وادی سوات کا ایک ہی خاندان کے7ہزارافرادپر مشتمل دنیا کا منفردگاﺅں
میاں محمد ندیم جمعہ 6 مئی 2016 15:08
سوات (ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06مئی۔2016ء) پاکستان کی قدرتی نظاروں سے مالامال ‘جنت ارضی وادی سوات میں جہاں عجائبات عالم بکھرے ہوئے ہیں، ان میں سے ایک ’سپل بانڈئی ‘نام کا صدیوں پرانا گاﺅں بھی آباد ہے جہاں ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے 7ہزار افراد رہتے ہیں ، یہ اپنے آپ میں ایک عجوبہ ہے۔یہ گاﺅں سطح سمندر سے 3600فٹ کی بلندی پر سیڑھی نما کھیتوں کے درمیان واقع ہے جو وادی سوات کی دل موہ لینے والی خوب صورتی کاحامل ہے۔
یہاں رہنے والے لوگ ذات، برادری، قومیت کے ناتے سے نہیں بلکہ خون کے رشتے سے آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس گاﺅں کو دنیا بھر میں ایک انفرادی حیثیت حاصل ہے۔اس گاﺅںمیں صرف ایک مسجد ہے جس میں پورے گاﺅں کے مرد حضرات نماز کی ادائیگی کرتے ہیں۔(جاری ہے)
ان کی شادی بیاہ بھی آپس میں ہی ہوتے ہیں،غم خوشی میں بھی یہ ایک دوسرے کے شریک ہوتے ہیں۔ سپل بانڈئی گاﺅں میں موجود مسجد کی تعمیر دو حصوں میں ہوئی ہے۔
ایک حصہ ساڑھے تین سو سال قدیم ہے جب کہ دوسرا دور جدید کے تعمیراتی فن کا شاہکار ہے۔اس میں آبادی میں اضافے کے تناسب سے وقتاً فوقتاً تعمیر و توسیع ہوتی رہی ہے۔کہا جاتا ہے کہ سلطان محمود غزنوی جب ہندوستان پر فوج کشی کے دوران وادی سوات کے راستے سے گزرا تو اس کی سپاہ کے بعض فوجیوں کو یہ علاقہ اتنا پسند آیا کہ ہندوستان کی مہمات سے واپسی پر انہوں نے سلطان کی اجازت سے اپنے اہل خانہ کے ساتھ یہیں رہائش اختیار کرلی۔ان میں زیادہ تر یوسف زئی قبائل کے لوگ شامل تھے۔سوات کی تاریخ پر تحقیق کرنے والے محققین بھی اس رائے پر متفق ہیں کہ 15ویں صدی عیسوی میں اس خطے میں افغانستان سے آنے والے یوسف زئی قبائل آباد ہوئے جن میں سے بیشتر کا تعلق سلطان محمود غزنوی کی افواج سے تھا۔انہوں نے سوات میں اراضی کی تقسیم کا مساوی نظام رائج کیا۔یہاں درس و تدریس کی شرح ملک کے دیگر نواحی قصبات کی بہ نسبت زیادہ یعنی تقریباً 80فیصدہے۔ گاﺅں کا ہر شخص بنیادی تعلیم سے بہرہ ور ہے۔ یہاں لڑکیوں کے لیے بھی اعلیٰ تعلیمی ادارے قائم کیے گئے ہیں۔ ایک این جی او کے اشتراک سے یہاں ایک انگریزی میڈیم اسکول بھی بنایا گیا ہے۔گاﺅں کے زیادہ تر افراد سرکاری ملازمتوں سے وابستہ ہیں، جب کہ بعض لوگ بیرونی ممالک میں بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ خواتین بھی محنت، مشقت میں اپنے مردوں سے پیچھے نہیں ہیں، وہ روایتی چرخہ کات کر بھیڑ، بکریوں کے بالوں سے اون بناتی ہیںاوراس کے بعد دھاگہ تیارکیا جاتاہے جسے ملحقہ قصبے، اسلام پور میں فروخت کیا جاتا ہے۔یہاں کے لوگوں کا محبوب پیشہ شہد کی مکھیاںپالنا اور ان کے چھتّوں سے شہد حاصل کرنا ہے۔ اس علاقے کا شہد پاکستان بھر میں مقبول ہے۔ یہاںکے ایک نوجوان ،جہان پرویز نے پشاور انجینئرنگ یونیورسٹی کے اشتراک سے بائیو گیس پلانٹ بنایا ،جس میں مویشیوں کے فضلے سے بائیوگیس کی پیداوار کا کام جاری ہے۔ اس گیس کو سیلنڈروں میں بھر کرنہ صرف گھروں میں استعمال کیا جائے گابلکہ اس کے ذریعے گاڑیوں کو بھی سستا ایندھن میسر آجائے گا۔مزید اہم خبریں
-
لکی مروت میں شادی کی محفلِ موسیقی میں فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق
-
وزیراعظم محمد شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ گئے
-
وزیراعظم شہباز شریف نے مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے نوجوانوں سے مزار قائد پر پاکستان کی خدمت کرنے کا حلف لیا
-
سولر پینل بنانے والوں کو 10 سالہ مراعات دینے کی پالیسی تیار
-
مولانا فضل الرحمان نے ٹاپ گیئر لگایا ہوا ہے، عوام صرف 2 مہینے انتظار کریں، شیخ رشید
-
سی ویو کے ساحل پر نوجوان کی مبینہ خودکشی کا ڈراپ سین ،نوجوان گھر واپس پہنچ گیا
-
سائفر کیس میں سزا سنانے والے جج کو واپس لاہور ہائیکورٹ بھیجنے کی سفارش
-
پنجاب میں داخل ہونے والے 2 دہشت گرد فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک
-
لاہور سمیت 5 بڑے شہروں میں "اپنی چھت اپنا گھر" پروجیکٹ کی اصولی منظوری
-
اسلام آباد ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کے پرائیویٹ لیب سے طبی معائنے کا حکم
-
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں نئے ریکارڈز، تاریخ میں انڈیکس پہلی بار 72 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کر گیا
-
حکومت کا چینی کی ذخیرہ اندوزی اور سمگلنگ کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.