قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کا ملک شاکر بشیر اعوان کی زیر صدارت اجلاس

بدھ 4 مئی 2016 17:57

اسلام آباد ۔ 4 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔04 مئی۔2016ء) وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات بوسن نے کہا ہے کہ کراچی میں 17 ہزار 600 میٹرک ٹن ذخیرے کی گنجائش کے حامل پاسکو کے گوداموں پر 22 سالوں سے نجی پارٹیوں کا غیر قانونی قبضہ تھا جسے طویل قانونی جدوجہد کے بعد خالی کرالیا گیا ہے۔ یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کے اجلاس کو بتائی۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین ملک شاکر بشیر اعوان کی زیر صدارت بدھ کو پاک سیکرٹریٹ میں ہوا۔ اجلاس میں گندم کے ذخیرہ کیلئے گوداموں کی صورتحال اور رواں سال پاسکو کی جانب سے گندم کی خریداری کا جائزہ لیا گیا۔ وفاقی وزیر نے اجلاس کو بتایا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران پاکستان میں گندم سرپلس ہے۔

(جاری ہے)

پاسکو کے منیجنگ ڈائریکٹر نے کمیٹی کو پاسکو کے کام کے بارے میں بتایا۔

انہوں نے بتایا کہ 2016-17ء کے دوران پاسکو کی کل ضروریات 1.797 ملین میٹرک ٹن ہیں جن میں 1 ملین میٹرک ٹن کے قومی سٹریٹجک ذخائر بھی شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاسکو کے واجبات74 ارب روپے کی سطح تک پہنچ گئے ہیں جس پر قائمہ کمیٹی نے وزارت خزانہ کو سفارش کی کہ وہ پاسکو کے واجبات کی مد میں 74 ارب روپے ترجیحی بنیادوں پر جاری کرے۔ کمیٹی نے اضافی گندم کے بروقت اصراف سے متعلق پالیسی بنانے اور زرعی مشینری پر درآمدی ڈیوٹی میں زیادہ سے زیادہ کمی کرنے کی سفارش بھی کی۔ اجلاس میں ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کو حتمی شکل دینے کیلئے اس کی مدت میں توسیع کی گئی۔

متعلقہ عنوان :