آرکیٹکچراور ٹاؤن پلانرز نے تعمیرات کے شعبے میں جدت کی نئی بلندیوں کو چھوتے ہوئے نت نئے رجحانات متعارف کروائے ہیں‘تنویر اسلم

کسی بھی تہذیب کی عظمت کا اندازہ اس کی عمارتوں سے لگایا جا سکتا ہے عمارتوں کے آثار کل بھی اس تہذیب کے عہد رفتہ کا پتہ دیتے ہیں

بدھ 4 مئی 2016 19:04

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 مئی۔2016ء ) صوبائی وزیر برائے ہاؤسنگ ،اربن ڈویلپمنٹ مواصلات و تعمیرات ملک تنویر اسلم اعوان نے کہا ہے کہ آرکیٹکچراور ٹاؤن پلانرز نے تعمیرات کے شعبے میں جدت کی نئی بلندیوں کو چھوتے ہوئے نت نئے رجحانات متعارف کروائے ہیں،کسی بھی تہذیب کی عظمت کا اندازہ اس کی عمارتوں سے لگایا جا سکتا ہے عمارتوں کے آثار کل بھی اس تہذیب کے عہد رفتہ کا پتہ دیتے ہیں -یہ بات انہوں نے ایف ڈبلیو او کے زیراہتمام پاکستان کونسل فار آرکیٹیکچر اینڈ ٹاؤن پلانرز کے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کہی -صوبائی وزیر نے کہا کہ تہذیبوں میں آرکیٹیکچر اور ٹاؤن پلانرز کے موثر کردار سے انکار ممکن نہیں بالخصوص مسلم آرکیٹیکچر نے دنیا کو اس فن کی عظمت اور اہمیت سے روشناس کرایا -انہوں نے کہاکہ جدید تعمیراتی نہ صرف عمارتوں کی پائیداری یقینی بناتا ہے بلکہ قدرتی آفات میں جانی نقصانات کو کم کرنے کا موجب بھی بنتا ہے- انہوں نے کہا کہ کوالیفائیڈ آرکیٹیکچراور ٹاؤن پلانرز کوان کا جائز مقام دلانے کے لئے ضروری ہے کہ اس ضمن میں پہلے سے جاری آرڈیننس کو اس کی صحیح روح کے مطابق لاگو کیا جائے-انہوں نے کہا کہ آج دنیا کے بیشتر ممالک میں مختلف عمارتیں ماضی کے مسلم کاریگروں کی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہیں -سپین کی پختہ گلیوں سے لے کر الحمرا ء کے محلات تک ثمر قند اور بخارا کے شہروں سے لے کر مغلوں کی فن تعمیر ہماری آباء کی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے - انہوں نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ جہاں آبادی میں اضافہ اور وسائل میں کمی جیسے مسائل کا سامنا ہے اس تناظر میں آرکیٹیکٹ اور ٹاؤن پلانرز کی اہمیت اور افادیت میں اور بھی اضافہ کر دیا ہے - انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا میں بالخصوص ترقی پذیر ممالک میں اربنائزیشن ایک بہت بڑا چیلنج بن چکی ہے- دیہاتوں سے لوگوں کی بڑی تعداد کا شہروں کی جانب انخلاء بہت سے مسائل کو جنم دے رہا ہے جس کی وجہ سے شہروں میں معیار زندگی گرتا جا رہا ہے - انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی اسی قسم کے حالات کا شکار ہے -اس وقت تقریباً 38 فیصد آبادی شہروں میں رہ رہی ہے لیکن 2030 میں یہ شرح 50 فیصد تک جا پہنچے گی -ان مسائل سے نمٹنے کے لئے ہمیں ابھی سے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے- انہوں نے کہا کہ شہروں کے بے پناہ پھیلاؤ او رماضی میں حکومتوں کی طرف سے ازبائزیشن کے مسائل کے حل میں عدم دلچسپی کی وجہ سے بہت سے مسائل کا سامنا ہے -حکومت پنجاب تمام بڑے شہروں میں ان مسائل کے حل کے لئے کوشاں ہے-انہوں نے کہا کہ حکومت نے صوبے کے تمام بڑے شہروں میں اربن گورننس ، اکانومی ،پلاننگ ، انفراسٹرکچر،انرجی ،انوائرمنٹ اور اربن ہاؤسنگ سمیت تمام چیلنجز سے عہدہ برا ہونے کے لئے کئی میگا پراجیکٹ مکمل کئے ہیں -

متعلقہ عنوان :