سیاسی عمل سے یا فوجی کاروائی کے ذریعے بشار کو جانا ہوگا ، سعودی عرب

بشار الاسد کی حکومت نے لڑائی کی کارروائیاں روکنے سے متعلق سلامتی کونسل کے اختیار کردہ معاہدے کی پابندی نہیں کی اس کے بدلے ہسپتالوں اور شہریوں کو وحشیانہ بمباری کا نشانہ بنایا جس سے شامی حکومت کی عدم پاسداری اور اپوزیشن کو اشتعال دلانے کی کوشش کرنا ثابت ہوتا ہے، اس امر کو سعودی عرب اور عالمی برادری ایک مجرمانہ عمل شمار کرتے ہیں سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیرکی نارویجیئن ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس

جمعرات 5 مئی 2016 21:54

سیاسی عمل سے یا فوجی کاروائی کے ذریعے بشار کو جانا ہوگا ، سعودی عرب

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 مئی۔2016ء) سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے باور کرایا ہے کہ بشار الاسد کو شام سے جانا ہوگا خوا ہ ایسا سیاسی عمل کے ذریعے ہو یا فوجی کارروائی کے ذریعے ہو، بشار الاسد کی حکومت نے لڑائی کی کارروائیاں روکنے سے متعلق سلامتی کونسل کے اختیار کردہ معاہدے کی پابندی نہیں کی اس کے بدلے ہسپتالوں اور شہریوں کو وحشیانہ بمباری کا نشانہ بنایا جس سے شامی حکومت کی عدم پاسداری اور اپوزیشن کو اشتعال دلانے کی کوشش کرنا ثابت ہوتا ہے، اس امر کو سعودی عرب اور عالمی برادری ایک مجرمانہ عمل شمار کرتے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق انہوں نے یہ بات اپنے نارویجیئن ہم منصب کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہی۔ نارویجیئن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ داعش عراق اور شام میں بڑے پیمانے پر زیرقبضہ اراضی کھوچکی ہے۔

(جاری ہے)

ادھر عادل الجبیر نے کہا کہ بشار الاسد کی حکومت نے لڑائی کی کارروائیاں روکنے سے متعلق سلامتی کونسل کے اختیار کردہ معاہدے کی پابندی نہیں کی۔

اس کے بدلے ہسپتالوں اور شہریوں کو وحشیانہ بمباری کا نشانہ بنایا جس سے شامی حکومت کی عدم پاسداری اور اپوزیشن کو اشتعال دلانے کی کوشش کرنا ثابت ہوتا ہے۔ اس امر کو سعودی عرب اور //////برادری ایک مجرمانہ عمل شمار کرتے ہیں۔سعودی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ فائربندی کی پابندی ناگزیر ہے تاکہ حلب میں انسانی امداد داخل ہوسکے۔ اس کے بعد سیاسی عمل کا کردار آتا ہے جس کے ذریعے بشار الاسد کے بغیر ایک عبوری حکومت قائم ہوسکے گی۔

عادل الجبیر نے باور کرایا کہ بشار کو آخرکار رخصت ہونا ہوگا اور ان کے بغیر ایک جمہوری شام منظرعام پر آئے گا۔ جہاں تک اس بات کا سوال ہے کہ " یہ سب کچھ سیاسی کارروائی کے ذریعے ہوگا جیسا کہ ہم امید کرتے ہیں یا کسی فوجی آپریشن کے ساتھ، تو اس امر کا تعین کرنا فی الوقت ممکن نہیں ہے۔عادل الجبیر نے سعودی عرب کے مستقبل اور ویڑن 2030 کو یقینی بنانے کے حوالے سے اپنی بھرپور امید کا اظہار کیا۔