Live Updates

بلوچستان، خیبرپختونخوا اور فاٹا کے کم ترقی یافتہ علاقوں میں 5.7 ارب کی لاگت کے 12منصوبوں پر کام جاری ہے،

یوٹیلیٹی سٹور کارپوریشن میں کوئٹہ،قلعہ سیف اﷲ ، لورالائی اور پشین ریجن میں 31کروڑ کی بدعنوانی پکڑی گئی ہے،یوٹیلیٹی سٹور کارپوریشن میں کوئٹہ،قلعہ سیف اﷲ ، لورالائی اور پشین ریجن میں 31کروڑ کی بدعنوانی پکڑی گئی ہے، یوٹیلیٹی سٹور خسارہ میں چل رہا ہے اور گزشتہ سال کا خسارہ 1.4ارب ہے، یوٹیلیٹی سٹور کے آئٹمز پر کوئی سبسڈی نہیں دی جا رہی ، سبسڈی کی وجہ سے ادارے میں کرپشن اور بدعنوانی آئی، رمضان المبارک میں 18 ضروری آئٹمز پر 1.5ارب کی سبسڈی دی جائے گی، ادارے میں شفافیت لانے کیلئے 50کروڑ کی لاگت کا ای آر پی کمپیوٹرائزڈ سسٹم لایا جا رہا ہے سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کو یوٹیلٹی کارپوریشن، پاسڈیک ، جیمز اینڈ جیولری اور دیگر اداروں کے حکام کی بریفنگ کمیٹی نے ٹوٹیلٹی سٹور زکارپوریشن کو کارکردگی بہتربنانے کیلئے6 ماہ کی مہلت دیدی ٹوٹیلٹی سٹور زپر اشیائے صرف پر سبسڈی ختم کرنے کی مذمت کرتے ہیں، لگتا ہے ادارہ شوگر ملوں اور بڑے بڑے کارخانے چلانے والوں کا کاروبار چلانے کیلئے کھولا گیا تھا، سینیٹر عثمان کاکڑ

بدھ 4 مئی 2016 21:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 مئی۔2016ء) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقے کوآگاہ کیا گیا ہے کہ بلوچستان، خیبرپختونخوا اور فاٹا کے کم ترقی یافتہ علاقوں میں 5.7 ارب کی لاگت کے 12منصوبوں پر کام جاری ہے، یوٹیلیٹی سٹور کارپوریشن میں کوئٹہ،قلعہ سیف اﷲ ، لورالائی اور پشین ریجن میں 31کروڑ کی بدعنوانی پکڑی گئی ہے، یوٹیلیٹی سٹور خسارہ میں چل رہا ہے اور گزشتہ سال کا خسارہ 1.4ارب ہے، یوٹیلیٹی سٹور کے آئٹمز پر کوئی سبسڈی نہیں دی جا رہی ، سبسڈی کی وجہ سے ادارے میں کرپشن اور بدعنوانی آئی، رمضان المبارک میں 18 ضروری آئٹمز پر 1.5ارب کی سبسڈی دی جائے گی، ادارے میں شفافیت لانے کیلئے 50کروڑ کی لاگت کا ای آر پی کمپیوٹرائزڈ سسٹم لایا جا رہا ہے۔

بدھ کو سینیٹ کی فنکشنل برائے کم ترقی یافتہ علاقے کا اجلاس کمیٹی چیئرمین سینیٹر عثمان خان کاکڑ کی صدارت میں ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کے ذیلی اداروں کی جانب سے اداروں کی کارکردگی اور فاٹا اور کم ترقی یافتہ اضلاع میں گزشتہ تین سال کے دورانکارکردگی اور منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ بلوچستان ، خیبرپختونخوا اور فاٹا کے کم ترقیاتی یافتہ علاقوں میں 5.7ارب کی لاگت کے 12منصوبوں پر کام جاری ہے، کم ترقی یافتہ علاقوں میں وزیراعظم یوتھ بزنس لون سکیم، پاسڈیک کے ماربل اور گرینائٹ سمیت دیگر شعبوں میں کام کیا جا رہا ہے، لورالائی ماربل سٹی جلد لانچ کر دی جائے گی، کم ترقی یافتہ اضلاع میں خواتین اور مردوں کو پیشہ وارانہ ٹریننگ پروگرام منعقد کئے گئے ہیں، جس کے تحت مقامی دست کاری، سلائی، کڑھائی، پینٹنگ، لکڑی میں دستکاری سمیت دیگر شعبوں میں ٹریننگ دی جا رہی ہے۔

منیجمنگ ڈائریکٹر یوٹیلیٹی سٹور کارپوریشن گلزار شاہ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ بلوچستان میں ادارے کے 289سٹور، گلگت بلتستان میں 104 اور فاٹا میں 10سٹور ہیں،بلوچستان میں 25جبکہ گلگت بلتستان میں 59آسامیاں خالی ہیں۔ یوٹیلیٹی سٹور کارپوریشن میں بدعنوانی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انٹرنل آڈٹ میں کوئٹہ ریجن میں 20کروڑ کی بدعنوانی سامنے آئی اور معاملہ ایف آئی اے کو ریفر کیا گیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں، قلعہ سیف اﷲ 2.6 کروڑ، لورالائی میں ایک کروڑ جبکہ پشین ریجن میں 1.5کروڑ کی بدعنوانی ثابت ہوئی اور مجموعی طور پر 31کروڑ کی بدعنوانی پکڑی گئی ہے۔

جیمز اینڈ جیولری کے سربراہ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ جمز اینڈ جیولری کے شعبہ میں خیبرخپتونخوا، بلوچستان، گلگت بلتستان اور مظفر آباد میں 83 ٹریننگ پروگراموں کے ذریعے 1064 لوگوں کو ٹرینڈ کیا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں یوٹیلیٹی سٹور کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر گلزار شاہ نے کہا کہ ادارہ خسارے میں چل رہا ہے، پچھلے سال ادارے کا خسارہ 1.4ارب رہا، خسارہ کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، سیل کم ہونے کی وجہ سے خسارے کا سامنا ہے، یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن میں کسی آئٹم پر سبسڈی نہیں دی جا رہی، اس وقت 5400سٹورز پر ساڑھے تیرہ ہزار ملازمین کام کر رہے ہیں، 2005 سے قبل سبسڈی نہیں دی جا رہی تھی تو ادارہ منافع میں تھا، سبسڈی کی وجہ سے ادارے میں کرپشن اور بدعنوانی بڑھی، ادارے کا سسٹم کمپیوٹرائزڈ نہ ہونے کی وجہ سے شفافیت نہیں رہی، ادارے کیلئے 50 کروڑ روپے لاگت کا ای آر پی کمپیوٹرائزڈ سسٹم منظور کرلیا گیا ہے، جس پر ایک سال میں عملدرآمد کیا جائے گا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ یوٹیلیٹی سٹور کے آئٹمز کی قیمتیں بھی بعض اوقات مارکیٹ سے زیادہ ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رمضان میں 1.5 ارب کی 18 آئٹمز پر سبسڈی دی جائے گی، ادارے کو منافع بخش بنانے کیلئے وقت دیا جائے۔ ایڈیشنل سیکرٹری صنعت و پیداوار نے کہا کہ کرپشن اور بدعنوانی کی وجہ سے ادارہ تباہ ہوا، ادارے کے قیام کا مقصد حکومت کی جانب سے قیمتوں میں استحکام برقرار رکھنا تھا۔

چیئرمین کمیٹی عثمان کاکڑ نے کہا کہ اشیاء پر سبسڈی ختم کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ ادارے کا مقصد غریب لوگوں کو کم ریٹ پر اعلیٰ کوالٹی کی اشیاء فراہم کرنا تھا، اگر سبسڈی نہیں دی جا رہی تو ادارے کا کوئی مقصد باقی نہیں رہ جاتا، لگتا ہے کہ یہ شوگر ملوں اور بڑے بڑے کارخانے چلانے والوں کا کاروبار چلانے کیلئے کھولا گیا تھا، اگر برقرار رکھنا ہے تو 60فیصد ملازمین کو کم ترقی یافتہ علاقوں سے لیا جائے اور مارکیٹ سے کم قیمتوں پر غریبوں کو اشیاء فراہم کی جائیں، محکمہ میں کرپشن کے خاتمے کیلئے فضائی آپریشن شروع ہونا چاہیے، دور دراز علاقوں کے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے موبائل سٹور بھی شروع کئے جائیں۔

سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ یہ 1.5 ارب سالانہ خسارہ پر چل رہا ہے اور قومی خزانے پر بوجھ ہے، ملازمین کو دوسرے اداروں میں شفٹ کر کے اس کو ختم کیا جائیجبکہ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ ادارے میں کرپشن اس کے خسارہ کی وجہ ہے

Live رمضان المبارک سے متعلق تازہ ترین معلومات