کونساٹی اور آر قبول نہیں ،اپوزیشن حکومت کیساتھ بات چیت کرنے کیلئے تیار ہے ،خورشید شاہ

جمعرات 5 مئی 2016 16:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 مئی۔2016ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ اپوزیشن حکومت کیساتھ ٹی او آرز پر بات کر نے کو تیار ہے،حکومت بتائے اپوزیشن کا کونساٹی اور آرز قابل عمل نہیں ،حکومت اگر ہمیں ٹی او آرز پر قائل کر لے تو اپوزیشن انہیں بدلنے کو تیار ہے ،اپوزیشن لڑائی کے موڈ میں نہیں،اپوزیشن نے متفقہ طور پر ٹی او آرز بنائے ہیں جن کے حوالے سے حکومت کو باضابطہ طور پر خط کے ذریعے آگاہ کردیا ‘ ٹی او آرز بنا کر وزیراعظم کو ہدف نہیں بنایا ‘وزیر اعظم نے پانامہ لیکس پر 2بار قوم سے خطاب کر کے خود آبیل مجھے مار والا کام کیا، سابق چیئرمین سینٹ نیئر بخاری کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے،نیئر بخاری کے معاملے میں پولیس حکومت کو خوش کر نا چاہتی ہے،آئی جی اسلام آباد شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بن رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کوپارلیمنٹ ہاوٴس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے ٹی او آرز اپوزیشن نے باہمی مشاورت اور سپریم کورٹ بار کورٹ کونسل کے ٹی او آرز کو سامنے رکھ کر بنائے گئے ہیں اس حوالے سے حکومت کو باضابطہ طور پر آگاہ کرنے کیلئے وزیراعظم نواز شریف کو خط لکھ دیا ہے کہ بعد میں حکومت یہ نہ کہے کہ اپوزیشن نے ہمیں کی اور ٹی او آرز کے حوالے سے باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے گزشتہ روز اپوزیشن کے ٹی او آرز کو مسترد کردیا گیا، حکومت اپوزیشن کے ٹی او آرز سے کوئی ایک ٹی او آرز ایسی بتا دے جو غیر قانونی ہے اور جس پر عمل درآمد نہیں ہوسکتا۔ اپوزیشن کے ٹی او آرز انتہائی سافٹ ہیں، حکومت ان ٹی او آرز کو دیکھے اور سمجھے جو حکومت اور ریاست کیلئے بہتر ہوگا اپوزیشن لڑنا نہیں چاہتی اس لئے حکومت کی خواہش پر ان سے بات کرنے کو بھی تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ٹی او آرز پر مشاورت کیلئے تاحال کوئی رابطہ نہیں کیا گیا حکومت نے رابطہ کیا تو میڈیا کے سامنے اور اپوزیشن اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیکر حکومت سے بات چیت کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ٹی او آرز میں وزیراعظم کو ٹارگٹ نہیں بنایا گیا بلکہ ان کو بے گناہی ثابت کرنے کا موقع فراہم کیا گیا ہے، پانامہ لیکس پر وزیر اعظم کے بچوں کے نام آئے ہیں،الزامات ہم نے نہیں لگائے ،بین الاقوامی میڈیا میں یہ سب آیا،انہوں نے کہا کہ قرضے معاف کروانے والوں کو بھی کٹہرے میں آنا ہوگا، صرف وزیراعظم ہی نہیں بلکہ پانامہ لیکس میں آئے دیگر دو سو پاکستانی کا بھی احتساب ہوگا ملک میں جن لوگوں نے قرضے لیکر معاف کروائے ان کو حساب دینا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سابق چیئرمین سینٹ نیئر بخاری کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھاؤں گا۔ وہ ایک سینئر پارلیمنٹرین رہے ہیں ان کو دہشت گردوں کی جانب سے دہشت گردی کا خطرہ ہے۔ اس حوالے سے حکومت نے خود ان پر خط لکھا ہے۔ ان حالات میں جب ان کے سامنے اچانک کوئی شخص سادہ کپڑوں میں آجائے گا تو ان کا کوئی نہ کوئی ردعمل تو ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ جنوری 2017 کے پہلے ہفتے میں نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کی آخری بریفنگ ہوگی۔