کوٹلی آزاد کشمیر میں تیزاب پھینکے جانے کے واقعہ کو دو ماہ گزر گئے

پولیس کارروائی کے بجائے بااثر ملزمان کی پشت پناہی کرنے لگی انتخابات ہونے پر اعلی سیاسی شخصیات بھی بااثر ملزمان کی پیٹھ تھپتھپانے لگیں

جمعرات 5 مئی 2016 17:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔05 مئی۔2016ء) کوٹلی آزاد کشمیر میں تیزاب پھینکے جانے کے واقعہ کو دو ماہ گزر گئے پولیس کارروائی کی بجائے بااثر ملزمان کی پشت پناہی کرنے لگی انتخابات ہونے پر اعلی سیاسی شخصیات بھی بااثر ملزمان کی پیٹھ تھپتھپانے لگیں ۔تفصیلات کے مطابق دو ماہ گزر جانے کے باوجود تاحال تیزاب گردی کا شکار ہو جانے والے نوجوان محمد سعید ملک پر تیزاب پھینکے جانے والے ملزمان کے خلاف کارروائی عمل میں نہ آ سکی ملزمان کو پولیس اور مقامی سیاسی قیادت کی بھرپور پشت پنائی حاصل ہے کوٹلی کے نواحی علاقے مکڑالی میں 27 فروری 2016 کی رات 9 بجے تیزاب گردی کا واقعہ پیش آیا درج ایف آئی آر کے مطابق سعید احمد نے موقف اختیار کیا تھا کہ وہ اپنے دوست خاقان کے ہمراہ ضرورت کی کچھ چیزیں خریدنے مکڑالی بازار گیا اور جب خریداری کے بعد دکان سے باہر نکلا تو ملک خلیل ولد شاہ محمد ساکن مکڑالی کی کوٹھی سے کسی نے قتل کی نیت سے تیزاب پھینکا جس سے اس کے چہرے ، ٹانگوں اور جسم کے دوسرے حصوں پر تیزاب گرا جبکہ خاقان کی پیٹھ اور جسم کے دیگر حصے تیزاب پڑنے سے جل گئے مقدمہ درج ہونے کے بعد تھانہ پولیس کوٹلی نے دوران تفتیش ملزمان غلام نبی اور ملک اعجاز کو حراست میں لے لیا تھا جبکہ واقعہ میں ملوث تیسرا ملزم ذیشان فاروق گرفتار نہ ہو سکا ۔

(جاری ہے)

تینوں ملزمان کا تعلق بااثر خاندان سے ہے جنہیں مقامی سیاسی قیادت اور پولیس کی پشت پناہی کے باعث چھوڑ دیا گیا ہے ، دو ماہ گزر جانے کے باوجود متاثرین کو انصاف نہیں مل سکا پولیس ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں جبکہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ملزمان کی پشت پناہی میں آزاد کشمیر کے ایک سابق وزیربھی شامل ہیں دوسری جانب مہد سعید ملک کے والد ملک صغیر اور اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ ہمیں انصاف چاہئے نوجوان محم سعید ملک کی زندگی تباہ کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں اس حوالے سے اعلی حکام کو بھی پولیس کی غیر جانبداری کی کئی بار شکایت کر چکے ہیں لیکن ملزمان کو بااثر سیاسی شخصیات کی پشت پناہی کی بناء پر ابھی تک کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی

متعلقہ عنوان :