وزیر اعظم نوازشریف سے خط کا جواب بھی طلب کیا ہے، اپوزیشن نے اتفاق رائے سے ٹی او آر تیار کیے ، وزیر اعظم نواز شریف کو ہرگز ٹارگٹ نہیں کیا جا رہا بلکہ انہیں وضاحت کا موقع فراہم کیا جا رہا ہے، ٹی او آرز کے معاملے پر حکومت کو چاہئیے کہ اپوزیشن سے مذاکرات کرے۔ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی سید خورشید شاہ کی میڈیا سے گفتگو

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 5 مئی 2016 14:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔05 مئی 2016ء) : اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے ٹی او آر سمیت وزیر اعظم نواز شریف کو ایک خط بھی ارسال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نوازشریف سے ٹی او آرز پر لکھے گئے خط کا بھی جواب طلب کیا ہے۔ اپوزیشن نے نواز شریف سے استعفے کا مطالبہ نہیں کیا۔ خط کے ساتھ ٹی او آرز کی کاپی بھی وزیر اعظم نواز شریف کو بھجوائی ہے۔

قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے مطالبہ کیا کہ حکومت ٹی او آر کا معاملہ حل کرنے کے لیے اپوزیشن سے مذاکرات کرے۔ اپوزیشن نے اتفاق رائے سے ٹی او آرز تیار کیے ہیں، حکومت بتائے کہ اپوزیشن کے کس ٹی او آر پر اعتراض ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹی او آر کے معاملے پر تاحال اپوزیشن سے رابطہ نہیں کیا۔

(جاری ہے)

یہ نہیں کہتے کہ اپوزیشن کے تمام ٹی او آرز کو تسلیم کیا جائے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے دو بار قوم سے خطاب کر کے خود کہا کہ آ بیل مجھے مار۔ ان کا کہنا تھا کہ جس نے کرپشن کی، آف شور کمپنیاں بنائیں اور قرضے معاف کروائے ان کو کٹہرے میں لایا جانا چاہئیے۔ سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف سے تحقیقات کے آغاز کا مطالبہ اس لیے کیا کہ وزیر اعظم نواز شریف چیف ایگزیکٹو ہیں، وزیر اعظم خاندان ٹیکس بچانے کا اعتراف کر چکا ہے۔

ہم نے نواز شریف کو ٹارگٹ نہیں کیا بلکہ ان کو موقع فراہم کیا ہے کہ وہ آ کر وضاحت کریں ۔پانامہ لیکس میں وزیر اعظم نوازشریف کے بچوں کے نام آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لڑائی کے موڈ میں نہیں ہے ، باضابطہ طور پر حکومت کو اپنے موقف سے آگاہ کیا۔انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ نئیر بخاری کا معاملہ ایوان میں اٹھاﺅں گا۔ انہوں نے بتایا کہ نئیر بخاری کی جان کو خطرہ ہے اس پر حکومت کا خط بھی موجود ہے ایسے میں کوئی شخص سول کپڑوں میں ان کے پاس آنے کی کوشش کرے گا تو کیا کیا جائے؟