قائمہ کمیٹی کا وزارت امور کشمیر کی جانب سے 2سال گزرنے کے باوجود پاکستان بھر میں اربوں روپے کی کشمیر پراپرٹی کی تفصیلات پیش نہ کرنے پر شدید اظہاربرہمی ، آئندہ اجلاس میں کشمیر پراپرٹی کی تمام تفصیلات اور 1947سے 1985کے درمیان فروخت اثاثوں و جائیدادوں کی رپورٹ طلب

آزاد کشمیر میں حالیہ بارشوں، سیلاب اور لینڈسلائیڈنگ سے 25اور جی بی میں 18افراد جاں بحق ہوئے ، کشمیر میں 450گھر اور گلگت بلتستان میں 200مکانات مکمل تباہ ہوئے، کمیٹی کو آزاد کشمیر اور جی بی حکام کی بریفنگ

جمعرات 5 مئی 2016 19:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 مئی۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی امور کشمیر و گلگت بلتستان نے وزارت امور کشمیر کی جانب سے 2سال گزرنے کے باوجود پاکستان بھر میں اربوں روپے کی کشمیر پراپرٹی کی تفصیلات کمیٹی میں پیش نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری امور کشمیر کو کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں کشمیر پراپرٹی کی تمام تفصیلات اور 1947سے 1985کے درمیان فروخت کی گئی پراپرٹیز کی رپورٹ طلب کرلی، کمیٹی نے حکومت آزاد کشمیر کی طرف بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو صرف ڈیڑھ لاکھ روپے معاوضہ فراہم کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے معاوضے کی رقم وفاقی معاوضے کے مطابق 5لاکھ کرنے کی ہدایت کی، کمیٹی کو آزاد کشمیر اور جی بی حکام کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب اور لینڈسلائیڈنگ سے آزاد کشمیر میں 25اور جی بی میں 18افراد جاں بحق ہوئے جبکہ کشمیر میں 450گھر اور جی بی میں 200مکانات مکمل تباہ ہوئے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین ملک ابرار احمد کی سربراہی میں یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ وفاقی وزیرامور کشمیر چوہدری برجیس طاہر، سیکرٹری امور کشمیر عابد سعید، چیف سیکرٹری گلگت بلتستان طاہر حسین، سیکرٹری ریلیف حکومت آزاد کشمیر و دیگر اعلیٰ حکام سمیت ارکان کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے۔ چیف سیکرٹری جی بی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ مارچ کے آخری اور اپریل کے پہلے عشرے میں ہونے والی بارشوں سے گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں 18افراد جاں بحق 15زخمی ہوئے، 200مکانات مکمل تباہ ہوئے، 248کو جزوی نقصان ہوا، قراقرم ہائی وے پر 217مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، ایف ڈبلیواو اور ہائی ویز اتھارٹی کے تعاون سے قراقرم ہائی وے کو مکمل طور پر کھول دیا گیا، جی بی ڈی ایم اے کے تحت 200ملین روپے کا ایک فنڈ وزیراعظم کی ہدایت پر قدرتی آفات کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات سے نمٹنے کیلئے قائم کر دیا گیا ہے، اس فنڈ میں وفاق نے 150ملین جبکہ جی بی حکومت نے 50ملین فراہم کئے ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف کے حکم پر گلگت بلتستان میں آئے چینی سمیت کھانے پینے کی دیگر اشیاء کا سٹاک ایک ماہ کی ضرورت سے بڑھا کر 3ماہ تک کی ضروریات تک کردیا گیا ہے، قدرتی آفات کے نقصانات سے بچنے کیلئے وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر جنگلات کی حفاظت اور نئے درخت اگانے کیلئے 30سالہ منصوبہ بنایا ہے جبکہ درخت کاٹنے پر فوری پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جی بی میں حالیہ بارشوں میں قدرتی آفات سے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو 5لاکھ روپے فی کس اور زخمیوں کو 3 لاکھ روپے فی کس، مکمل تباہ گھروں کا 5لاکھ اور جزوی تباہ مکانات کا اڑھائی لاکھ روپے معاوضہ دیا گیا ہے۔ این ڈی ایم اے کے حکام نے کمیٹی کے استفسار پر آگاہ کیا کہ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور کے پی حکومتوں کو شدید بارشوں اور برساتی سیلاب سے آگاہی کے 11 پیشگی الرٹس جاری کئے گئے تھے، آزاد کشمیر کے سیکرٹری ریلیف ظہیر قریشی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ آزاد کشمیر میں حالیہ بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے،25 افراد جاں بحق،19 زخمی450 گھر مکمل تباہ جبکہ 860 مکانات جزوی طور پر متاثر ہوئے، ڈنہ نامی ایک پورا گاؤں لینڈ سلائیڈنگ کا شکار ہوا،113 مکانات مکمل تباہ ہوگئے، 95مکانات ریڈزون میں آ گئے، تباہ ہونے والے مکانات کے مالکان کو محفوظ جگہ پر 7مرلے کا پلاٹ گھر کی تعمیر کیلئے دیا گیا ہے۔

سیکرٹری امور کشمیر نے آگاہ کیا کہ وزیراعظم نواز شریف نے ڈنہ کے متاثرین کیلئے خصوصی پیکج کا اعلان کیا اور مکانات کی تعمیر کیلئے 5لاکھ روپے معاوضہ دیا ہے۔ سیکرٹری آزاد کشمیر نے کہا کہ حکومت آزاد کشمیر نے جاں بحق ہونے والوں کیلئے ڈیڑھ لاکھ روپے معاوضہ فراہم کیا جبکہ مکانات کی تعمیر کیلئے 60ہزار روپے دیئے ہیں۔ کمیٹی کے ارکان نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ رقم بہت تھوڑی ہے، حکومت آزاد کشمیر کے سیکرٹری ریلیف نے کہا کہ آزاد کشمیر میں اتنا معاوضہ ہی طے ہے۔

کمیٹی نے سفارش کی کہ جاں بحق ہونے والے افراد کو 5 لاکھ روپے فی کس ادا کئے جائیں کیونکہ وفاق اور دیگر صوبوں میں اس شرح سے معاوضے دیئے جاتے ہیں، اس موقع پر کمیٹی کے رکن عبدالغفار ڈوگر نے کمیٹی کے نوٹس میں لایا کہ 2سال گزرنے کے باوجود کمیٹی کو کشمیر پراپرٹی کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ وزیر امور کشمیر نے یقین دلایا کہ آئندہ اجلاس میں تمام تفصیلات فراہم کر دی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے جب وزارت کا چارج سنبھالا تو کشمیر پراپرٹی کی آمدن 4 کروڑ اور اخراجات 6کروڑ تھے، 3سال میں آمدن 8کروڑ اور اخراجات 6کروڑ کر دیئے ہیں، تمام کشمیر پراپرٹی کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا ہے، پونچھ ہاؤس صدر کے کرائے کم ہیں، مارکیٹ کے مطابق کرائے وصول کرنے کا کام شروع کر دیا ہے، پرانے کرائے داروں سے دو فلور خالی کرائے ہیں۔