پنجاب یونیورسٹی پاکستان کے سب سے بڑے کتاب میلے کا افتتاح، پہلے روز ہی گہماگہمی، تمام طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی شرکت

حکومت مطالعے کی عادات کو فروغ دینے کے لئے کتابوں پر سبسڈی فراہم کرے، ڈاکٹر مجاہد کامران

جمعرات 5 مئی 2016 20:26

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 مئی۔2016ء) پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کے زیر اہتمام ادارہ تعلیم و تحقیق کے کاریڈور میں پاکستان کے سب سے بڑے تین روزہ کتاب میلے کا افتتاح کر دیا گیا۔ کتاب میلے کاافتتاح معروف روحانی شخصیت و مصنف سرفراز شاہ نے کیا۔ کتاب میلے کی افتتاحی تقریب میں وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران، رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر لیاقت علی،پرنسپل لاء کالج ڈاکٹر شازیہ نورین قریشی، اقامتی آفیسر اول پروفیسر ڈاکٹر ساجد رشید، اقامتی آفیسر دوئم ملک محمد ظہیر، ڈائریکٹر آئی ای آر پروفیسر ڈاکٹر ممتاز اختر، مختلف فیکلٹیوں کے ڈینز، معروف صحافیوں اور دانشوروں بشمول ڈاکٹر مجاہد منصوری، ارشاد احمد عارف، سلمان غنی، توفیق بٹ، ڈاکٹر اجمل نیازی ، نجم ولی خان، سجاد میر، حفیظ اﷲ نیازی، صوفیہ بیدار ، میاں حبیب ، اساتذہ، طلباء و طالبات اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

کتاب میلے کے افتتاح کے بعد سرفراز شاہ نے وفد کے ہمراہ مختلف سٹالز کا دورہ کیا اور پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کی کاوشوں کو سراہا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا کہ پاکستان میں مطالعے کی عادات کو فروغ دینے کے لئے حکومت کو چاہئیے کے کتابوں پر سبسڈی فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہر گھر میں کتابیں موجود ہونے سے بچوں میں کتب بینی کے رحجان کو فروغ ملے گا اور سستی کتابیں خریدار کی دسترس میں ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو مسائل بھی اسی وجہ سے درپیش ہیں کہ ہم کتابیں کم پڑھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے اس دور میں کتابوں کی اہمیت کم نہیں ہوئی ہے بلکہ اعداد و شمار کے مطابق کتابوں کی اشاعت کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کتاب پڑھنے سے انسانی ذہن کی نشوونما ہوتی ہے اور نئے علم کی تخلیق کے لئے کتاب پڑھنا ضروری ہے۔ اس موقع پر شعبہ صحافت کے استاد اور سینئر تجزیہ کار پروفیسر ڈاکٹر مجاہد منصوری نے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا کی تمام تر اہمیت کے باوجود تشکیل معاشرہ میں کتاب کا کردار ذیادہ اہمیت کا حامل ہے اور کتب بینی کے فروغ کے لئے پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کی یہ کاوش قابل تحسین ہے۔

سینئر صحافی ارشاد احمد عارف نے کہا کہ کتاب کی قوم اور معاشرے کی زندگی میں خاص اہمیت ہے کیونکہ شعور کے ارتقاء اور افراد کے تہذیب نفس میں کتاب کا کردار ناقابل تردید ہے۔ کیونکہ جس معاشرے میں کتاب سے دلچسپی ہو گی وہی ماضی کو ساتھ لے کر مستقبل کی منزلیں طے کر سکتا ہے۔ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے کتاب میلے کا انعقاد فرد اور کتاب کے درمیان رشتے کو مضبوط بنانے کی اچھی کوشش ہے جس سے اساتذہ طلباء اور عام شہریوں کو مطالعے کی طرف راغب کیا جا سکتا ہے اور اس کتاب میلے کے انعقاد پر ڈاکٹر مجاہد کامران مبارکباد کے مستحق ہیں۔

سینئر صحافی سلمان غنی نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کتاب میلے کا انعقاد ایک قومی خدمت ہے۔ کتاب ایک روشنی ہے یہ جتنا پھیلے گی ہم ایک روشن پاکستان تخلیق کریں گے۔ کتابیں معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ کتاب معاشرے کو زندہ رکھتی ہے۔ آج ایسی کتابوں کی ضرورت ہے جو معاشرے میں اتحاد و یکجہتی ، صبر و تحمل اور بردباری جیسے جذبات پیدا کرے۔

انہوں نے کہا کہ کتاب سے دوری نے ہمیں بہت دکھ دئیے ہیں۔ کتاب سے دوری کی وجہ سے یہاں دہشت گردی اور انتہا پسندی نے فروغ پایا ہے۔ ہمیں علم و حکمت سے دور کیا ہے۔ ہماری ترقی اور خوشحالی کا راستہ روکا ہے اور ہماری نوجوان نسل کو بے راہ روی سے دوچار کیا ہے۔ اپنے حال اور روشن مستقبل کے لئے پاکستان میں ترقی اور استحکام کے لئے ہمیں کتاب سے ناطہ جوڑنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بحثیت مسلمان بھی ہمارا تعلق ایک کتاب سے ہے جسے مشعل راہ بنانے میں ہماری نجات ہے۔ ڈاکٹر اجمل نیازی نے کہا کہ کتاب میلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ نوجوان طلباء و طالبات اور لوگوں میں کتاب کے ساتھ محبت کا رشتہ باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے کتاب میلے میں ہمیشہ بڑا ہجوم دیکھنے کو ملتا ہے اور لوگ کتابوں میں دلچسپی لیتے ہیں جو کہ علم سے وابستگی کا ایک زندہ ثبوت ہے۔سینئر ٹی وی اینکر نجم ولی خان نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کا یہ کتاب میلے اپنی نوعیت کا منفرد اور سب سے بڑا کتاب میلہ ہے مہنگائی کے اس دور میں سستی کتب ملیں تو لوگوں کو دوبارہ کتابوں کی طرف مائل کیا جا سکتا ہے۔پنجاب یونیورسٹی کا کتاب میلہ ہفتے کی شب 8 بجے تک جاری رہے گا۔