سپریم کورٹ کی لاپتہ ہونے والے نوجوان کی بازیابی کے حوالے سے کیس میں اٹارنی جنرل کو ذاتی دلچسپی لینے کی ہدایت

جمعرات 5 مئی 2016 20:52

اسلام آباد ۔ 5 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔05 مئی۔2016ء) سپریم کورٹ نے 2012ء میں سوات سے لاپتہ ہونے والے نوجوان محمد ذکریا کی بازیابی کے حوالے سے کیس میں اٹارنی جنرل کو ذاتی دلچسپی لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ لاپتہ نوجوان کاسراغ ملنے سے لواحقین کی تشویش ختم ہوگی۔ جمعرات کوچیف جسٹس انورظہیرجمالی کی سربراہی میں جسٹس اقبال حمیدالرحمن اور جسٹس منظور احمد ملک پر مشتمل تین رکنی بینچ نے ذکریاکی والدہ بلقیس بی بی کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ لاپتہ افراد کے مقدمات انتہائی حساس نوعیت کے مقدمات ہیں، محمد زکریا اگر کسی حراستی مرکز میں موجود ہے تواس حوالے سے وضاحت کی جائے،اگر کہیں مقدما ت میں مطلوب ہے تو اس کا ٹرائل کیا جائے، لاپتہ افراد کے لواحقین کی تشویش ہرصورت میں دور ہونی چاہیئے۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران درخواست گزارکے وکیل نے عدالت کوآگاہ کیا کہ لاپتہ نوجوان محمد ذکریا کے تین بھائی پہلے ہی مارے جاچکے ہیں جن کو ایدھی والوں نے دفنایا تھا اب چوتھا بھائی بھی لاپتہ ہوچکاہے، اس طرح ان کاساراگھرانا بے یارومدد گارہوچکاہے۔

عدالت کواٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے پیش ہوکربتایا کہ انہوں نے ذکریاکے بارے میں معلومات حاصل کی ہیں لیکن وہ کسی حراستی مرکز میں نہیں ہے جس پر عدالت نے ان کو معاملے میں ذاتی دلچسپی لینے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :