامل ہو سکتے ہیں ۔ ڈی جی نیب نے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کو ساری کاروائی بارے آگاہ کر دیا جبکہ بڑی کرپشن کو بے نقاب کرنے کا عوامی حلقوں کی جانب سے نیب کے اس اقدام کو سراہا گیا ۔