کسی ایک کے ٹی او آرز نہیں چلیں گے‘ متفقہ ٹی او آرز کیلئے اپوزیشن کے ساتھ مل بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہیں،پانامہ پیپرز میں چین‘ روس اور پاکستان کی قیادت کو ٹارگٹ کیا گیا ہے، یہ ایک بین الاقوامی کھیل ہے جس کا مقصد اقتصادی راہداری کو روکنا ہے، اس معاملے میں اپوزیشن نے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ایک حصے نے پورے ملک میں دھول اڑا کر اور وزیراعظم کا میڈیا ٹرائل کرکے اپنی سیاست چمکائی، پانامہ پیپرز میں نواز شریف کا نام نہیں

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو

بدھ 4 مئی 2016 22:41

اسلام آباد ۔ 4 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔04 مئی۔2016ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ کسی ایک کے ٹی او آرز نہیں چلیں گے‘ متفقہ ٹی او آرز کیلئے ہم اپوزیشن کے ساتھ مل بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہیں‘ وزیراعظم نواز شریف ہر سال اپنے اثاثوں کے گوشوارے جمع کراتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ پانامہ پیپرز میں چین‘ روس اور پاکستان کی قیادت کو ٹارگٹ کیا گیا ہے۔ یہ ایک بین الاقوامی کھیل ہے جس کا مقصد اقتصادی راہداری کو روکنا ہے۔ اس معاملے میں اپوزیشن نے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ایک حصے نے پورے ملک میں دھول اڑا کر اور وزیراعظم کا میڈیا ٹرائل کرکے اپنی سیاست چمکائی۔

(جاری ہے)

پانامہ پیپرز میں نواز شریف کا نام نہیں‘ اگر اپوزیشن کو شک ہے تو وہ پارلیمنٹ میں آکر وزیراعظم سے سوال پوچھ سکتی تھی۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف ہر سال اثاثوں کے گوشوارے جمع کراتے ہیں‘ ان گوشواروں میں تمام اثاثوں کی تفصیلات شامل ہوتی ہیں جو الیکشن کمیشن کے پاس ہیں۔ پانامہ پیپرز کی آڑ میں لگائے گئے الزامات پر وزیراعظم نے اپوزیشن کے مطالبے پر سپریم کورٹ کے ججوں پر مشتمل کمیشن بنانے کے لئے خط لکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کے لئے ٹی او آرز ہمیشہ حکومت ہی بناتی ہے۔

حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری کرلی۔ اگر اپوزیشن کو ان ٹی او آرز پر اعتراضات ہیں تو ہمیں بھی ان کے ٹی او آرز پر تحفظات ہیں کیونکہ اپوزیشن کے ٹی او آرز میں تمام سوالات وزیراعظم نواز شریف کے گرد گھوم رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کسی ایک کے ٹی او آرز نہیں چلیں گے۔ متفقہ ٹی او آرز بنانے کیلئے ہم اپوزیشن سے بات کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے مناسب ٹائم لائن طے کریں گے جس سے چور سامنے آجائیں گے اور باقی لوگ گندے نہ ہوں۔

پانامہ پیپرز میں وزیراعظم نواز شریف کا نام نہیں مگر ان کے بچوں کے نام ہیں۔ اس پیپرز میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے لوگوں کے بھی نام شامل ہیں۔ سب کی چھان بین ہو جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے حکومت کے تمام لوگوں کو چور کہا جارہا ہے۔ یہ بات غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف سمیت اپوزیشن ہمیں یہ یقین دہانی کرائے کہ سپریم کورٹ کے ججوں پر مشتمل کمیشن جو بھی فیصلہ دے گی وہ انہیں قبول ہوگا۔

حکومت نے کہہ دیا ہے کہ سپریم کورٹ کے کمیشن کا فیصلہ ہمیں قبول ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سے مل بیٹھ کر بات چیت کرنے کا مقصد پانامہ لیکس معاملے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا ہے کیونکہ اس معاملے پر اپوزیشن نے ہماری بات سنے بغیر سڑکوں پر آکر دھول اڑانا شروع کردی تھی۔ پیپلز پارٹی کے ایک گروہ اور پی ٹی آئی نے ہمیں مجرم قرار دے کر میڈیا ٹرائل شروع کردیا تھا۔ ان دوستوں کو چاہیے کہ الزام کو الزام اور شک کو شک رہنے دیں‘ جج بن کر فیصلے مت سنائیں۔