سمگلنگ معاشی تباہی کا سبب ہے،روکنے کیلئے بارڈرز پر جدید ترین مانیٹرنگ سسٹم لگانے سمیت تمام ممکن اقدامات اٹھائے جائیں‘شیخ محمد ارشد

سمگل شدہ اشیاء کی چیکنگ کے نام پر مارکیٹوں میں چھاپوں نے تاجر برادری میں خوف و ہراس کی فضا پیدا کررکھی ہے ‘ صدر ایل سی سی آئی

جمعرات 5 مئی 2016 18:54

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔05 مئی۔2016ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری نے حکومت پر زور دیا ہے کہ سمگلنگ روکنے کے لیے بارڈرز پر جدید ترین مانیٹرنگ سسٹم لگانے سمیت تمام ممکن اقدامات اٹھائے کیونکہ سمگلنگ نہ صرف مقامی صنعتوں کو تباہ کرنے کا سبب ہے بلکہ اس سے حکومت کو بھی محاصل کی مد میں اربوں ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے جس کے معیشت پر انتہائی بدترین اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

ایک بیان میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر نے کہا کہ سمگلنگ معاشی ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ بن چکی ہے جبکہ سمگل شدہ اشیاء کی چیکنگ کے نام پر مارکیٹوں میں چھاپوں نے تاجر برادری میں خوف و ہراس کی فضا پیدا کررکھی ہے ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان، ایران، چین اور بھارت سے سمگل شدہ اشیاء ایک سیلاب کی طرح بلا روک ٹوک آرہی ہیں ، چونکہ ان پر کوئی ڈیوٹی یا ٹیکس ادا نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے حکومت کو بہت بھاری نقصان ہورہا ہے ، سستی ہونے کی وجہ سے صارفین انہیں مقامی اشیاء پر ترجیح دیتے ہیں جس کی وجہ سے مقامی صنعتیں بھی تباہ ہورہی ہیں۔

(جاری ہے)

شیخ محمد ارشد نے کہا کہ ملک بھر کی مارکیٹیں سمگل شدہ اشیاء سے بھری پڑی ہیں جس کی وجہ سے مقامی صنعتیں اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہی ہیں اگر یہی صورتحال رہی تو صنعتیں تیزی سے بند اور لوگ بے روزگار ہورہے ہیں۔ لاہور چیمبر کے صدر نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا بھی ازسرنوجائزہ لینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کے تحت آنے والی اشیاء کا ایک بڑا حصہ غیر قانونی طور پاکستان میں ہی ڈمپ کردیا جاتا ہے۔

لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ اگر حکومت نے سمگلنگ کی روک تھام کے لیے فوری اور سخت اقدامات نہ اٹھائے تو صورتحال مزید خراب ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیوٹیوں اور ٹیکسوں کی زیادہ شرح سمگلنگ کی حوصلہ افزائی کا باعث بن رہی ہے لہذا حکومت اْن اشیاء پر ڈیوٹیاں اور ٹیکس کم کرے جو سمگلنگ کے لیے کشش رکھتی ہیں۔ شیخ محمد ارشد نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کا بھی ازسرنو جائزہ لے کیونکہ یہ سمگلنگ کا ایک بڑا ذریعہ بن کر پاکستانی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہا ہے۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ بارڈرز پر جدید سکینرز نصب کرے تاکہ غیرملکی مصنوعات سمگل ہوکر ملک میں نہ آسکیں اور چیک پوائنٹس پر ایماندار اور باصلاحیت افسران تعینات کیے جائیں۔ سمگل شدہ مال فروخت کرنے والوں کی حوصلہ شکنی بھی ضروری ہے کیونکہ یہ ملکی معیشت کو بھاری نقصان پہنچارہے ہیں۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ سمگلروں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا اور انہیں سخت سزا دینا بہت ضروری ہے کیونکہ یہ اپنے ذاتی فائدے کے لیے قومی مفادات کو داؤ پر لگارہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :