پاکستان نہ ترکی ہے نہ الجزائر اور نہ تیونس ،اسلام ، دینی مدارس اور جہادی قوتوں کے خلاف سازشوں کا ایسا منہ توڑ جواب دیں گے کہ عالم کفر سوویت یونین کا انجام بھول جائے گا، مخصوص ا یجنڈے کے تحت پاکستان کو ایک لادینی سیکولر اور لبرل ریاست بنانے پر کام شروع ہوچکا ہے ، مدارس دینیہ ہی اس راہ میں رکاوٹ ہیں، اس لئے پہلے مرحلے میں دینی مدارس کے نظام اور نیٹ ورک کو توڑنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، شام کوخون میں نہلایا جارہا ہے

جمعیت علماء اسلام (س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق کا ختم بخاری شریف کے اجتماع سے خطاب

بدھ 4 مئی 2016 21:09

شبقدر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 مئی۔2016ء) جمعیت علماء اسلام (س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہاہے کہ ایک مخصوص ا یجنڈے کے تحت پاکستان کو ایک لادینی سیکولر اور لبرل ریاست بنانے پر کام شروع ہوچکا ہے ، مدارس دینیہ ہی اس راہ میں رکاوٹ ہیں، اس لئے پہلے مرحلے میں دینی مدارس کے نظام اور نیٹ ورک کو توڑنے کی کوششیں کی جارہی ہیں امریکہ اوراس کے اشاروں اور ہدایات پر عمل کرنے والوں کو خبر دار کرتے ہیں کہ پاکستان نہ ترکی ہے اور نہ الجزائر اور نہ تیونس بلکہ یہاں کے مدارس علماء کے شبانہ روز کوششوں سے پاکستانی عوام دینی حمیت اور غیرت کے ایسے جذبے بیداری سے سرشار ہیں کہ وہ اسلام مذہب، دینی مدارس اور جہادی قوتوں کے خلاف سازشوں کا ایسا منہ توڑ جواب دیں گے کہ عالم کفر سوویت یونین کا انجام بھول جائے گا،عالم اسلام کا قلب ملک شام جو مسلمانوں میں دل کی حیثیت رکھتا ہے آ ج وہ خون میں نہلایا جارہا ہے، ہرطرف خواتین ،بچوں اور بوڑھوں کی لاشیں بکھری پڑی ہیں ، وہاں کے باشندے بے کسی اور بے بسی کی زندگی گزار رہے ہیں،اور اس خانہ جنگی کی وجہ سے مہاجرین بدترین بھوک افلاس کے شکا رہیں، اور ایسی صورتحال میں اتحاد امت کے علمبردار تنظیم او آئی سی نے چپ سادھ رکھی ہے، کسی مسلم حکمران کو یہ توفیق نہیں کہ ان کے پرسان حال بنیں۔

(جاری ہے)

ہماری بے حسی اور خاموشی اﷲ کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ وہ بدھ کوجامعہ رحمانیہ شبقدر میں ختم بخاری شریف کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔مولانا سمیع الحق نے دینی مدارس کے تحفظ اور بقا کے حوالہ سے کہاکہ امریکہ یہود و ہنود کی سرپرستی کرتے ہوئے مسلمانوں کے اندر سے جہاد اور سچی اسلامی تعلیمات کی پیدا کردہ اسپرٹ کو نکالنا چاہتی ہے اوروہ سمجھتی ہے کہ اسلامی مدارس ہی اصل اسلامی روح کی بقاکا ذریعہ ہے اب ہماری حکومت بھی امریکہ سے دباؤ میں آکر پاکستان کے اسلامی تشخص کو ختم کررہی ہے مولانا سمیع الحق نے کہاکہ حکومت امریکی دباؤ کے تحت مدارس کی ہئیت ترکیبی بدل کر مسلمانوں کے قلوب سے ایمان اور جہاد کی روح ختم کرانا چاہتی ہے تاکہ قوم امریکہ اور بھارت کی جارحیت کے مقابلہ میں کھوکھلی اور بے جان لاش بنی رہے۔

مولانا نے مدارس کے خلاف عالمی ایجنڈا کو تفصیل سے بے نقاب کیااور کہاکہ اس ایجنڈے کے ذریعے پاکستان کو ایک لادینی سیکولر اور لبرل ریاست بنانے پر کام شروع ہوچکا ہے چونکہ مدارس دینیہ ہی اس راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ اس لئے پہلے مرحلے میں دینی مدارس کے نظام اور نیٹ ورک کو توڑنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ،مولانا سمیع الحق نے امریکہ اوراس کے اشاروں اور ہدایات پر عمل کرنے والوں کو متنبیہ کیا کہ پاکستان نہ ترکی ہے اور نہ الجزائر اور نہ تیونس بلکہ یہاں کے مدارس علماء کے شبانہ روز کوششوں سے پاکستانی عوام دینی حمیت اور غیرت کے ایسے جذبے بیداری سے سرشار ہیں کہ وہ اسلام مذہب دینی مدارس اور جہادی قوتوں کے خلاف سازشوں کا ایسا منہ توڑ جواب دیں گے کہ عالمی کفر سوویت یونین کا انجام بھول جائیں گے۔

مولانا سمیع الحق نے مسلم ممالک کا اختلاف اور افتراق کفری طاقتوں کی دیرینہ خواہش تھی۔ تمام مسلم ممالک کو چاہیے کہ وہ اپنے اختلافات کو افہام و تفہیم سے حل کریں اور دشمن کو مسلمانوں پر ایک بار پھر قبضہ جمانے کا موقع نہ دیں۔ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ عالم اسلام کو درپیش چینلجوں کا مقابلہ موجودہ فرسودہ سیاست اور یورپ کے مسلط کردہ شیطانی جمہوریت اور نام نہاد پارلیمنٹوں سے نہیں کیا جاسکتا۔

اب ہمیں اوروں چشم و اَبرو کے شاروں پر اپنی سیاسی پالیسیاں مرتب کرنے سے گریز کرنا ہوگا اور اسلامی انقلابی سیاست کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ مولانا سمیع الحق نے اس جلسہ میں ہزاروں کی تعداد میں باجوڑ ،مہمند ایجنسی اور فاٹا کے عوام سے جگہ جگہ خطاب بھی کیا اور کہاکہ آپ کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی آپ لوگوں نے جنگ آزادی میں بھی شاندار خدمات سرانجام دئیے ہیں۔اور اب بھی نو دس سالوں سے جن حالات سے آپ گزر رہے ہیں یہ سب کے سامنے ہے اوریہ سب ہمارے حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہورہی ہے جس کی وجہ سے ملک دن بدن کمزور ہوتا جا رہا ہے اور حکمران لوٹ کھسوٹ میں مصروف ہیں۔