اپوزیشن منافقت چھوڑدے،اپوزیشن کی طرف سے ٹی او آرز ڈیکٹیٹ کرنا اصول وقانون کے منافی ہے،وزیراعظم نے خود کواحتساب کے لیے پیش کردیا، حکومت پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لیے مخلص ہے، بے جا تنقید سے بہتر ہے کہ ناقدین پنے گھر کوسیدھا کریں

وفاقی وزیربرائے امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری محمد برجیس طاہر کابیان

جمعرات 5 مئی 2016 16:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 مئی۔2016ء) وفاقی وزیربرائے امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری محمد برجیس طاہر نے کہاہے کہ اپوزیشن پانامہ لیکس سے متعلق اپنی منافقت پر مبنی پالیسی چھوڑ دے۔انہوں نے کہاکہ خود مدعی، خود ہی تفتیشی اورخودہی منصف والی پالیسی قانون کے ساتھ مذاق سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہو سکتاہے کہ جن اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے اہم رہنماؤں کے نام پانامہ لیکس میں شامل ہیں وہ TORsکی پرچار کریں اور ڈیکٹیٹ کریں، اس سے صرف اورصرف ذاتیا ت اورعداوت کی بو آرہی ہے او اس سب کے پیچھے مقصد ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹ حائل کرنا ہے تاکہ مسلم لیگ(ن) جس کی کامیابی 2018ءء کے الیکشن میں بھی واضح نظر آرہی ہے اُس کی اِس پیش قدمی کوروکاجا سکے۔

چوہدری محمدبرجیس طاہر نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے خلوص نیت کامظاہرہ کرتے ہوئے اپنے خاندان کا نام پانامہ لیکس میں آنے پر خود کو احتساب کے لیے پیش کردیا اور تحقیقات/عدالتی کمیشن ترتیب دینے کااعلان کیا،اسی صاف نیت کی وجہ سے انہوں نے بعدازاں اپوزیشن کا یہ مطالبہ بھی تسلیم کرلیا کہ حاضرسروس ججزز پر مبنی عدالتی کمیشن بنایاجائے گا اوراس کو یہ اختیار بھی دیا ہے کہ ضرورت پڑنے پر کمیشن TORsمیں تبدیلی کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہاکہ اسی صورت حال میں اپوزیشن کی"میں نہ مانوں"والی پالیسی کسی او رسازش کی طرف ہی اشارہ کر رہی ہے اوراس سے یہ با ت و اضح ہوتی ہے کہ اپوزیشن پانامہ لیکس کی تحقیقات اور ملک سے کرپشن کے خاتمے میں دلچسپی نہیں رکھتی اور زیادہ حکومت کی معاشی ترقی سے متعلق پالیسز کوسبوتاژکرناچاہتی ہے تاکہ مسلم لیگ(ن) کو2018ءء کے الیکشن میں یقینی کامیابی سے ہٹایاجاسکے۔

چوہدری محمدبرجیس طاہرنے کہاکہ ناقدین دوسروں پر کیچڑاچھالنے سے پہلے اپناگھر کی طرف ضروردیکھ لیں،انہوں نے کہاکہ آج میڈیاآزادہے اورپاکستانی قوم سیاسی طور پر بہت باشعور ہو چکی ہے اور اس حقیقت سے باخوبی واقف ہے کہ کون سالیڈر اورسیاسی جماعت کرپٹ ہے اور کس کے دل میں خوف خداہے اور ملک کی محبت موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ انصاف کاپرچار کرنے والی سیاسی جماعت نے صوبہ خیبر پختونخواہ میں کونسی کرپشن کم کی ہے اورکتنے ترقیاتی منصوبے لگائے ہیں، یہ جماعت اپنے جلسوں میں نظم وضبط توقائم کرنہیں سکتی توصوبے اورملک میں کیانظم و ضبط قائم کرے گی۔

تحر یک انصاف پہلے اپنے جلسوں میں خواتین اورقوم کی بیٹیوں سے ناروا سلوک پر تو کسی کوانصاف کے کہٹرے میں لا ئے ،پھر دوسروں کوانصاف اورشفافیت کا پرچارکرے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ محازآرائی کی سیاست سے بچنے کاواحد راستہ یہ ہے کہ اپوزیشن سیاسی جماعتیں پانامہ لیکس پرمحض سیاست کرنے کی بجائے اسکی حقیقت جاننے کے لیے عدالتی کمیشن سے تعاون کریں اورساتھ ساتھ جہاں جس کوعوام نے مینڈیٹ دیاہے وہاں وہ عوام کی خدمت اورکارکردگی دکھاکرایک جمہوری طریقے سے اگلے انتخابات کاانتظار کریں تاکہ عوام کی عدالت میں پیش ہوکر انصاف حاصل کرسکیں۔