نیئر بخاری سے سادہ لباس شخص کے توہین آمیز سلوک کی تحقیقات کرانے کی بجائے ایف آئی آر درج کرانے سے ثابت ہوگیا ملک میں دو قانون ہیں، سینیٹر سعید غنی

جمعہ 6 مئی 2016 22:19

اسلام آبا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 مئی۔2016ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر سعید غنی نے کہا ہے کہ سابق چیئرمین سینیٹ نیر حسین بخاری سے ایک سادہ لباس شخص کے توہین آمیز سلوک پر تحقیقات کرانے کی بجائے سابق چیئرمین سینیٹ کے خلاف ایف آئی آر داخل کرکے ایک بار پھر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ اس ملک میں دو قانون ہیں۔

ایک قانون پاکستان پیپلزپارٹی کے لئے ہے اور دوسرا قانون پاکستان پیپلزپارٹی کے مخالفین کے لئے ہے اور پیپلزپارٹی کے مخالفین قانون سے بالاتر ہیں۔

(جاری ہے)

اپنے ایک بیان میں سینیٹر سعید غنی نے کہا ہے کہ ایک وفاقی وزیر کا والد پنجاب کے وزیر پر قتل جیسے سنگین الزامات عائد کر رہا ہے جبکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین ابھی تک انصاف کے طلبگار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سید نیر حسین بخاری کے خلاف فوری گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ وفاقی حکومت نے یہ واقعہ خود کروایا ورنہ سید نیر حسین بخاری کو کون نہیں جانتا، وہ وکیل بھی ہیں اور بار کے عہدیدار بھی رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی تحقیقات ہونی چاہیں کہ ایک سادہ لباس میں ملبوس شخص نے یہ حرکت کس کے ایماء پر کی تھی؟ ۔