ایرا کے ذمے 10ارب روپے کے واجبات ہیں ،2005سے اب تک مختلف حکومتوں کی جانب سے 89ارب روپے دیے گئے، زیر التوا 2300منصوبے فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہیں، 1200 سے 1500 نئے منصوبے ابھی شروع ہی نہیں کئے جا سکے،ہمیں سالانہ4ارب روپے بجٹ ملتا ہے جو آٹے میں نمک کے برابر ہے ،2012-13ء میں صرف اڑھائی ارب روپے دیئے گئے، ڈونرز اپنے منصوبوں کیلئے خود فنڈز جاری کرتے ہیں،2005کے2000سے زائد زلزلہ متاثرین کو ابھی تک ادائیگیاں نہیں ہوئیں

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین ایرا کادوران بریفنگ انکشاف ایرا نے اپنے منصوبوں میں پیپرا قوانین کی خلاف ورزی کر کے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا ،20کروڑ روپے بینک میں رکھ کر اس پر شرح سود حاصل کیا جا رہا ہے، آڈٹ حکا م

بدھ 4 مئی 2016 21:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 مئی۔2016ء ) قومی اسمبلی کی پبلک اکا?نٹس کمیٹی کے اجلاس میں ایرا کے ڈپٹی چیئرمین نے انکشاف کیا کہ ایرا کے ذمے 10ارب روپے کے واجبات ہیں ،2005سے اب تک مختلف حکومتوں کی جانب سے 89ارب روپے دیے گئے ،زیر التوا 2300منصوبے فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہیں، 12سو سے 15سو نئے منصوبے ابھی شروع ہی نہیں کئے جا سکے، ہمیں سالانہ4ارب روپے بجٹ ملتا ہے ہم کیا کریں جو آٹے میں نمک کے برابر ہے ،2012-13ء میں صرف اڑھائی ارب روپے دیئے گئے ڈونرز اپنے منصوبوں کے لئے خود فنڈز جاری کرتے ہیں ، آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ ایرا نے اپنے منصوبوں میں پیپرا قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کروڑوں روپے کا قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔

20کروڑ روپے بینک میں رکھ کر اس پر شرح سود حاصل کیا جا رہا ہے جس پر ڈپٹی چیئرمین ایرا نے کہا کہ انہوں نے خزانہ ڈویڑن سے اس کی منظوری لی ہے۔

(جاری ہے)

وزارت خزانہ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ایرا نے مواصلات سے کوئی منظوری نہیں لی گئی۔حکومت کے پیسوں کو 7فیصد شرح سود پر کہیں اور رکھنا زیادتی ہے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ ٹھیکے دینے میں قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹھیکیداروں کو یکمشت 9کروڑ 24لاکھ روپے سے زائد کی ادائیگی کی گئی۔

کئی منصوبوں پر کام بھی مکمل نہیں ہوا تھا۔ڈپٹی چیئرمین ایرا نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے فنڈ سے سکولوں کی تعمیر ہونی تھی اور ڈونر نے اپنے طور پر ادائیگیاں کیں ،کمیٹی کے اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین ایرا نے یہ بھی انکشاف کیا کہ 2005کے2000سے زائد زلزلہ متاثرین کو ابھی تک ادائیگیاں نہیں ہوئیں۔بدھ کو قومی اسمبلی کی پبلک اکا?نٹس کمیٹی کا اجلاس سید خورشید شاہ کی زیر صدارت میں ہوا۔

اجلاس میں زلزلہ تعمیر نو بحالی اتھارٹی (ایرا) کے مالی سال 2013-14کے آڈٹ اعتراضات کمیٹی کے سامنے پیش کئے۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کے سامنے انکشاف کیا کہ ایرا نے بحالی کے کئی کاموں میں پیپرا قوانین کی خلاف ورزی کی ہے جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے نقصان ہوا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ ایرا نے اپنے مالی قواعدکی بھی خلاف ورزی کی اور4سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود بورڈ کا اجلاس طلب نہیں کیا گیا اور قواعد وضوابط اور طریقہ کارکا یقین نہیں کیا۔

وزارت خزانہ کو بھی ایرا کے مالی قواعد کا علم نہیں ہے۔ 20کروڑ روپے پر 7فیصد شرح سود حاصل کیا جاتا ہے اور فنڈز کی کمی کا بھی رونا روتے ہیں مگر دوسرے محکموں میں ساڑھے 5کروڑ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے جس پر ایرا پرنسپل اکا?نٹننگ آفیسر برگیڈیئر ابوبکر امین باجوہ نے کمیٹی کو بتایا کہ آڈٹ کے اعتراضات درست ہیں مگر ہمیں حقیقت میں فنڈز کی کمی کا سامنا ہے۔

ہمارے فنڈز آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔ بورڈ کا اجلاس چیئرمین کے نہ ہونے کی وجہ سے ہوا اور اب چیئرمین این ڈی ایم اے کو چیئرمین ایرا کی ذمہ داریاں دی گئیں ہیں اور بورڈ کے اگلے اجلاس میں قواعد وضوابط اور طریقہ کار ہی پہلا ایجنڈا ہے۔ ادارے 20کروڑ روپے این ایچ اے کو دیتے ہیں اور 10ارب روپے کل واجبات ہیں یہ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ایرا نے 49کروڑ 50لاکھ کا منصوبہ 55کروڑ میں مکمل کیا۔

4کروڑ سے زائد لاگت میں اضافہ کیا گیا مگر منصوبے میں شامل چھوٹے منصوبے چھوڑ دیے گئے اور10.5فیصد لاگت بڑھائی گئی اور بٹگرام میں 124سکولوں کے لئے مشاورت سے نیسپال کو اڑھائی کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی۔آڈٹ حکام نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ 1کروڑ72لاکھ روپے کی ادائیگی غیر قانونی طور پر کی گئی۔ کارکردگی کی معیاد ختم ہونے کی گارنٹی کے خلاف ادائیگی ہوئی۔

ایرا حکام نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس میں 1ایکسین 1ایس ڈی او اور 1اوورسیز ملوث ہیں۔کمیٹی نے 30دن میں ذمہ داروں کا تعین کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پیشگی سیکیورٹی کی مد میں ٹھیکیدار کو غیر تصدیق شدہ رسیدوں سے 2کروڑ 61لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی جس کمپنی کے نام رسید بنائی گئی ہے اس کمپنی کا نام ونشان ہی نہیں تھا۔کمیٹی نے کہا کہ یہ سنجیدہ معاملہ ہے اور 45دن میں اس کی تحقیقات کر کے کمیٹی کو پیش کریں

متعلقہ عنوان :