آدھی سے زیادہ زندگی سماجی انصاف کے لئے کام کرتے ہوئے گزاری ہے۔ مختلف عقائد کے ماننے والے، مضبوط کمیونٹیوں کی تعمیر کے لئے مشترکہ بنیاد کی تلاش میں، انصاف اور برابری کے فروغ کے لئے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے رہے ہیں۔رامی ناشاشیبی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 6 مئی 2016 16:14

آدھی سے زیادہ زندگی سماجی انصاف کے لئے کام کرتے ہوئے گزاری ہے۔ مختلف ..

شکاگو(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06مئی۔2016ء) امریکہ میں سماجی اور شہری فعالیت کی طویل عرصے سے یہ خصوصیت رہی ہے کہ اس کے مختلف نسلی، علاقائی اور مذہبی طبقات کے ساتھ کام کرنے والے منتظمین اور لیڈر، قوم کو انصاف اور برابری کے ان اصولوں پر پورا اترنے کے لئے چیلنچ کرتے رہیں گے جن پر اس قوم کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ پوری امریکی تاریخ میں مختلف عقائد کے ماننے والے، مضبوط کمیونٹیوں کی تعمیر کے لئے مشترکہ بنیاد کی تلاش میں، انصاف اور برابری کے فروغ کے لئے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے رہے ہیں۔

انیسویں صدی سے غلامی کے مخالف سرگرم اراکین سے لے کر بیسویں صدی کے ڈوروتھی ڈے، میلکم ایکس اور مارٹن لوتھر کنگ جونئیر جیسے معاشرتی مصلحین کی طرح، مختلف عقائد کی کمیونٹیوں کے لوگوں کو معاشی فعالیت میں مرکزی مقام حاصل رہا ہے۔

(جاری ہے)

آج امریکی مسلمان بھی اس پھلتی پھولتی روایت کا ایک حصہ ہیں۔ رامی ناشاشیبی" اندرونِ شہر مسلمانوں کا حلقہِ عمل ایمان " کے ایگزیکٹو ڈائرکٹر اور شکاگو کے مذہبی مدرسے Chicago Theological Seminary میں مذہبی سماجیات اور مسلم مطالعات کے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔

انہوں نے اپنے کام کی وجہ سے کمیونٹی سروس اور انتظام کرنے پر کئی اعزازات حاصل کیے ہیں۔ اردن کے شاہی اسلامی تزویراتی مطالعاتی مرکز نے انہیں " دنیا کے 500 بااثر ترین مسلمان" اور وائٹ ہاوَس نے انہیں 2011ءمیں "تبدیلی کا چمپیئن" قرار دیا۔رامی ناشاشیبی کہتے ہیں کہ میں ایک ایسا شخص ہوں جس نے تقریبا آدھی سے زیادہ زندگی سماجی انصاف کے لئے کام کرتے ہوئے گزاری ہے۔

رسائی اور تعاون کی روح نے میرے سوچنے کے اس طریقے کو دائمی پختگی عطا کی ہے جس کے تحت میں، امریکہ، اپنے عقیدے، اور زندگی کے مقاصد کے متعلق سوچتا ہوں۔ ان کا کہنا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ امریکی مسلمانوں اور ان کے ہمسایوں کے لئے حقیقی احترام اور باہمی مفاہمت کی راہ ، بدستور تمام مذہبی کمیونٹیوں کی بانہوں میں بانہیں ڈال کر چلنےمیں ہے۔

میرا تجربہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ جب ایسی کمیونٹیوں کی تعمیرکی بات ہوتی ہے جو امریکہ کے اعلٰی مگر ہنوز پوری طرح حاصل نہ کیے جانے والے آدرشوں کی مثال پیش کرتی ہوں، تو مسلمان کمیونٹی کے پاس دینے کو بہت کچھ ہے۔ گزشتہ دو عشروں میں "ایمان" میں ہمارے کام کے پیچھے یہی یقین کار فرما رہا ہے۔ معاشرے کی نچلی سطحوں پر لوگوں کے لئے پروقار اور بہتر زندگی کی جدو جہد کرتے ہوئے، کٹے ہوئے لوگوں کو آپس میں ملانا ہی وہ چیز ہے جوہمارے سیاہ فاموں کے پنٹی کوسٹل گرجوں، یہودیوں کی عبادت گاہوں اور تمام پس منظروں کی حامل کمیونٹیوں کے ساتھ مل کر اجتماعی کام کرنےکو مضبوط بناتا ہے۔

کئی موقعوں پر یہی وہ چیز تھی جس نے ہمارے اماموں، پادریوں اور ربیوں اور ان کے پیروکاروں کو مختلف علاقوں کے منتظمین کی بڑی کمیونٹی اور رہائشیوں کے ہمراہ اکٹھا کرنے کی، ہمت افزائی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ دو سال قبل ا±س روز متروکہ عمارت کی ڈیوڑھی میں، ایسا ہی ایک لمحہ آیاتھا۔ شہر کی انتظامیہ کو ایک درخواست دیکر ہم بالآخراس قابل ہوئے تھے کہ عمارت کا قبضہ واپس لے سکیں۔

اس سے بھی بڑھ کر، ہم دیگر سرپرستوں کے ہمراہ، شکاگو شہر کے ساتھ ایک منفرد شراکت داری کرنے کے قابل ہوئے جس کے تحت " ایمان" کو اس متروکہ عمارت کو رائج قوانین کے تحت "گرین ری انٹری" کہلانے والے ایک پروگرام کے لئے ماحولیاتی تربیت گاہ قائم کرنے کے لئے درکارمالی مدد فراہم کی گئی۔ یہ پروگرام تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے سابقہ قیدیوں کے لئے ہے۔ اس پروگرام کے تحت روزگار ، قائدانہ صلاحیتوں میں بہتری اور رہائشی پروگراموں کی تربیت دی جاتی ہے۔ روحانی اصولوں کو پا لینے کا ہمارا اجتماعی عزم، ہمیں اور امریکہ کو تیزی سے ایک ایسی دنیا کے مزید قریب لے جائے گا جو اس برابری، انصاف اور انسانی وقار کی عکاس ہوگی جن سے بے شمار مذہبی روایات کو زندگی ملے گی۔

متعلقہ عنوان :