نیب کا این آئی ٹی کے سابق چیئرمین، سابق ایم ڈی سوئی گیس اور جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کیخلاف تحقیقات کا حکم

بدعنوان عناصر کے خلاف شکایات کی جانچ پڑتال،انکوائریاں اور انویسٹی گیشن مکمل کریں ٗقمر زمان کی افسران کو ہدایت

بدھ 4 مئی 2016 18:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 مئی۔2016ء) چیئرمین نیب نے این آئی ٹی کے سابق چیئرمین، سابق ایم ڈی سوئی گیس اور جامعہ کراچی کے وائس چانسلر محمد قیصر کے خلاف تحقیقات کا حکم دیدیا ہے جبکہ چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ قومی احتساب بیورو ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے آگاہی، تدارک اور نفاذکی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے کرپشن کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے، بدعنوانی کے خاتمے کیلئے ہماری پالیسی 2016ء میں بھی جاری رہے گی، ملک سے کرپشن کے خاتمے کیلئے قانون پر عملدرآمد اور آگہی مہم کے ذریعے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے نیب کے تمام افسران کو ہدایت کی کہ وہ قانون پر عمل کرتے ہوئے بدعنوان عناصر کے خلاف شکایات کی جانچ پڑتال،انکوائریاں اور انویسٹی گیشن مکمل کریں۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹیوبورڈ کااجلاس چیئرمین نیب قمرزمان چوہدری کی صدارت میں ہوا۔نیب کے ایگزیکٹیوبورڈ نے غیر قانونی ادائیگیوں، غیر قانونی بھرتیوں اور پراویڈنٹ فنڈ کے غیر قانونی استعمال کے الزام میں وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی ڈاکٹر محمد قیصر ، غیرقانونی طریقے سے ٹھیکہ دینے پرسی ڈی ا ے افسران ،فری بیلنس اور ای سی جی کمپنیوں کی انتظامیہ کے خلاف انکوائری،پروگیس اثاثوں کی مہنگے داموں خریداری سے متعلق کیس میں سابق ایم ڈی سوئی سدرن گیس کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈعظیم اقبال صدیقی کے خلاف انکوائری، پاکستان انجینئرنگ کمپنی کے حصص غیر قانونی طریقے سے فروخت کرنے پرسابق چیئرمین اور ایم ڈی نیشنل انویسٹمنٹ ٹرسٹ طارق اقبال خان،سابق ڈائریکٹر این آئی ٹی آصف جمیل کے خلاف انوسٹی گیشن کا فیصلہ کیا ہے۔

طارق اقبال خان،آصف جمیل اور دیگر ملزمان پر حکومت سے منظوری حاصل کئے بغیرنیشنل انویسٹمنٹ ٹرسٹ کی انتظامیہ کے ذریعے پاکستان انجینئرنگ کمپنی کے حصص غیر قانونی طریقے سے فروخت کرنے کا الزام ہے۔ایگزیکٹو بورڈ نے وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی ڈاکٹر محمد قیصرو دیگر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی۔ ملزمان پر غیر قانونی ادائیگیوں ،غیر قانونی بھرتیوں اور پراویڈنٹ فنڈ کے غیر قانونی استعمال کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو566ملین روپے کا نقصان ہوا۔

ایگزیکٹیو بورڈ نے انٹیگریٹید ریسورس منیجمنٹ انفارمیشن سسٹم میں سی ڈی ا ے کے افسران، فری بیلنس اور ای سی جی کمپنیوں کی انتظامیہ کے خلاف انکوائری کی بھی منظوری دی۔ ملزمان پرغلط جائزے کی بنیاد پر فرموں کی پیشگی اہلیت، نان کوالیفائیڈ فرموں کو کام کے ٹھیکے دینے، ٹھیکیداروں سے کارکردگی کی گارنٹی حاصل کئے بغیراور کام کا ماڈیول مکمل کئے بغیرٹھیکیداروں کو قبل از وقت ادائیگی کرنے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 38.99ملین روپے کا نقصان پہنچا۔

اجلاس میں حد سے زیادہ قیمت پر پرو گیس اثاثوں کی خریداری سے متعلق کیس میں سابق ایم ڈی سوئی سدرن گیس کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈعظیم اقبال صدیقی اور دیگرکے خلاف دوبارہ انکوائری کی بھی منظوری دی۔ ملزمان پراختیارات سے تجاوز اور مہنگے داموں پرو گیس اثاثوں کو2.25 ملین روپے میں ایک ہی بولی دہندہ سے خریدنے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو800ملین روپے کا نقصان پہنچا۔

اجلاس میں سابق صوبائی وزیر چوہدری ظہیرالدین ،سابق ٹاؤن ناظم اختر علی اور دیگر کے خلاف کیس انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو بھیجنے کا فیصلہ کیاکیونکہ یہ کیس نیب کے قوانین اور ایس اوپیز پر پورا نہیں اترتا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ قومی احتساب بیورو ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے آگاہی، تدارک اور نفاذکی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے کرپشن کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے، بدعنوانی کے خاتمے کیلئے ہماری پالیسی 2016ء میں بھی جاری رہے گی، ملک سے کرپشن کے خاتمے کیلئے قانون پر عملدرآمد اور آگہی مہم کے ذریعے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے نیب کے تمام افسران کو ہدایت کی کہ وہ قانون پر عمل کرتے ہوئے بدعنوان عناصر کے خلاف شکایات کی جانچ پڑتال،انکوائریاں اور انویسٹی گیشن مکمل کریں۔

متعلقہ عنوان :