محکمہ جنگلی حیات کے تمام رقبوں کی سیٹلائٹ امیجز کے ذریعے نئی حد بندی کا فیصلہ

جانوروں اور پرندوں کے جوڑے جلد مکمل کرنے اور جانوروں کے سرپلس سٹاک کی فوری فروخت کی ہدایت محکمہ جنگلی حیات کے دفاتر تحصیل سطح پر قائم کر کے تمام متعلقہ افسران 15یوم میں ہیڈ آفس میں رپورٹ کریں‘ خالد عیاض خان

بدھ 4 مئی 2016 18:06

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 مئی۔2016ء) ڈائریکٹر جنرل جنگلی حیات وپارکس پنجاب خالد عیاض خان نے کہاہے کہ سٹیلائٹ امیجز کے ذریعے محکمہ جنگلی حیات کے زیر انتظام رقبہ کی حدبندی کرنے اور پہلے سے قرار دئیے گئے گیم ریزروز ، وائلڈ لائف سینکچوریز اور نیشنل پارکس کے علاقوں کی موجودہ حالات اور جدید تقاضوں کے مطابق نئے سرے سے حد بندی کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیاہے جس پر جلد عملدرآمد شروع کردیا جائے گا۔

انہوں نے یہ بات یہاں اپنے دفتر کے کمیٹی روم میں صوبہ بھر کے ڈپٹی ڈائریکٹرز اور اسسٹنٹ ڈائریکٹرز وا ئلڈ لا ئف کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر اعزازی گیم وارڈن پنجاب شاہ رخ بٹ ، سابق اعزازی گیم وارڈن پنجاب بدر منیر اور ہیڈ کوارٹرز کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد نعیم بھٹی کے علاوہ دیگر افسران بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

خالد عیاض خان نے کہاکہ محکمہ جنگلات کے ورکنگ پلان کے شعبہ کے اعلی افسران پلانٹیشن کا منصوبہ بناتے وقت اپنے متعلقہ ا ضلاع کے جنگلی حیات کے افسران سے مشاورت کو یقینی بنائیں اور ان علاقوں میں مقامی اقسام کے پودے لگائیں تاکہ علاقے کی جنگلی حیات کو قدرتی ٹھکانے بنانے میں ا ٓسانی ہو۔

ڈی جی جنگلی حیات نے افسران پر زور دیاکہ جہاں جانوروں اور پرندوں کے جوڑے مکمل نہیں اور اس نسل کے جانور و پرندے دیگر جنگلی حیات کے پارکس میں موجود ہیں ان کے جوڑے جلد مکمل کئے جائیں اور اس سلسلے میں وائلڈ لائف سٹاک کی شفٹنگ کے کام کو جلد مکمل کیاجائے ۔انہوں نے کہاکہ جانورو ں کے سرپلس سٹاک کو فروخت کر کے اور وائلڈ لائف کی آمدن بڑھانے کے لئے قابل عمل تجاویز بھی دی جائیں ۔

انہوں نے کہاکہ تحصیل کی سطح پر دفاتر کے قیام اور خالی آسامیوں کو پر کرنے کافیصلہ کیا جاچکاہے ۔انہوں نے اجلاس میں موجود تمام افسران کو تحصیل میں دفاتر قائم کر کے 15یوم میں ہیڈ آفس رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے ۔خالد عیاض خان نے کہاکہ ایک طویل مدتی سکیم تیار کرنے کا فیصلہ کیاگیاہے جس کے تحت وائلڈ لائف انسپکٹرز اور وائلڈ لائف واچرز کو ان کے متعلقہ علاقہ کی نگرانی اور غیرقانونی شکار کی روک تھام یقینی بنانے کے لئے موٹر سائیکل دئیے جائیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ تمام افسران اپنے اختیارات کا ا ستعمال کرتے ہوئے محکمانہ پروموشن کمیٹی کے اجلاس بلائیں اور ایک ماہ کے اندر ترقی کے منتظر ملازمین کی ترقیاں کر کے ہیڈ آفس رپورٹ کریں جبکہ اعلی کارکردگی کے حامل ملازمین کے ریوارڈ کیسزنمٹا کر 15یوم میں ہیڈ آفس بھجوائیں ۔انہو ں نے مزید کہاکہ افسران اپنے دفاتر کے کمروں میں بیٹھنے کی بجائے فیلڈ کے زیادہ سے زیادہ دورے کریں اور ہر 15یوم بعد دورہ کردہ علاقوں بارے تفصیلی رپورٹ پیش کریں ۔

خالد عیاض خان نے کہاکہ افسران ضلع او رڈویژن کی سطح کے ملازمین کے مسائل مقامی سطح پر ہی حل کریں اور سٹاف کے ساتھ قریبی را بطہ رکھیں۔انہوں نے کہاکہ انہیں مختلف علاقو ں سے غیر قانونی شکار کئے جانے کی رپورٹس موصول ہورہی ہیں اور اس ضمن میں ہیڈ کوارٹر کے افسران پر مشتمل چھا پہ مار ٹیمیں تشکیل دی جارہی ہیں جو تمام اضلاع کے اچانک دورے کریں گی اور کسی بھی قسم کی خلاف ورزی پائی جانے پر ذمہ داران کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کرنے کی مجازہوں گی ۔

مزید براں اجلاس میں صوبہ بھر کے ڈپٹی ڈائریکٹرز سے سالانہ ترقیاتی پروگرامز کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں بارے رپورٹ لی گئی اور انہیں کام کی رفتار کو تیز کرنے اور ان کی بروقت تکمیل بارے ہدایات دی گئیں ۔سابق اعزازی گیم وارڈن پنجاب بدر منیر نے ڈائریکٹر جنرل وائلڈ لائف کو شکار کے لائسنس کی نئی کاپیاں پیش کیں جس میں شکار کے قواعد و ضوابط او روائلڈ لائف ایکٹ کے تحت سزاؤں کا بھی اندارا ج موجود ہے۔

متعلقہ عنوان :