سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا حکومت کے اقتصادی راہداری منصوبوں میں چھوٹے صوبوں کو نظر انداز کرنے پراظہار تشویش

مشرقی روٹ کیلئے حکومت کا معیار اورمغربی روٹ کیلئے اور ہے،مشرقی روٹ پر 8لین سٹرک اور مغربی روٹ 4لین کی سڑک بنانا چھوٹے صوبوں کے ساتھ زیادتی ہے،تمام سیاسی جماعتیں اس پر متفق ہیں کہ پسماندہ علاقے ترقی کریں حکومت ان کو مزید پسماندہ رکھنے کی کوشش کررہی ہے، سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے اقتصادی راہداری کا حکومت سے استفسار

جمعہ 6 مئی 2016 19:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 مئی۔2016ء ) سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے اقتصادی راہداری نے حکومت کی جانب سے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں میں چھوٹے صوبوں کو نظر انداز کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشرقی روٹ کیلئے حکومت کا معیار اورمغربی روٹ کیلئے اور ہے،مشرقی روٹ پر 8لین سٹرک اور مغربی روٹ 4لین کی سڑک بنانا چھوٹے صوبوں کے ساتھ زیادتی ہے،تمام سیاسی جماعتیں اس پر متفق ہیں کہ پسماندہ علاقے ترقی کریں حکومت ان کو مزید پسماندہ رکھنے کی کوشش کررہی ہے،این ایچ اے کے ممبر پلاننگ نے کمیٹ اجلاس میں انکشاف کیا کہ مغربی روٹ کو مکمل ہونے میں 3سال 4ماہ لگیں گے،جس پر کمیٹی نے کہا کہ ہمارے خدشات درست تھے،حکومت مغربی روٹ کے حوالے سے سنجیدہ نہیں،کمیٹی نے ارکان کی اکثریت نے سیکرٹری منصوبہ بندی کی بریفنگ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مغربی رٹ پر ایک فیصد کام کا آغاز نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

مشرف دور کے منصوبے پر تختیاں لگا کر اپنے نام کردیا جاتاہے،کمیٹی نے اگلے اجلاس میں متعلقہ وزیروں کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی،بلوچستان کے صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارت وال کی اجلاس میں خصوصی شرکت ۔جمعہ کو سینٹ کی خصوصی کمیٹی برائے اقتصادی راہداری کا اجلاس کنویز کمیٹی تاج حیدر کی صدارت میں ہوا،اجلاس میں سیکرٹری پلاننگ اور سیکرٹری ریلوے نے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی،کمیٹی رکن چوہدری تنویر نے کہا کہ سی پیک منصوبہ اہم ہے اس کو غیر متنازع رکھا جائے،جس پر کمیٹی رکن عثمان سیف اﷲ نے کہا کہ حکومت اس اہم منصوبے کو خود متنازع بنانے کی کوشش کر رہی ہے،سی پیک کے حوالے سے ہونیوالے اجلاسوں کو سنجیدہ نہیں لیا جاتا وزراء اجلاسوں میں آتے ہی نہیں،اس منصوبے سے ہمیں قرضہ ڈالر میں مل رہا ہے اور کمائی روپے میں ہوگی۔

کمیٹی رکن ڈاکٹر جہانزیب جمالدین نے کہا کہ وزیراعظم نے ہر 3ماہ بعد تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سے اس اہم منصوبے پر ملاقاتیں کرنی تھیں مگرآج تک اس سلسلے میں کوئی اجلاس نہیں بلایا گیا،بلوچستان کے صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارت وال نے اجلاس میں خصوصی شرکت کی اور اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں اب تک سی پیک کا کوئی منصوبہ شروع نہیں کیا گیا عوام کو طفل تسلیاں دی جارہی ہیں،منصوبے کیلئے درکار اراضی کا حصول بھی مکمل نہیں ہوا۔

مشرقی روٹ پر کام شروع ہوگیا ہے،بلوچستان میں اعلان کردہ منصوبے کا التواء مزید محرومیاں پیدا کرے گا۔سیکرٹری ریلوے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سی پیک روٹ کے ساتھ ساتھ ریلوے لائن بھی بچھائی جائے گیسیکرٹری پلاننگ ڈویژن نے قائمہ کمیٹی کوپاک چائنہ اقتصادی راہداری کے منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ 35ارب روپیہ صرف انرجی کے منصوبوں کیلئے ہے یہ پرائیوٹ سرمایہ کاری ہو گی اور چین کی کمپنیاں جو یہاں انرجی کیلئے کام کرینگی ان کو قرضے بھی چینی بنک فراہم کریگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ کئی حصوں پر مشتمل ہو گا وقت کے ساتھ ساتھ مکمل ہوگا۔دو منصوبوں کے حوالے سے مشاور ت ہو چکی ہے جو چھ ماہ سے لٹکے ہوئے تھے چین کے تحفظات دور کر دیئے گئے ہیں۔ممبر پلاننگ نے سپیشل کمیٹی کو بتایا کہ مغربی روٹ چار لائنوں پر مشتمل ہو گا اور یہ چالیس ماہ میں مکمل ہو گا۔انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ مغربی روٹ کامعیار مشرقی روٹ کے مقابلے میں کم ہے۔

مغربی روٹ کوئٹہ سے ژوب اور ڈی آئی خان کی فزیبلٹی ہو رہی ہے اور ژوب سے کوئٹہ کیلئے چین تعاون کریگا ان کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایاگیا ہے ۔نیسپاک ژوب ڈی آئی خان سے ژوب کی ڈیزائنگ کر رہا ہے جو فائنل سٹیج پر ہے اضافی روڈ بنایا جا رہا ہے۔جس پرکنوینر کمیٹی سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری کا منصوبہ ملکی معیشت کا آخری سہارا ہے اور جن صوبوں سے یہ منصوبہ گزرے گا ان کی تقدیر بدل جائیگی۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ حکومت مغربی روٹ کے حوالے سے معلومات چھپا رہی ہے انرجی ،ریلوے کے ڈبل ٹریک اور موٹر وے کے حوالے سے عوام جاننا چاہتی ہے۔سینیٹر نعمان وزیرنے کہا کہ مغربی روٹ پر کتنی تعداد میں گاڑیاں آئینگی اس بارے پلاننگ ڈویژن منصوبہ بندی کر لے۔اور منصوبے کی تکمیل کیلئے 8فیصد پر قرضہ حاصل کرنا انتہائی مہنگا ترین ہے دنیا میں1.7فیصد پر قرضہ حاصل کیا جاتا ہے۔

اس سے مہنگائی اور کاروبار متاثر ہونگے بے روزگاری میں اضافہ ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ منسٹر اور بات کرتا ہے اور قائمہ کمیٹیوں کو او رمعلومات فراہم کی جاتی ہیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری کے معاملات جوائنٹ کورآڈینیشن کمیٹی طے کرتی ہے۔اس کے منٹس کمیٹی میں پیش کئے جائیں اس میں مغربی روٹ کا ذکر نہیں ہے۔سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہاکہ جب تک ایم او یو کی تفصیلات سامنے نہیں آئینگی مختلف چیزوں کا ابہام موجود رہیگا چاہے کوئی بھی یقین دہانی کروا دے۔

انہوں نے کہا کہ چین کے بنکس پاکستانی کمپنیوں کو قرضہ دینگے یا نہیں کیا حکومت پاکستان چین کے بنکوں کو بغیر ٹیکس کے کام کرنے کی اجازت دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ادارے مناسب صنعتی پالیسی بنانے پر بھی زور دیں، گوادر پورٹ سے آنے والے کروڈ آئل کیلئے ریفائنری لگا کر منصوبے کو ملک کیلئے مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے۔سینیٹر عثمان سیف اﷲ خان نے کہا کہ اس کمیٹی کے پانچ اجلاس ہو چکے ہیں ۔

ہم وہیں کے وہیں کھڑے ہیں حکومت سی پیک کو خود روک رہی ہے معلومات چھپانے کیو جہ سے ابہام پیدا ہونگے۔سینیٹر جمالدینی نے کہا کہ کمیٹی وزیر اعظم پاکستان سے جلد میٹنگ کرانے کی سفارش کرے جس میں چاروں چیف منسٹرز اور سٹیک ہولڈرزموجود ہوں انہوں نے خودہر تین ماہ بعد میٹنگ کرنے کا اعلان کیا تھا ۔جس پر کنوینر کمیٹی نے کہا کہ یہ کمیٹی پاک چائنہ اقتصادی راہداری کے منصبوے کی آج تک کی رپورٹ اجلاس میں پیش کر دیگی۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی میں جو حکومت کی طرف سے سینیٹر ہیں وہ وزیر اعظم پاکستان کو کمیٹی کے تحفظات بارے آگاہ کریں۔ منسٹر تعلیم بلوچستان نے کہا کہ سی پیک گوادر سے ہوتا ہواپورے ملک سے گزرے گامگر ابھی تک گوادر میں کوئی کام شروع نہیں ہوا۔مغربی روٹ کی زمین کی خریداری کا کوئی کام شروع نہیں ہوا۔حکومت جو بھی کام شروع کرے صوبائی حکومتوں کو اعتماد میں لے صوبے اس منصوبے کو متنازع نہیں بنانا چاہتے۔

سینٹر اسرار اﷲ زہری نے کہا کہ گوادر دنیا کا واحد شہر چکا ہے جہاں لوگ پینے کا پانی چوری کرتے ہیں۔ہم سی پیک کے خلاف نہیں ہیں مگر اس منصوبے کے فوائد غریب عوام اور متاثرہ علاقوں کو دیئے جائیں۔سینیٹر عثمان سیف اﷲ نے کہا کہ وفاقی وزیر کو اداروں کی طرف سے دو پریزینٹیشن دی گئی ہیں وہ بھی اس کمیٹی میں پیش کی جائیں۔فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ چین نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈالر میں ادائیگی کی جائے اور انکی لیبر یہاں کام کریگی۔

ایسی افواہیں بھی گردش میں ہیں۔سینیٹر داؤد خان اچکزئی نے کہا کہ ہماری قائمہ کمیٹی نے مغربی روٹ کا دورہ کیا ہے مگر ہمیں مایوسی ہوئی ہے۔سیکرٹری ریلوے نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ سی پیک منصوبے میں مغربی روٹ میں ریلوے ٹریک شامل کیا گیا ہے اسکی فزیبلٹی بنائی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ تین طرح کے منصوبے ایم ایل ون،ایم ایل ٹو اور ایم ایل تھری ہیں پہلے فیز میں ایم ایل ون کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پشاور سے پنڈی کو ڈبل ٹریک کیا جا رہا ہے۔ٹیم لیڈر ریلوے سی پیک نے کمیٹی کو بتایاکہ ریلوے کی ترقی کے حوالے سے ہمار ملک بہت پیچھے رہ گیا تھا سی پیک کا منصوبہ بہت اچھا موقع ہے جس میں ہم ریلوے سسٹم کو موثر بنا سکتے ہیں۔ایم ایل ون کراچی سے پشاور،ایم ایل تو کوٹلی سی اٹک اورایم ایل تھری روہڑی سے تفتان ہے۔کوئٹہ ژوب 560کلومیٹر کی سٹڈی ہو چکی ہے اور ژوب سے پشاور کی سٹڈی ہو رہی ہے کب ہو گا اور کتنے فنڈ ملیں گے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شامل کر لیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ مغربی روٹ میں ریلوے کو شامل کرنے کے حوالے سے جے سی سی میں اتفاق ہو چکا ہے اس کو حصہ بنایا جائیگا۔پشین سے کوئٹہ کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔سپیشل کمیٹی نے مغربی روٹ کا جلدسے جلد کام کرنے کی سفارش کر دی

متعلقہ عنوان :