لاہور ہائیکورٹ نے بچوں کی حوالگی کے لئے عدالت سے رجوع کرنے والے خاتون کی شوہر سے صلح کرا دی،،،عدالت نے ریمارکس دئیے ہیں کہعدم برداشت کے نتیجے میں گھروں کا اجڑنا افسوس ناک ہے،،والدین بچوں کے بہتر مستقبل کے لئے ایک دوسرے کو برداشت کریں

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعرات 5 مئی 2016 11:16

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔05 مئی۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری مشتاق نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار خاتون شمائلہ کوثر نے عدالت کو بتایا کہ اسکے خاوند نے لڑائی جھگڑے کے بعد اسے گھر سے نکال کر تین بچے چھین لئے۔خاتون نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت اسکے بچوں کو بازیاب کرائے۔خاتون کے شوہر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اسکی بیوی نے معمولی تلخ کلامی پر خود گھر چھوڑا وہ اپنے بچوں کی بہتر تربیت کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے دونوں میاں بیوی کو مصالحت کا ایک موقع دیتے ہوئے کہا کہ کمسن بچوں کو ماں باپ کے پیار،توجہ اور شفقت کی ضرورت ہوتی ہے،،،میاں بیوی بچوں کے بہتر مستقبل کی خاطر ایک دوسرے کی باتیں برداشت کریں،،،عدم برداشت کے نتیجے میں گھروں کا اجڑنا قابل افسوس ہے۔کمرہ عدالت میں موجود میاں بیوی نے عدالت کی جانب سے جانب سے مصالحت کی پیش کش قبول کر لی۔جس پر عدالت نے تینوں بچوں کوماں باپ کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔اس موقع پر ماں اپنے بچوں سے لپٹ کر پیار کرتے دکھائی دی۔

متعلقہ عنوان :