سراج الحق کا فاٹا اساتذہ کی اپ گریڈیشن کا معاملہ9 مئی کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اٹھانے کا اعلان

امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا فاٹا اساتذہ کے دھرنے سے خطاب

جمعہ 6 مئی 2016 21:10

اسلام ٓباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 مئی۔2016ء ) امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے فاٹا اساتذہ کی اپ گریڈیشن کا معاملہ نو مئی کو قومی اسمبلی اور سینٹ میں اٹھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ لگتا ہے وزیر اعظم، صدر، گورنر کے پی اندھے اور بہرے ہوچکے ہیں۔فاٹا اساتذہ کے مطالبات جائز ہیں اوروفاقی حکومت ان کے مطالبات مانے۔

خیبر پختونخوا حکومت نے اساتذہ کا مطالبہ حل کیا وفاق بھی ان کا مطالبہ حل کرے۔جو حکومت استادوں کے ساتھ جھوٹ بولتی ہو وہ عوام سے کتنا جھوٹ بولتی ہوگی۔پانامہ بہت بڑا بین الاقوامی سکینڈل ہے۔دال میں کچھ کالا ہے تو ہی اپوزیشن کے ٹی او آرز مسترد کئے گئے۔صرف وزیر اعظم نہیں سب کا احتساب ہونا چاہیے۔جن لوگوں کا بھی پانامہ لیکس میں نام آیا ہے انہوں نے ٹیکس چوری کی۔

(جاری ہے)

پیپلزپارٹی، پرویز مشرف، اور ضیا الحق دور کا بھی احتساب کیا جائے۔جو مر گئے ہیں ان کی اولادوں کا احتساب کیا جائے۔ حکمران کھاتے پیتے، رہتے یہاں ہیں پیسہ پانامہ منتقل کرتے ہیں۔جمعہ کویہاں نیشنل پریس کلب کے سامنے فاٹا اساتذہ کے دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جائزمطالبات نہ مان کر حکومت لوگوں کو دہشتگردی کی راہ دکھا رہی ہے۔

حکومت کا جائز مطالبات نہ منانا دہشتگردی کا رویہ ہے۔جماعت اسلامی فاٹا ٹیچرز کا معاملہ اسمبلیوں میں اٹھائے گی۔ فاٹا کی ایک کروڑ عوام کو نیا نظام دیا جائے۔فاٹا سے ایف سی آر کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔آئی ڈی پیز بڑی تعداد میں بے یارومددگار ہیں۔فاٹا کی معیشت تباہ ہوگئی، حکومت نے فاٹا کی ترقی کیلئے کوئی منصوبہ نہیں دیا۔سی پیک منصوبہ کے ثمرات فاٹا تک پہنچائے جائیں۔

آئی ڈی پیز کی واپسی کیلئے حکومت بتائے کیا انتظام کیا ہے۔فاٹا کی عوام دہشگرد نہیں یہ غیر مسلح جمہوری لوگ ہیں، وفاق ان کی بات سنے۔حکمران پیسے پانامہ میں لگاتے ہیں تعلیم پر نہیں۔ ملکی خزانہ کو لوٹنے والوں کی اولادوں سے پیسہ وصول کرکے خزانہ میں ڈالا جائے۔خیبر پختونخوا حکومت نے اپنے اساتذہ کے مطالبات حل کیے ،وفاقی حکومت نے وعدہ کیا تھا لیکن وفاقی وزیر یہاں سے جانے کے بعد وعدہ بھول گئے۔

حکومت اپنے ملک کے عوام کو دہشت گردی کا راستہ خود دکھاتی ہے ۔حکومت کی پالیسیاں عوام دشمن ہیں۔ قبائلی عوام نے پاکستان کا ساتھ دیا لیکن ہر حکمران ان کو دھوکہ دیا۔حکومت نے بلدیاتی نظام کا وعدہ کیا لیکن ایک بھی پورا نہیں کیا ۔آئی ڈی پیز کے بچے تعلیم سے محروم ہوگئے ۔فصلیں کاروبار تباہ ہوگئے لیکن حکومت نے کچھ نہیں کیا ۔ قبائلی علاقوں میں دہشت گردی عوام کی وجہ سے نہیں حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے ہے۔

حکومت ترقیاتی اخراجات کم کرکے تعلیم پر خرچ کرے ۔حکومت تعلیم کیلئے جو پیسہ رکھتی ہے وہ کرپشن کی نظر ہوجاتا ہے ۔حکمران پیسہ اٹھا کر پانامہ کے بنکوں میں رکھتے لیکن اساتذہ کو دینے کیلئے کچھ نہیں ۔اساتذہ کے حق کیلئے حکمرانوں کے گریبانوں میں ہاتھ ڈالیں گے ۔مہذب دنیا میں تعلیمی ادارہ بند ہو جائے تو شور اٹھ جاتا ہے یہ اساتذہ سترہ دنوں سے دھرنا دیکر بیٹھے ہیں حکمران خاموش ہیں۔

جس طرح دو ممالک کے حکمرانوں نے استعفیٰ دیا لیکن یہاں حکمران کمیشن تک نہیں بنا سکے ۔ احتساب دوہزار سولہ سے پیچھے تک ہونا چاہیے ۔سب سے پہلے نون لیگ کا احتساب ہونا چاہیے ۔کرپشن میں جو بھی ملوث پایا جائے اس کی جائیدادیں بیچ کر پیسہ خزانے میں جمع کروایا جائے۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختوا مشتاق احمدنے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فا ٹا کو تعلیم سے محروم رکھنے والے سپر دہشتگرد ہیں۔فاٹا کو فاٹا کے پچیس ہزار اساتذہ اور بارہ لاکھ طلبا وطالبات کو تعلیم سے دور رکھنے کی سازش کی جارہی ہے ۔آئی ڈی پیز کیلئے آنیوالے اربوں روپے کہاں گئے ۔ فاٹا اساتذہ کی اپ گریڈیشن کا معاملہ حل نہ کیا گیا تو گورنر کے پی کے کے گھر گھیراو کیا جائے گا