کلمہ پڑھ کر کہتا ہوں لڑکی سے زیادتی نہیں کی‘آئی جی آفس سے انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے ‘ ملزم ڈی ایس پی عمران بابر جمیل

ڈی ایس پی کے طبی معائنہ کیساتھ وقوعہ کی جگہ سے بھی شواہد اکٹھے کئے جائینگے،رپورٹ آنے کے بعد ہی کوئی حتمی رائے قائم کی جا سکے گی لڑکی گھروں میں کام کرتی ہے ،انصاف کے تقاضے پورے کئے جائینگے ‘ایس پی انوسٹی گیشن عمارہ اطہر کی میڈیا سے گفتگو/تین رکنی پولیس ٹیم تشکیل

جمعرات 5 مئی 2016 17:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 مئی۔2016ء) کاہنہ کے علاقہ میں 14سالہ لڑکی سے مبینہ زیادتی کے الزام میں گرفتار ڈی ایس پی عمران بابر جمیل نے کہا ہے کہ کلمہ پڑھ کر کہتا ہوں کہ لڑکی سے زیادتی نہیں کی ،مجھے آئی جی آفس سے انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ ایس پی انوسٹی گیشن ماڈل ٹا?ن عمارہ اطہر نے کہا ہے کہ الزام لگانے والی لڑکی اور ڈی ایس پی کے طبی معائنے کے ساتھ وقوعہ کی جگہ سے بھی شواہد اکٹھے جائیں گے جسکی رپورٹ آنے کے بعد حتمی رائے قائم کی جاسکے گی۔

پولیس کی حراست میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی ایس پی عمران بابر جمیل نے کہا کہ لڑکی نے زیادتی کا الزام لگایا ہے۔ لڑکی کی طبیعت خراب تھی اور اسے اس کے گھر والے ہسپتال بھی لے کر گئے۔

(جاری ہے)

میں کلمہ پڑھ کر کہتا ہوں کہ میں نے لڑکی سے زیادتی نہیں کی۔ ملزم نے مزید کہا کہ 2010اور 2012ء میں بھی الزامات سے نہ صرف بری ہوا بلکہ اسی مقام پر اسی سٹیٹس پر بحال ہوا۔

میرے خلاف آئی جی آفس سے انتقامی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ اس حوالے سے ایس پی انوسٹی گیشن ماڈل ٹاؤن عمارہ اطہر نے کہا کہ عمران بابر جمیل پولیس کے ڈی ایس پی ہیں اور انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لڑکی کے الزام کے بعد نہ صرف لڑکی بلکہ ڈی ایس پی عمران بابر جمیل کا بھی طبی معائنہ کے ساتھ وقوعہ کی جگہ سے بھی شواہد اکٹھے کئے جائیں گے جس کی رپورٹ آنے کے بعد ہی کوئی حتمی رائے قائم کی جا سکے گی۔

انہوں نے بتایا کہ لڑکی گھروں میں کام کرتی ہے۔ اس کیس میں انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں گے۔ انہوں نے ملزم کی طرف سے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنائے جانے پر سوال کے جواب میں کہا کہ اگر اس حوالے سے ٹھوس شواہد پیش کئے گئے تو دیکھیں گے۔علازہ ازیں سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) امین وینس نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سلطان چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی پولیس ٹیم تشکیل دیدی ہے جو اس حوالے سے تحقیقات کرے گی۔ ٹیم میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن اور ایس پی انویسٹی گیشن ماڈل ٹا?ن بھی شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :