سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی انسانی حقوق نے تھر میں بچوں کی ہلاکتوں کو وفاقی اور صوبائی حکومت کی غفلت قرار دیدیا‘ اظہار برہمی

حکومت سندھ کی بے حسی بیان نہیں کی جاسکتی، تھر میں بچے بھوک سے مر رہے ہیں ،دوسری طرف اربوں روپے کے منصوبوں کا افتتاح ہو رہا ہے، وزیر اعظم پنی مصروفیات ترک کر کے فوری قحط زدہ تھر کا دورہ کریں ، کمیٹی ارکان کا مطالبہ

بدھ 4 مئی 2016 19:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 مئی۔2016ء) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے تھر میں ادویات اور خوراک کی عدم دستیابی کی وجہ سے معصوم بچوں کی ہلاکتوں کو وفاقی اور صوبائی حکومت کی غفلت اور نااہلی قرار دیتے ہوئے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے اور تھر کی صورت حال پر صوبائی حکومت کی کمیٹی کی بریفنگ کو مسترد کرتے ہو ئے آئندہ اجلاس میں صوبائی سیکرٹری خزانہ، خوراک اور صحت کو بھی طلب کر لیا ہے کمیٹی ارکان نے کہا کہ حکومت سندھ کی بے حسی بیان کرنے کے لیے الفاظ ڈھونڈنا مشکل ہیں،ریاست اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔

تھر میں بچے بھوک سے مر رہے ہیں اور دوسری طرف اربوں روپے کے منصوبوں کا افتتاح ہو رہا ہے، وزیر اعظم کو اپنی مصروفیات ترک کر کے فی الفور قحط زدہ تھر کا دورہ کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

بدھ کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سنیٹر محسن لغاری کی زیر صدارت یہاں پارلیمنٹ ہاؤٗس میں منعقد ہواجس میں سینیٹرز نثار محمد ، میر کبیر ،مفتی عبدالستار، ستارہ ایاز، سیکرٹری انسانی حقوق ، ندیم اشرف حکومت سندھ کے ایم ریاض گل ، سید محسن علی شاہ، اور ڈی آئی جی پولیس کراچی غلام سرور جمالی ، انسانی حقوق کمیشن کے چوہدری شفیق ، رینجرز کے کرنل قیصرنے شرکت کی ۔

اجلاس میں تھر پارکر میں خوراک اور ادوایات کی کمی کی وجہ سے بچوں کی ہلاکتوں پر غور کیا گیا حکومت سندھ کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ہلاکتوں کی بنیادی وجہ کم عمری کی شادی اور جہالت ہے۔ کم عمری میں شادی کی وجہ سے بچے کی پیدائش وقت سے پہلے ہوتی ہے۔ تھر پارکر میں 300 ڈاکٹرز تعینات کیے جائیں گے ۔کمیونٹی ویلفیئر کی سہولیات بہتر بنانے کیلئے مزید فنڈ ز جاری کیے جارہے ہیں۔

تھر پارکر میں 4 ارب10 کروڑ روپے کی گندم فراہم کی گئی 13 لاکھ آبادی میں فی کس تناسب اڑھائی من گندم بنتاہے پانی کی فراہم کی سکیموں کیلئے 5 ارب روپے فراہم کیے گئے ہیں ۔ محسن لغاری نے کہا کہ وہ بریفنگ سے مطمٗین نہیں۔پانچ ارب روپے کی پانی کی سکیمیں صرف کاغذوں میں ہیں زمین پر ان کا کوئی وجود نہیں، 40فیصد بچوں کا وزن عام بچوں سے کم ہے،سوبائی حکومت کی طرف سے صورت حال پر قابو پانے کے لیے کوئی اقدمات نہیں اٹھائے گئے۔

تینوں اضلاع میں صحت کے مسائل ہیں اکثر جگہوں پر ڈاکٹر نہیں ہیں۔موبائل یونٹس بنائے جانے چاہیے تھے۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کیے جارہے ہیں اور تھر میں بچے بھوک اور دوائی نہ ملنے کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں وزیراعظم کو فوری طور پر خود تھر کا دورہ کرنا چاہیے اور کہا کہ سندھ کی حکومت کی بے حسی پر تبصرے کیلئے الفاظ نہیں ہیں سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ بچوں کی زندگی بچانے کی بجائے امدادی رقوم میں بدعنوانی کرنے والوں پر لعنت بھیجنی چاہیے ۔

سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ متاثرہ بچوں کیلئے ایمبولینس نہیں بیمار خواتین کیلئے دوائی نہیں جو افسوسناک ہے سینیٹر مفتی ابرار نے کہاکہ اﷲ رسول ؐ کے احکامات اورتعلیمات کی روشنی میں شہریوں کی ہر ممکن مدد کی جانی چاہیے ممبر انسانی حقوق کمیٹی سندھ نے کہا کہ متاثرہ ضلع میں سامان پرائیوٹ ٹھیکدار تقسیم کر رہا ہے اسلام کوٹ اور مٹھی میں ایمبولینس نہیں ایک خاتون نے بیماری کی حالت میں جیپ کے ذریعے سات گھنٹے کا سفر کر کے کرایہ 9 ہزار روپے ادا کیا ۔

کمیٹی میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ تھر پارکر میں چارارب روپے کی گندم تقسیم کرنے کے باوجود لوگ بھوکے کیوں ہیں کمیٹی اجلاس میں چیئرپرسن سینیٹر نسرین جلیل کے گاڈز کے قاتلوں کی گرفتاری اور کھوج لگانے کی کوششوں سے آگاہ کیا گیا ۔اور کہا گیا کہ ابھی تک قاتلوں تک نہیں پہنچ سکے کراچی میں 22 سو سرکاری سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں جن میں سے آدھے خراب ہیں اور بعض مقامات سے سی سی ٹی وی کیمرے چوری بھی ہوئے ہیں کراچی کی رونقیں بحال ہو رہی ہیں نئے سی سی کیمرے پانچ سے آٹھ میگاپکسل والے لگائے جائیں گے اور آئندہ مالی سال تک ان کیمروں کے ٹینڈز کر دیئے جائیں گے پورے کراچی کیلئے دس ہزار سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے درکا رہونگے ان پر اخراجات کم از کم چار ارب روپے ہونگے صد ر نشین کمیٹی محسن لغاری نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق کے کل بجٹ میں سے رقوم ابھی تک استعمال نہیں کیے گئے وزارت اپنے ذیلی اداروں کے بجٹ کو مالی سال کے دوران ہی استعمال کرے سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ انسانی حقو ق کمیشن کے علاقائی دفاتر کا دائر ہ کار فاٹا تک بڑھایا جائے جس پر کمیٹی نے فاٹا سیکرٹریٹ میں علاقائی دفتر بنانے کی سفارش کی وزارت کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ قومی کمیشن برائے خواتین کی چیئر پرسن کے عہدے کی مدت ختم ہو گئی ہے وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ 30 دن کیلئے قائمقام عہدے پر کام کر رہی ہیں اپوزیشن اور حکومت کے مشورے سے کمیشن مکمل کیا جائے گا۔

سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی جائے کہ کمیشن جلد مکمل کر لیا جائے

متعلقہ عنوان :