انسداد دہشت گردی کی عدالت میں عمران فاروق قتل کیس کا عبوری چالان ساتویں بار پیش ٗ منظور کرلیا گیا

عدالت نے 12 مئی سے اڈیالہ جیل میں باقاعدہ ٹرائل کا فیصلہ کر لیا الطاف حسین اور محمد انور عمران فاروق کو پارٹی کے لیے خطرہ تصور کر رہے تھے ٗ چالان کا متن

بدھ 4 مئی 2016 17:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 مئی۔2016ء) وفاقی دارالحکومت کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں عمران فاروق قتل کیس کا عبوری چالان ساتویں بار پیش کیا، جس کو منظور کرتے ہوئے عدالت نے 12 مئی سے اڈیالہ جیل میں باقاعدہ ٹرائل کا فیصلہ کر لیا۔عمران فاروق قتل کیس میں عدالت نے ساتویں بار پیش کیے گئے عبوری چالان کو جمع کرلیا، کیس کی آئندہ سماعت اڈیالہ جیل میں کی جائے گی ٗانسداد دہشت گردی کی عدالت میں جج سید کوثر عباس زیدی کے روبرو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے افسر شہزاد ظفر نے عبوری چالان پیش کیا۔

ایف آئی اے کے عبوری چالان میں ملزم محسن علی کو براہ راست قاتل جبکہ معظم علی اور خالد شمیم کو معاونت کار قرار دیا گیا۔ملزم محسن علی اور کاشف کامران (مرحوم) نے چھریوں کے وار سے عمران فاروق کو قتل کیا ٗ معظم علی نے ملزمان کو رقم فراہم کی۔

(جاری ہے)

چالان میں کہا گیا کہ الطاف حسین اور محمد انور عمران فاروق کو پارٹی (ایم کیو ایم) کے لیے خطرہ تصور کر رہے تھے اس لیے انہیں راستے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔

عدالت نے چالان کی نقول ملزمان کے وکلا کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 12 مئی تک ملتوی کر دی ٗسیکیورٹی معاملات کے باعث 12 مئی سے مقدمے کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوگی۔یاد رہے کہ دو ہفتے قبل جج کوثر عباس زیدی کی جانب سے اس مقدمے کی سماعت سننے سے معذرت کی گئی تھی تاہم بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے انہیں سماعت جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی۔واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن کے علاقے ایج ویئر کی گرین لین میں ان کے گھر کے باہر قتل کیا گیا۔