پاکستان میں آم کے باغات کا کل رقبہ 4 لاکھ 20 ہزار ایکڑ اور پیداوار 17 لاکھ میٹرک ٹن تک پہنچ گئی

جمعرات 5 مئی 2016 14:50

فیصل آباد۔5 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔05 مئی۔2016ء) محکمہ زراعت نے آم کے باغات سے پھل کی مکھی کے تدارک کیلئے خصوصی مہم کو تیز کردیا ہے تاکہ جہاں ایک طرف آم کی فصل کو نقصا ن سے بچایا جاسکے وہیں آم کی برآمدات میں اضافہ کیلئے بھی بھرپور اقدامات کئے جاسکیں اور ملکی ضروریات کے علاوہ اضافی پیداوار برآمد کرکے زر مبادلہ حاصل کرنے میں بھی معاونت لی جاسکے۔

محکمہ زراعت کے ذرائع نے بتایاکہ پاکستان میں آم کے باغات کا کل رقبہ 4 لاکھ 20 ہزار ایکڑ اور پیداوار 17 لاکھ میٹرک ٹن ہے جبکہ آم کی مجموعی پیداوار میں پنجاب کا حصہ تقریباً 60 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستان نے امریکہ، جاپان، اردن، موریشس اور جنوبی کوریا کی مارکیٹ میں کامیابی کے ساتھ رسائی حاصل کی ہے لیکن بیرون ممالک آم کی برآمدات میں مزید اضافہ کیلئے مئوثر اقدامات کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پھل کی مکھی کے حملہ کے باعث آم کا معیار بری طرح متاثر ہوتاہے اس لئے اس کا تدارک ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت پنجاب نے جنگی بنیادوں پر آم کے باغات سے فروٹ فلائی کے خاتمہ کیلئے پنجاب کے 5 اضلاع بہاولپور، ملتان، خانیوال، مظفر گڑھ اور رحیم یار خان میں باغبانوں کو فروٹ فلائی کے تدارک کیلئے مکمل آگاہی اور تربیت فراہم کرنے کیلئے ورکشاپس اور سیمینارز کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آم کے پھل کی مکھی پھل کو نقصان پہنچانے والے کیڑوں میں سب سے زیادہ نقصان دہ ہے کیونکہ اس کا حملہ آم کی تمام اقسام پر ہوتا ہے جو کہ اگست تک جاری رہتا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس مکھی کے حملہ کو کنٹرول کرنے کیلئے اس کی پہچان، نقصان اور طریقہ انسداد بارے مکمل معلومات ضروری ہیں تاکہ بروقت کنٹرول کو ممکن بنایا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :