Live Updates

احتساب کا دائرہ کسی ایک شخص تک محدود کیا گیا تو قوم اسے تسلیم نہیں کریگی ،حکومت ،پارٹی سے ہٹ کر اسکے خلاف آواز اٹھائینگے‘رانا ثنا اﷲ

عمران خان کو معلوم ہے انکے وزیرا عظم بننے کے امکانات پہلے ہی بڑے معدوم ہیں ،2018ء آگیا تو یہ بالکل ہی ختم نہ ہو جائیں ‘ وزیر قانون کی پریس کانفرنس

جمعرات 5 مئی 2016 18:39

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔05 مئی۔2016ء) صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثنا اﷲ خان نے کہا ہے کہ اگر احتساب کا دائرہ کسی ایک شخص تک محدود کیا گیا تو قوم اسے تسلیم نہیں کرے گی ،ہم بھی حکومت اور پارٹی سے ہٹ کر اسکے خلاف آواز اٹھائیں گے ،پانامہ لیکس عمران خان کے گلے پڑ چکی ہے ،عمران خان دنیا کے واحد رنڈوے ہیں جنہیں طلاق کے بعد مطلقہ نے 75کروڑ کا گھر تحفے میں دیا ،شریف خاندان تقسیم ہند سے پہلے کاروبار کر رہا ہے اور انکے تو دادا بھی ارب پتی تھے ،1990-91ء میں جن کے پاس سائیکل بھی نہیں تھی اور وہ کرائے کی سفر کرتے تھے وہ کیسے ارب پتی ہو گئے؟ ، عمران خان کو معلوم ہے کہ انکے وزیرا عظم بننے کے امکانات پہلے ہی بڑے معدوم ہیں اور اگر 2018ء آگیا تو یہ بالکل ہی ختم نہ ہو جائیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمانی لیڈر رانا ارشد کے ہمراہ پنجاب اسمبلی کیفے ٹیریا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔رانا ثناء اﷲ نے کہا کہ احتساب بلا امتیاز و بلا تفریق ہونا چاہیے ، قرضے معاف کر وانے والوں ، بنک لو ٹنے والوں ،کک بیکس کے ذریعے رقم حاصل کرنے والوں ، ایل این جی ، رینٹل پاوراسکینڈل، حج سکیم فراڈ ، موبائل فونز فراڈ، ای او آئی بی ، سسکتی انسانیت کے نام پر صدقہ اور زکوٰۃ کا پیسہ اکٹھا کر کے آف شور کمپنیوں میں لگانے والوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے ۔

کمیشن کے ٹی او آراز میں کوکین پر پابندی کی شق بھی شامل ہونی چاہیے کیونکہ ایسا شخص کو کین پی کر کو ئی ایسا فیصلہ کر لے کہ جس کے بہت ہی خطر نا ک نتائج ہو ں تو ہم کسی بڑی مشکل میں پھنس جائیں ، اِس وقت حال یہ ہے کہ قومی اسمبلی کے سب سے امیر دانشور بھی پانامہ لیکس کے خلاف بات کر تے نظر آتے ہیں حالانکہ انہوں نے خود ایل این جی کے کو ٹے کھائے ہیں ، ان کے بہت سے نام ہیں کوئی ایک نام ہو تو بتاؤں ۔

عمران خان صاحب پانامہ لیکس کے معاملے پر قوم کو گمراہ نہ کریں بلکہ لو گوں کو پورا سچ بتائیں ، ان کیلئے دوسروں کی کمپنیاں غیر قانونی ہیں اور جہانگیر ترین کی آ ف شور کمپنی قانونی ہے ، یہ کس قدر دوغلی پالیسی ہے، جہانگیر ترین بھی اب کہہ رہے ہیں کہ آف شور کمپنیاں تو میرے بیٹوں کی ہیں اور وہ بالغ ہیں ، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ 29لاکھ میں ایک آف شور کمپنی بنے اور اس 29لاکھ سے45کروڑ کی پراپرٹی خرید لی جائے ۔

جہانگیر ترین حساب دیں کہ کس طرح لندن میں کروڑوں روپے کی جائیداد خریدی اور پارٹی کے کروڑوں روپے کے اخراجات کس طرح برداشت کیے جا رہے ہیں ۔ عمران خان صاحب دنیا کے پہلے رنڈوے ہیں کہ جن کو علیحدگی کے وقت بیگم نے 75کروڑ کا گھر تحفے میں دیا ، عمران خان بتائیں کہ یہ گھر کس آف شور کمپنی کی آمدن سے خریدا گیا ؟، حکومت کو سزا اور جزا سڑکوں پر نہیں دی جاتی بلکہ یہ ایک جمہوری ملک ہے اور یہاں سزااور جزا 2018ء میں عوام ووٹ کی پرچی سے دیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ اس قوم نے اس سے پہلے بھی پانچ مرتبہ کئے گئے مخصوص احتساب کو مسترد کیا ہے اور اگر اب بھی اس کا دائرہ کار صرف ایک شخص تک محدود رکھا گیا تو قوم اسے تسلیم نہیں کر یگی ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان بار بار کہتے ہیں کہ میاں صاحب بتائیں کہ انکے پاس اتنے پیسے کہاں سے آئے ۔ وہ کیا بتائیں وہ ارب پتی کیسے ہو گئے ہیں ۔ ان کے تو دادا بھی ارب پتی تھے ۔

ان کا خاندان تقسیم ہند سے پہلے کاروبار کر رہا ہے اور یہ 1970-71ء میں ارب پتی تھا۔ لیکن جن کے پاس 1990-91ء میں سائیکل بھی نہیں تھی جو کرائے پر سائیکل لے کر سفر کرتے تھے وہ ارب پتی کیسے ہو گئے ؟۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اس ملک کی ترقی کیخلاف ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ملک سے اندھیرے دور نہ ہوں اور انکی اے ٹی ایم مشینیں ایسے ہی پیسے نیچے گراتی رہیں۔

انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس عمران خان سمیت ساری اپوزیشن کے لئے ’’ چوڑی دار پاجامہ ‘‘ ثابت ہو چکی ہے جس میں لوگ خود ہی روز بروز پھنستے جارہے ہیں۔ پی ٹی آئی جلسے میں خواتین کے ساتھ جو کچھ ہوا ا س کیلئے بدتمیزی تو بہت چھوٹا لفظ ہے ، چینلز میں و ہ ویڈیو چلانے کی ہمت نہیں ، بدتمیزی کرنیوالوں پر لیگی ہو نے کاالزام سراسر بے بنیاد ہے ، وہ ایک پی ٹی آئی کا پورا جتھا تھا جو عمران خان کے نعرے لگا رہا تھا ، ان کے گلوں میں پی ٹی آئی کے جھنڈے تھے ، سروں پر پی ٹی آئی کی ٹوپیا ں تھیں ، نا درا کے تحت کچھ لوگوں کو شنا خت کر لیا گیا ہے اور بہت جلد ان کو گرفتار بھی کر لیا جائے گا۔

انہوں نے کاہ کہ پاکستان کی 65سالا تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کسی سیاسی جماعت کے جلسے میں خواتین کو خاردار تاروں کے حصار میں بٹھایا گیا ہواور پھر بھی وہ محفوظ نہ رہی ہو ں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے دفعہ 144کے تحت جلسوں میں نا چنے پر پابندی لگا دی تو پی ٹی آئی کو جلسے کیلئے ایک بندہ بھی نہیں ملے گا، پی ٹی آئی پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی جماعت ہے جس نے اپنے جلسوں میں ’’اَج میرا نچنے نوں جی کر دا اے‘‘کلچر متعارف کروایا ہے ، اگر انہیں ناچنا ہی ہے تو کسی کلب میں جا کر یا گراؤنڈ میں جا کر ناچ لیا کریں، اس طرح کی حرکات دیکھ کر جو بھی گھر میں ’’ویہلا‘‘بیٹھا ہوتا ہے ، وہ لڑکیوں کا ناچ گانا دیکھ کر بھاگ کر جلسہ گاہ میں پہنچ جاتے ہیں ، اگر انہوں نے لازمی جلسے میں نچوانا ہی ہے تو پہلے لوازمات پورے کریں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ صحافیوں کے حقوق کیلئے ویج بورڈ ایوارڈ پر بات کرنے کیلئے تیار ہو ں ،نیوز چینل کے رپورٹرز پر اوکاڑہ میں درج ایف آئی آرز کے معاملے میں انصاف کے تمام تر تقاضے پو رے کیے جائیں گے ، اسمبلی پریس گیلری کے ایک صحافی کو بھی کمیٹی میں شامل کیا جائے گا اورجس پو لیس افسر نے بھی زیادتی کی ہے اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی ، اگر حکومت کے اعلیٰ ترین عہدیداروں کے خلاف روزانہ پروگرام ہوسکتے ہیں اورایک ایس ایچ او کے خلاف بھی ہوگیا تو کونسی بڑی بات ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی کا اجلاس آج سے شروع ہو رہا ہے جو کہ 26یا 27مئی تک جا ری رہے گا۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات

متعلقہ عنوان :