دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر سے متعلق وزارتی کمیٹی کا اجلاس، دوبارہ آبادکاری کے منصوبے جلد شروع کرنے کی ہدایت

وزارتی کمیٹی کی زمین کے حصول میں وزارت امور کشمیر اورگلگت بلتستان کی صوبائی حکومت کی تعریف

بدھ 4 مئی 2016 17:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 مئی۔2016ء) دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر سے متعلق وزارتی کمیٹی نے دوبارہ آبادکاری کے منصوبے جلد شروع کرنے اور ڈیم کی تعمیر کے لیے مطلوبہ زمین کا باقی ماندہ 10 فیصد جلد حاصل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ اعتمادسازی کے تحت فلاحی منصوبوں ، صحت و تعلیم وغیرہ کے منصوبوں کی نگرانی گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت کر ے گی جب کہ اس کے لیے مطلوبہ فنڈز اور افرادی قوت واپڈا فراہم کر ے گا، ڈیم کی تعمیرات و دیگر حفاظتی اُمور کے لیے وزارت داخلہ سے رینجرز کا ایک ونگ طلب کرنے کی درخواست کی جائے گی۔

بدھ کو کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیربرائے امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری محمد برجیس طاہر کی سربراہی میں اسلام آباد میں ہوا جس میں وفاقی وزیرامور کشمیر کے علاوہ وفاقی وزیر برائے پلاننگ احسن اقبال، وفاقی وزیربرائے بین الصوبائی امور ریاض حسین پیرزادہ، وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانی اینڈ ہومن ریسورس ڈویلپمنٹ پیر صدر الدین راشدی، وزیراعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن وفاقی سیکرٹری امور کشمیر عابد سعید، چیف سیکرٹری گلگت بلتستان طاہر حسین ، چیئرمین واپڈا ظفرمحمودسمیت دیگراعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر سے متعلق مختلف امور زیر غور آئے، اجلاس کو متعلقہ حکام نے بتایا کہ ڈیم کی تعمیر کے لیے مطلوبہ زمین کا 90% حاصل کیا جا چکا ہے اور ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی تمام زمین حاصل کر لی گئی ہے۔ اس موقع پر وزارتی کمیٹی نے باقی ماندہ 10% زمین کو جلد از جلد حاصل کرنے کی ہدایات جاری کیں اور کہا کہ اعتماد سازی کے اقدامات کے تحت بننے والے منصوبوں پر بھی کام جلد شروع کیا جائے۔

اجلاس میں دوبارہ آبادکاری Resettlementپلان اور سی بی ایمز کے تحت بننے والے منصوبوں کا طریقہ کار طے کرنے کے بھی امور زیر غور آئے اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ سی بی ایمزکے تحت فلاحی منصوبوں ، صحت و تعلیم وغیرہ کے منصوبوں کی نگرانی گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت کر ے گی جب کہ اس کے لیے مطلوبہ فنڈز اور افرادی قوت واپڈا فراہم کر ے گا تاکہ منصوبوں کی جلد تکمیل کی جا سکے اور اِن میں حائل رکاوٹوں کو وہاں کی صوبائی حکومت زمینی حقائق کے پیش نظر دور کر سکے ۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ڈیم کی تعمیرات و دیگر حفاظتی اُمور کے لیے وزارت داخلہ سے رینجرز کا ایک ونگ طلب کرنے کی درخواست کی جائے گی ۔وزارتی کمیٹی کو وزیراعلی نے بتایا کہ گلگت بلتستان کی حکومت نے اپنی بہترین کاکردگی کے باعث ڈیم کی زمین کے حصول میں 10ارب کی بچت کی ہے اور یہ پورا ٹاسک انتہائی شفافیت اور جان فشانی سے مکمل کیا جا رہا ہے اور اس میں بدعنوانی کا ایک کیس بھی سامنے نہیں آیا۔

اس موقع پر وزارتی کمیٹی نے گلگت بلتستان کی صوبائی انتظامیہ اور وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت اور گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے دن رات کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور اس ضمن میں وفاقی وزیر امور کشمیر اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی کوششیں بھی قابل تحسین ہیں۔ وزارتی کمیٹی نے اس عہد کی تجدید کی کہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق معاملات کو جلد از جلد حل کر کے اس کی تعمیر کاسنگ بنیاد رکھا جائے گا تاکہ ملک سے ایک طرف توانائی بحران کا خاتمہ کیا جا سکے تو دوسری طرف زراعت کے لیے وافر پانی دستیاب ہو سکے۔

متعلقہ عنوان :