کراچی میں ماضی میں پانی میں اضافے کے لئے کسی نے کوئی کوشش نہیں کی، جام خان شورو

پیپلز پارٹی حکومت نے شہر میں پانی کی قلت سے نبردآزما ہونے کیلئے مختلف منصوبوں کا آغاز کردیا ہے ،وزیر بلدیات سندھ

جمعہ 6 مئی 2016 22:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 مئی۔2016ء) وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو نے کہا ہے کہ کراچی میں ماضی میں پانی میں اضافے کے لئے کسی نے کوئی کوشش نہیں کی۔ موجودہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے شہر میں پانی کی قلت سے نبردآزما ہونے کے لئے مختلف منصوبوں کا آغاز کردیا ہے اور اس پر کام بھی شروع کردیا گیا ہے۔ کراچی کی موجودہ 1050 ملین گیلن یومیہ پانی کی طلب کے مقابلے اس وقت صرف 500 ملین گیلن پانی دستیاب ہے جبکہ 100 اور 65 ایم جی ڈی اضافی پانی کے حصول کے لئے ٹینڈر کا کام مکمل کرلیا گیا ہے ۔

K-4 منصوبے کو FWO کے ذریعے جلد سے جلد مکمل کرنے کی غرض سے اس کام کو بھی شروع کردیا گیا ہے۔ حب ڈیم کی نچلی سطح سے پانی کی دستیابی اور قابل استعمال ہونے پر اس کو شہر میں فراہم کرنے کی غرض سے سمری وزیر اعلیٰ سندھ نے منظور کرلی ہے اور اس کے ٹینڈرز بھی کرلئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

جبکہ دھابیجی اور پپری پمپنگ اسٹیشنوں کی مشینری کی ازسر نو تنصیب کے لئے بھی سندھ حکومت نے واٹر بورڈ کو 200 ملین روپے کی گرانٹ دے دی ہے۔

کراچی میں آج پانی کا شور مچانے والے عوام کو بتلائیں کہ ماضی میں انہوں نے اس شہر کے ساتھ کیا کیا ہے؟ وہ جمعہ کو سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کی جانب سے کراچی میں پانی کے مسئلہ پر کی جانے والی پریس کانفرنس پر اپنا ردعمل دے رہے تھے۔ جام خان شورو نے کہا کہ اگر ماضی کی حکومتوں اور اس شہر کے دعویداروں نے واٹو بورڈ میں بے پناہ سیاسی بھرتیوں کی بجائے شہر کراچی میں پانی کی فراہمی کو بہتر بنانے پر زور دیا ہوتا تو آج انہیں اس طرح کی پریس کانفرنس اور کراچی میں پانی کا رونا نہیں رونا پڑتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی جب بھی حکومت میں آئی اس نے عوامی مسائل کے حل کے لئے اقدامات کئے ہیں اور اس بار بھی ہم نے شہر میں پانی کی کمی کو دور کرنے کے لئے جہاں 100 اور 65 ایم جی ڈی کے دو منصوبوں کا آغاز کردیا ہے وہاں K-4 منصوبے پر بھی کام شروع کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ادوار میں کراچی کو پانی کی فراہمی کے پمپنگ اسٹیشنوں پر بھی کوئی توجہ نہ دی گئی اور وہاں سالہا سال پرانی مشینوں نے باعث شہر میں پانی کا بحران رہا تاہم ہم نے نہ ان مشینوں اور پمپنگ اسٹیشنوں میں پرانی مشینوں کی بجائے نئی مشینوں کی تنصیب شروع کردی ہے بلکہ پانی کی تقسیم کے نظام کو بھی جدید خطوط پر استوار کرنا شروع کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں غیر قانونی واٹر ہائیڈرینٹ نے شہریوں کو پرغمال بنایا تاہم موجودہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے غیر قانونی کے ساتھ ساتھ ان قانونی واٹاہائیڈرینٹ کو بھی بند کرادیا، جس سے عوام کو پانی کی سپلائی میں دشواری تھی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سندھ حکومت کی مکمل توجہ اس شہر میں پانی کی فراہمی پر ہے اور انشاء اﷲ ہم جلد ہی کراچی کے شہریوں کو پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

متعلقہ عنوان :