Live Updates

قائمہ کمیٹی سمندر پار پاکستانیز کا ای او آئی بی میگا کرپشن سکینڈل میں 4پراپرٹی سیلرز کیخلاف ایف آئی آر درج نہ کر نے پر ایف آئی اے کیخلاف ایوان میں تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ

تحریک انصاف کے رہنماء علیم خان اور ایڈن گارڈ ن ہاؤسنگ سوسائٹی نے افسران کی ملی بھگت سے4جائیدادیں ای او بی آئی کو مہنگے داموں فروخت کی تھیں ،اس سے ای او بی آئی کو 2ارب83کروڑ 50لاکھ سے زائد کا نقصان ہوا

بدھ 4 مئی 2016 19:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 مئی۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز نے ای او آئی بی میگا کرپشن سکینڈل میں 4پراپرٹیز سیلرز کیخلاف ایف آئی ار درج نا کر نے پر ایف آئی اے کیخلاف اسمبلی میں تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کر لیا، مذکورہ 4پراپرٹیزمیں سے 2 تحریک انصاف کے رہنماء علیم خان اور2 ایڈن گارڈ ن نامی ہاوسنگ سوسائٹی نے افسران کی ملی بھگت سے ای او بی آئی کو مہنگے داموں فروخت کی تھیں ، جن کی خریداری سے ای او بی آئی کو 2ارب83کروڑ 50لاکھ سے زائد کا نقصان ہوا ۔

تفصیلات کے مطابق بدھ کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین میر عامر علی مگسی کی زیر صدارت وزارت سمندر پار پاکستانیز میں ہوا،اجلاس میں کمیٹی ممبران کے علاوہ وفاقی وزیر سمندر پار پاکستانیز پیر صدرو الدین راشدی ،سیکرٹری وزارت سمندر پار پاکستانیز ،ای او آئی بی حکام سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئر مین محمد صالح فاروقی نے کہا کہ ای او آئی بی میگا کرپشن سکینڈل میں ہم ریگولر بنیادوں پر سپریم کورٹ میں پیش ہو رہے ہیں ،ہمارا موقف ہے کہ 2011سے 2013کے دوران جو زائد قیمت 18پراپرٹیز لی گئیں انکو کی گئی ادائیگیوں کی سود سمیت واپسی کی جائے،اس حوالے سے سپریم کورٹ نے پراپرٹیز کی قیمتوں کا تعین کر نے کیلئے ایک کمیشن بھی تشکیل دیا جس نے اپنی رپورٹ بھی پیش کر دی ہے،انہوں نے کہا کہ 18پراپرٹیز میں سے 3ایسی پراپرٹیز ہیں جن کی قیمت اب موجودہ مارکیٹ کے حساب سے برابر ہیں جن کو ہمارے بورڈ نے رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا مگر ان پراپرٹیز کی 2013میں کی گئی ادائیگیوں اور اس وقت کی حقیقی قیمتوں میں جو فرق تھا ان کی بھی ادارے کو واپس ادائیگی کی جائے ،اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کے ہمیں بتایا جائے کہ 18پراپرٹیز میں سے کتنے کیسوں میں ابھی تک مقدمات درج نئی ہوئے جس پر ای او بی آئی حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ 18میں سے14پراپرٹیز بیچنے والوں پر ایف آئی ار درج ہو چکی ہے مگر 4پر ابھی تک تاحال مقدمہ درج نئی ہوا،جن میں میں سے 2 تحریک انصاف کے رہنماء علیم خان اور2 ایڈن گارڈن نامی ہاوسنگ سوسائٹی نے افسران کی ملی بھگت سے ای او بی آئی کو مہنگے داموں فروخت کی تھیں،سپریم کورٹ کے حکم پر ان کیخلاف مقدمار درج نئی ہو سکے، کیونکہ انہوں نے پے آرڈرز سپریم کورٹ میں جمع کروائے تھے،جس پر کمیٹی رکن رانا محمد افضل نے کہا کہ اگر انہوں نے پے آرڈرز جمع کروائے ہیں تو انہوں نے حکومتی ادارے کو زائد قیمت پر پراپرٹی بیچ کر جرم تو کیا تھا اس کے باوجود ان کیخلاف مقدمہ درج کیوں نئی ہوا،جس پر ای او بی آئی حکام نے کہا کہ ہم نے ڈی جی ایف آئی اے کو 2 خط لکھ چکے ہیں کہ ان کیخلاف مقدمات درج کئے جائیں مگر تاحال ایف آئی اے نے انکے خلاف مقدمات درج نہیں کئے،جس پر کمیٹی رکن رانا محمد افضال نے کہا کہ اس سے پہلے اجلاس میں بھی یہ معاملے زیر بحث آیا تھا مگر نا تو ایف آئی اے اس اجلاس میں آئی اور نا ہی مقدمات درج کئے،میں اس حوالے سے ایف آئی اے کیخلا ف اسمبلی میں تحریک استحقاق لاؤں گا،اور چاروں کیسوں پر الگ الگ اراکین اسمبلی تحریک استحقاق لائیں گے،بعد ازاں اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔

04 مئی۔2016ء سے بات کرتے ہوئے رانا محمد افضال نے کہا کہ تحریک استحقاق کسی پارلیمنٹرین کا استحقاق مجروح ہونے پر لائی جاسکتی ہے مگر میں ایف آئی اے کیخلاف اسمبلی سیکرٹریٹ میں تحریک استحقاق جمع کرواؤں گا،اس کے بعد فیصلہ ہوگا کہ یہ تحریک استحقاق لائی جا سکتی ہے کہ نہیں

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات