غیرقانونی شکار کے حوالے سے زیادہ مسائل والے علاقوں پر فوکس کیا جائے ‘ڈائریکٹر جنرل جنگلی حیات

عدالتوں میں تعطل کا شکار مقدمات کی ترجیحی بنیادوں پر پیروی اور مقدمات جلد نمٹانے کی درخواست کی جائے تمام افسران اپنے اضلاع میں جاری کردہ شکار کے لائسنسوں کی تفصیلات بھجوائیں، شکاریو ں کا ریکارڈ کمپیوٹرائز کیاجائے

جمعرات 5 مئی 2016 20:41

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔05 مئی۔2016ء ) ڈائریکٹر جنرل جنگلی حیات و پارکس پنجاب خالد عیاض خان نے صوبہ بھر کے ڈسٹرکٹ وائلڈ لائف افسران کو غیر قانونی شکار کی روک تھا م کے لئے ہر ممکن اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے -انہوں نے کہاکہ غیر قانونی شکار کے حوالے سے زیادہ مسائل کے حامل علاقوں پر زیادہ فوکس کیا جائے اور دیئے گئے اہداف کو ہر صورت پورا کیا جائے-انہوں نے یہ بات یہاں اپنے دفتر میں صوبہ بھر کے ڈسٹرکٹ وائلڈ لائف افسران کے بلائے گئے ا جلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی-اس موقع پر ہیڈ کوارٹر کے تمام ا فسران بھی موجود تھے- انہوں نے کہاکہ غیر قانونی شکار اور وائلڈ لائف ایکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف عدالتوں میں تعطل کا شکار مقدمات کی ترجیحی بنیادوں پر پیروی کی جائے اور اس ضمن میں عدالتوں سے جلد فیصلوں کی درخواست کی جائے-خالد عیاض خان نے کہاکہ ضلعی دفاتر میں فیلڈ سٹاف کی کمی کو پورا کرنے کے لئے مربوط حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے اور اس سلسلہ میں جلد منظوری حاصل کر کے عملدرآمد شروع کردیا جائے گا -انہوں نے ضلعی افسران پر زور دیا کہ وہ اپنے متعلقہ علاقوں کی کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشنز کے ہر واچر کے ساتھ محکمے کا واچربھی تعینات کریں تاکہ جنگلی حیات کی نگرانی اور تحفظ کے عمل کو مزید مستحکم کیا جاسکے-انہوں نے کہا کہ محکمہ جنگلی حیات کا کام غیر قانونی شکاریو ں سے جرمانے وصول کرنانہیں بلکہ غیر قانونی شکار کے رحجان کا خاتمہ کرنا ہے-انہوں نے کہاکہ تحصیل کی سطح پر تعینات کوئی بھی وائلڈلائف انسپکٹر علاقے کے با اثر افراد کے ڈیروں اور دکانوں پر نہ بیٹھیں بلکہ اپنا دفتر قائم کریں-انہوں نے کہاکہ تحصیل کی سطح پر دفاتر کے قیام کیلئے صوبہ بھر کی ضلعی انتظامیہ کے اعلی افسران کو تعاون کرنے کے مراسلے ارسال کئے جارہے ہیں- انہوں نے کہاکہ تمام افسران محکمے کے امیج کو مزید بہتر بنانے میں اعلی کار کردگی کا مظاہر ہ کریں-ڈی جی وائلڈ لائف نے مزید کہاکہ تمام ضلعی ا فسران 15یوم کے اندر شکار کے لئے جاری کردہ لائسنسوں کی فہرستیں ہیڈ آفس بھجوائیں تاکہ صوبہ بھر کے شکاریوں کی تفصیلات اکٹھا کر کے کمپیوٹرائزڈ کی جاسکے اور انہیں شکار کے حوالے سے وقتا فوقتا ہدایات جاری کی جا سکیں-