اپوزیشن پاناما لیکس سے متعلق اپنی منافقت پر مبنی پالیسی چھوڑ دے، خود مدعی، خود ہی تفتیشی اور خود ہی منصف والی پالیسی قانون کے ساتھ مذاق سے کم نہیں، وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری محمد برجیس طاہر کا بیان

جمعرات 5 مئی 2016 18:08

اسلام آباد ۔ 5 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔05 مئی۔2016ء) وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری محمد برجیس طاہر نے کہا ہے کہ اپوزیشن پاناما لیکس سے متعلق اپنی منافقت پر مبنی پالیسی چھوڑ دے۔ خود مدعی، خود ہی تفتیشی اور خود ہی منصف والی پالیسی قانون کے ساتھ مذاق سے کم نہیں ہے۔ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ جن اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے اہم رہنماؤں کے نام پاناما لیکس میں شامل ہیں، وہ ٹی او آرز کا پرچار کریں اور ڈکٹیٹ کریں اس سے صرف اور صرف ذاتیات اور عداوت کی بو آ رہی ہے اور اس سب کے پیچھے مقصد ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹ حائل کرنا ہے تاکہ مسلم لیگ (ن) جس کی کامیابی 2018ء کے الیکشن میں بھی واضح نظر آ رہی ہے، اس کی اس پیش قدمی کو روکا جا سکے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ایک بیان میں کیا۔

(جاری ہے)

چوہدری محمد برجیس طاہر نے کہا کہ وزیراعظم نے خلوص نیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے خاندان کا نام پاناما لیکس میں آنے پر خود کو احتساب کے لئے پیش کر دیا اور تحقیقات/عدالتی کمیشن ترتیب دینے کا اعلان کیا۔ اسی صاف نیت کی وجہ سے انہوں نے بعدازاں اپوزیشن کا یہ مطالبہ بھی تسلیم کیا کہ حاضر سروس ججزز پر مبنی عدالتی کمیشن بنایا جائے گا اوراس کو یہ اختیار بھی دیا کہ ضرورت پڑنے پر کمیشن ٹی او آرز میں تبدیلی کر سکتا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اسی صورت حال میں اپوزیشن کی ”میں نہ مانوں“ والی پالیسی کسی اور سازش کی طرف ہی اشارہ کر رہی ہے اوراس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اپوزیشن پاناما لیکس کی تحقیقات اور ملک سے کرپشن کے خاتمے میں دلچسپی نہیں رکھتی اور زیادہ حکومت کی معاشی ترقی سے متعلق پالیسیوں کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے تاکہ مسلم لیگ (ن) کو 2018ء کے الیکشن میں یقینی کامیابی سے ہٹایا جا سکے۔

چوہدری محمد برجیس طاہر نے کہاکہ ناقدین دوسروں پر کیچڑ اچھالنے سے پہلے اپنے گھر کی طرف ضرور دیکھ لیں۔ انہوں نے کہا کہ آج میڈیا آزاد ہے اور پاکستانی قوم سیاسی طور پر بہت باشعور ہو چکی ہے اور اس حقیقت سے بخوبی واقف ہے کہ کون سا لیڈر اور سیاسی جماعت کرپٹ ہے اور کس کے دل میں خوف خدا ہے اور ملک کی محبت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کا پرچار کرنے والی سیاسی جماعت نے صوبہ خیبر پختونخوا میں کونسی کرپشن کم کی ہے اور کتنے ترقیاتی منصوبے لگائے ہیں۔

یہ جماعت اپنے جلسوں میں نظم و ضبط تو قائم کر نہیں سکتی تو صوبے اور ملک میں کیا نظم و ضبط قائم کرے گی۔ تحریک انصاف پہلے اپنے جلسوں میں خواتین اور قوم کی بیٹیوں سے ناروا سلوک پر تو کسی کو انصاف کے کٹہرے میں لائے، پھر دوسروں کو انصاف اور شفافیت کا پرچار کرے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ محاز آرائی کی سیاست سے بچنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ اپوزیشن سیاسی جماعتیں پاناما لیکس پر محض سیاست کرنے کی بجائے اس کی حقیقت جاننے کے لئے عدالتی کمیشن سے تعاون کریں اور ساتھ ساتھ جہاں جس کوعوام نے مینڈیٹ دیاہے وہاں وہ عوام کی خدمت اورکارکردگی دکھاکرایک جمہوری طریقے سے اگلے انتخابات کاانتظار کریں تاکہ عوام کی عدالت میں پیش ہوکر انصاف حاصل کرسکیں۔