پشاور ‘ ‘ چوہوں کی وجہ سے پیداہونے والا صحت عامہ کا بحران ختم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ‘واشنگٹن پوسٹ

جمعرات 5 مئی 2016 12:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔05 مئی۔2016ء)امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپور ٹ میں کہا ہے کہ پشاور میں ایک ماہ کے دور ان خطرناک چوہوں نے 400افراد کو کاٹ لیا ہے ‘ چوہوں کی وجہ سے پیداہونے والا صحت عامہ کا بحران ختم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ‘چوہوں سے تنگ افراد ” گو چوہا گو “ کے نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے جبکہ چوہوں کو تلف کر نے کی مہم پر محکمہ صحت اور محکمہ صفائی کے حکام میں تنازعہ شدت اختیار کر گیا ‘ چوہوں کی تلفی کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کر نے لگے ۔

امریکی اخبار کے مطابق لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کے ترجمان جمیل شاہ نے بتایا کہ یکم اپریل سے لیکر 3مئی تک چوہوں کے کاٹے ہوئے 423مریض ہسپتال لائے گئے ‘ صرف منگل کے روز ہسپتال لائے جانے والے متاثرین کی تعداد 23تھی ترجمان کے مطابق چوہوں کے کاٹنے سے متاثر افراد میں تقریباً نصف تعداد بچوں کی ہے ۔

(جاری ہے)

واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ تقریباً دس لاکھ آبادی والے شہر پشاور میں ہر اڑھائی ہزار شہریوں میں سے ایک چوہوں کا شکار بن چکا ہے اس کے مقابلے میں نیویارک جیسے 80لاکھ آبادی والے شہر میں چوہوں کے کاٹنے سے متاثرہ افراد کی تعداد سالانہ 100کے لگ بھگ ہوتی ہے اخبار نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی ذکر کیا ہے کہ پشاور کے غریب افراد سڑکوں پر سونے پر مجبور ہیں جن کی اکثریت چوہوں کا نشانہ بنتی ہے ‘ پشاور کے مکینوں کا اس صورتحال پر غم و غصہ مسلسل بڑھتا جارہاہے ۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان نے بتایا کہ حکام نے مسئلہ کو حل کرنے کیلئے جلد بازی اور بغیر سوچے سمجھے چوہوں کو مارنے پر25 روپے فی چوہا انعام کا اعلان کیا ہے اور مسئلہ سے نمٹنے میں ناکامی پر خیبر پختونخوا میں حکمران جماعت تحریک انصاف اور اس کے سربراہ عمران خان کا مذاق اڑایا جارہا ہے اس سلسلہ میں پشاور کے مکین احتجاجی مظاہرے بھی کر چکے ہیں جس کے دوران انہوں نے پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کی چوہامار مہم کے مسئلہ سے نمٹنے پر ناکامی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ”گو چوہاگو“کے نعرے لگائے۔

ترجمان نے اعتراف کیا کہ چوہوں کو تلف کرنے کی مہم پر محکمہ صحت اور محکمہ صفائی کے حکام میں تنازعہ چل رہاہے جو چوہوں کی تلفی کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کررہے ہیں۔ ترجمان نے کہاکہ پشاور شہر میں چوہے اس قدر زیادہ ہیں کہ ہسپتا ل بھی ان سے محفوظ نہیں۔ انہوں نے بتایاکہ ہسپتال کے زچہ بچہ کے شعبہ کو چوہوں سے پاک کرنا سب سے اہم ہے کیونکہ زیادہ ترنومولود بچے ہی چوہوں کا شکار بنے ہیں جبکہ گزشتہ سال چوہوں سے آٹھ بچے جاں بحق ہو چکے ہیں ۔