وزیر داخلہ چوہدری نثار کے ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق حالیہ بیان کو بین الاقوامی میڈیا اور ذرائع ابلاغ نے نمایاں طور پر کوریج دی

جمعہ 6 مئی 2016 21:22

وزیر داخلہ چوہدری نثار کے ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق حالیہ بیان کو بین الاقوامی ..

اسلام آباد۔06 مئی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔06 مئی۔2016ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے امریکی صدارت کی دوڑ میں شامل ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق حالیہ بیان کو بین الاقوامی میڈیا اور ذرائع ابلاغ نے نمایاں طور پر کوریج دی ہے جس میں وزیر داخلہ نے پاکستان کے حوالہ سے غیر ذمہ دارانہ بیان بازی پر ڈونلڈ ٹرمپ کو کھرا جواب دیا ۔ واشنگٹن پوسٹ نے اپنی سٹوری میں لکھا ہے کہ پاکستان کے وزیر داخلہ نے بن لادن کے حوالہ سے بیان پر ڈونلڈ ٹرمپ کو جاہل قرار دیا ہے۔

اخبار نے لکھا ہے کہ امریکی صدارتی انتخاب کا معاملہ پاکستان تک جا پہنچا ہے اور صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک ڈاکٹر، جس نے اسامہ بن لادن کو پکڑنے میں مدد کی تھی، کی رہائی سے متعلق بیان پر پاکستان کے ایک اعلیٰ رہنما کی کھری کھری سننا پڑی ہے۔

(جاری ہے)

واشنگٹن پوسٹ نے وزیر داخلہ کے بیان کو نمایاں طور پر شائع کیا ہے جس میں انہوں نے فاکس نیوز پر ڈونلڈ ٹرمپ کے انٹرویو پر اپنا ردعمل دیا ہے۔

اخبار نے لکھا ہے کہ وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں واشگاف الفاظ میں کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کی کالونی نہیں ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ کو خود مختار ریاستوں کا احترام سیکھنا چاہئے۔ واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے بیان سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ امریکہ نے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کردار ادا کرنے کیلئے مناسب امداد فراہم نہیں کی ہے۔

2001ء سے پینٹاگان نے انسداد دہشت گردی آپریشنز کیلئے 13 ارب ڈالر واپس کئے ہیں۔ اخبار نے لکھا ہے کہ وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ امریکہ نے ہمیں امداد کے طور پر جو مونگ پھلی دی ہے وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خارجہ پالیسی کے گمراہ کن وژن کے تناظر میں ہمیں خوفزدہ کرنے کیلئے استعمال نہ کرے۔ ڈیلی میل یوکے نے اپنی سٹوری میں لکھا ہے کہ پاکستان نے امریکی صدارتی امیدوار کو بن لادن کا سراغ لگانے میں مدد دینے والے ڈاکٹر کے حوالہ سے بیان دینے پر آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

اخبار نے وزیر داخلہ کے اس بیان کو نمایاں کوریج دیتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر بڑی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ برطانوی اخبار نے لکھا ہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے واضح کر دیا ہے کہ شکیل آفریدی کی قسمت کا فیصلہ پاکستانی عدالتیں اور پاکستانی حکومت کرے گی نہ کہ ڈونلڈ ٹرمپ، خواہ وہ امریکہ کا صدر ہی کیوں نہ منتخب ہو جائے۔

ڈیلی میل کے مطابق امریکہ شکیل آفریدی کو ہیرو سمجھتا ہے جبکہ پاکستان نے 2012ء میں اسے ایک عسکری گروپ سے تعلق رکھنے کے الزام میں 33 سال کی سزا دی اور اب ایک اور الزام میں اس کا ٹرائل ہونا ہے۔ ۔ وائس آف امریکہ نے کہا کہ پاکستان کے وزیر داخلہ نے ٹرمپ کے بیان اور جملوں کو بلاجواز اور غیر ضروری قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ وائس آف امریکہ کے مطابق وزیر داخلہ نے یہ بات واضح کر دی کہ شکیل آفریدی جو پاکستانی شہری ہے، کے مستقبل کے بارے میں کسی اور کو حکم دینے کا کوئی حق حاصل نہیں۔

اس کے علاوہ وزیر داخلہ نے ٹرمپ کے بیان کے حوالہ سے کہا کہ نہ صرف اس بیان میں کوئی سمجھداری والی بات نہیں بلکہ پاکستان سے متعلق یہ ان کی عدم واقفیت کی بھی عکاسی کرتا ہے۔ امریکہ کے سرکاری ریڈیو کے مطابق وزیر داخلہ نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیوں کو یاد دلایا ہے اور یہ بھی واضح کیا ہے کہ پاکستان برسوں سے امریکی پالیسیوں کی حمایت کرنے کا معاشی خمیازہ بھگت رہا ہے۔