سینیٹ فنکشنل کمیٹی انسانی حقوق کااجلاس، بجٹ کے اخراجات ، بچت اور تقسیم کی تفصیلات کے ایجنڈے پر تفصیلی غور کیا گیا

تھر پارکر میں ہلاکتوں کی بنیادی وجہ کم عمری کی شادی اور جہالت ہے،حکومت سندھ کے نمائندوں کی کمیٹی کوبریفنگ

بدھ 4 مئی 2016 18:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 مئی۔2016ء) سینیٹ فنکشنل کمیٹی انسانی حقوق کے اجلاس میں تھر میں دوائیاں اور خوراک نہ ملنے کی وجہ سے معصوم بچوں کی جانیں بچانے کیلئے سندھ حکومت کے اقدامات کے علاوہ کمیٹی چیئر پرسن سینیٹر نسرین جلیل کے باڈی گاڈ کے قاتلوں کی گرفتاری کی پیش رفت سندھ حکومت اور پولیس سے تفصیلی رپورٹ کے علاوہ وزارت انسانی حقوق کے کل بجٹ کے اخراجات ، بچت اور تقسیم کی تفصیلات کے ایجنڈے پر تفصیلی غور کیا گیا ۔

کمیٹی اجلاس میں تھر پارکر میں خوراک اور ادوایات کی کمی کی وجہ سے بچوں کی ہلاکتوں پر غور کیا گیا حکومت سندھ کے نمائندوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ہلاکتوں کی بنیادی وجہ کم عمری کی شادی اور جہالت ہے کم عمری میں شادی کی وجہ سے بچے کی پیدائش وقت سے پہلے ہوتی ہے تھر پارکر میں 300 ڈاکٹرز تعینات کیے جائیں گے کمیونٹی ویلفیئر کی سہولیات بہتر بنانے کیلئے مزید فنڈ ز جاری کیے جارہے ہیں تھر پارکر میں 4 ارب10 کروڑ روپے کی گندم فراہم کی گئی 13 لاکھ آبادی میں فی کس تناسب اڑھائی من گندم بنتاہے پانی کی فراہم کی سکیموں کیلئے 5 ارب روپے فراہم کیے گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

صدر نشین کمیٹی محسن لغاری نے کہا کہ پانچ ارب روپے کی پانی کی سکیمیں موقع پر کہا ہیں 13 لاکھ کی آبادی کیلئے جہاں58فیصد غریب لوگ اور40فیصد بچوں کا وزن عام بچوں سے کم ہے کیلئے اقدمات نہیں اٹھائے گئے۔تینوں اضلاع میں صحت کے مسائل ہیں ڈاکٹر نہیں ہیں اور نئے بھرتی نہیں کئے گئے۔موبائل یونٹس بنائے جانے چاہئیں۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ ہر شہری کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے افسوسناک بات ہے کہ اربوں روپے کی ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کیے جارہے ہیں اور تھر میں بچے بھوک اور دوائی نہ ملنے کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور کہا کہ وزیراعظم کو فوری طور پر خود تھر کا دورہ کرنا چاہیے اور کہا کہ سندھ کی حکومت کی بے حسی پر تبصرے کیلئے الفاظ نہیں ہیں وزیراعلیٰ صوبہ سندھ کے حکام کی کمیٹی کو بریفنگ مایوس کن ہے چین ، یونیسف اور بین الاقوامی امدادوں کے علاوہ ریاست نے اپنی کیا ذمہ داری پوری کی اور کہا کہ تھر کے معاملے پر ذیلی کمیٹی بھی قائم کی جائے تاکہ موقع پر جا کر حقائق معلوم ہو سکیں پانچ سال کی سابقہ کارکردگی کی آڈٹ رپورٹ بھی منگوائی جائے سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ بچوں کی زندگی بچانے کی بجائے امدادی رقوم میں بدعنوانی کرنے والوں پر لعنت بھیجنی چاہیے ۔

سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ متاثرہ بچوں کیلئے ایمبولینس نہیں بیمار خواتین کیلئے دوائی نہیں جو افسوسناک ہے وفاق اور صوبہ دونوں بچوں کی جانیں بچانے کیلئے سنجیدہ نہیں سینیٹر مفتی ابرار نے کہاکہ اﷲ رسول ﷺ کے احکامات اورتعلیمات کی روشنی میں شہریوں کی ہر ممکن مدد کی جانی چاہیے سندھ حکام نے بتایا کہ صحت ، غذا اور ریلیف اور ٹرانسپورٹ کی مد میں چار ارب روپے دیے گئے پانی کیلئے پانچ ارب جس میں سے سات سو پانی کے پلانٹس لگائے گئے اور جتنی بھی امداد کی ضرورت کی درخواست کی جائے سندھ حکومت بجٹ اور فنڈ فراہم کر رہی ہے ممبر انسانی حقوق کمیٹی سندھ نے کہا کہ متاثرہ ضلع میں سامان پرائیوٹ ٹھیکیدار تقسیم کر رہا ہے اسلام کوٹ اور مٹھی میں ایمبولینس نہیں ایک خاتون نے بیماری کی حالت میں جیپ کے ذریعے سات گھنٹے کا سفر کر کے کرایہ 9 ہزار روپے ادا کیا ۔

ممبر فضیلہ الیانی نے کہا کہ بیورکریٹک بدعنوانی ہو رہی ہے 40 فیصد ہندوؤں کے ضلع میں اقلیتوں کا خاص خیال رکھا جانا چاہے کمیٹی نے تھر میں بچوں کی ہلاکتوں پر فنڈز اخراجات کی تفصیلات کا اطمینان بخش جواب نہ دینے پر بریفنگ کو مسترد کر دیا اور آئندہ اجلاس میں سیکرٹری خزانہ، خوراک ، صحت کو بھی طلب کر لیا گیا ۔کمیٹی اجلاس میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ تھر پارکر میں چارارب روپے کی گندم تقسیم کرنے کے باوجود لوگ بھوکے کیوں ہیں کمیٹی اجلاس میں چیئرپرسن سینیٹر نسرین جلیل کے گاڈز کے قاتلوں کی گرفتاری اور کھوج لگانے کی کوششوں سے آگاہ کیا گیا ۔

اور کہا گیا کہ ابھی تک قاتلوں تک نہیں پہنچ سکے کراچی میں 22 سو سرکاری سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں جن میں سے آدھے خراب ہیں اور بعض مقامات سے سی سی ٹی وی کیمرے چوری بھی ہوئے ہیں غیر فعال کیمروں کی مرمتی کروائی جائے گئی کراچی اپریشن کی وجہ سے کراچی کی رونقیں بحال ہو رہی ہیں نئے سی سی کیمرے پانچ سے آٹھ میگا فکسل والے لگائے جائیں گے اور آئندہ مالی سال تک ان کیمروں کے ٹینڈز کر دیئے جائیں گے پورے کراچی کیلئے دس ہزار سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے درکا رہونگے ان پر اخراجات کم از کم چار ارب روپے ہونگے سینیٹر نثار محمد نے اسلام آباد کی طرح کراچی سیف سٹی کے حوالے سے اقدامات کا سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کراچی سیف سٹی پراجیکٹ پہلی ترجیع ہونی چاہیے جس پر آگاہ کیا گیا کہ معاملہ زیرغور ہے جلد فنڈز جاری کیے جائیں گے سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ خراب کیمرے جلد درست کیے جائیں اور سٹریٹ کرائمز ختم کرانے کیلئے سخت اقدامات اٹھائے جائیں جس طرح سندھ حکومت تھر پر توجہ نہیں دے رہی کراچی کے حوالے سے بھی یہی سوچ ہے صد ر نشین کمیٹی محسن لغاری نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق کے کل بجٹ میں سے رقوم ابھی تک استعمال نہیں کیے گئے وزارت اپنے ذیلی اداروں کے بجٹ کو مالی سال کے دوران ہی استعمال کرے سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ انسانی حقو ق کمیشن کے علاقائی دفاتر کا دائر ہ کار فاٹا تک بڑھایا جائے جس پر کمیٹی نے فاٹا سیکرٹریٹ میں علاقائی دفتر بنانے کی سفارش کی وزارت کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ قومی کمیشن برائے خواتین کی چیئر پرسن کے عہدے کی مدت ختم ہو گئی ہے وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ 30 دن کیلئے قائمقام عہدے پر کام کر رہی ہیں اپوزیشن اور حکومت کے مشورے سے کمیشن مکمل کیا جائے گا۔

سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی جائے کہ کمیشن جلد مکمل کر لیا جائے کمیٹی اجلاس میں دوبئی میں کام کرنے والے خیبر پختونخوا کے اختر نامی شخص کی ضلع وہاڑی میں لین دین کے معاملے پر گمشدگی کا معاملہ اٹھایا گیا جس پر سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ معاملہ قائد ایوان سینیٹ راجہ محمد ظفرالحق کے علم میں لایا جائے اور متعلقہ حکام کو خط بھی لکھے جائیں متاثرہ شخص کے بھائی کی طرف سے داد رسی کی درخواست انسانی حقوق کمیشن کے حوالے کر دی گئی ۔

کمیٹی اجلاس کی صدارت سینیٹر محسن خان لغاری نے کی سینیٹرز نثار محمد ، میر کبیر ،مفتی عبدالستار، ستار ایاز، سیکرٹری انسانی حقوق ، ندیم اشرف حکومت سندھ کے ایم ریاض گل ، سید محسن علی شاہ، اور ڈی آئی جی پولیس کراچی غلام سرور جمالی ، انسانی حقوق کمیشن کے چوہدری شفیق ، انیس ہارون، ڈاکٹر بیگم جان، فصیلہ الیانی، ڈاکٹر یحیی احمد ، رینجرز کے کرنل قیصرنے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :