آٹھ اکتوبردوہزار پانچ کے زلزلہ کو دس سال گزر گئے متاثرہ علاقوں میں شروع کئے گئے منصوبے مکمل نہ ہوسکے

ایرا نے ساٹھ ارب روپے مزید مانگ لئے ٗپبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی وزارت منصوبہ بندی کو خط لکھنے کی ہدایت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے چار سو اسی ارب روپے کے گردشی قرضوں پرآئندہ اجلاس میں رپورٹ طلب کرلی

بدھ 4 مئی 2016 17:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 مئی۔2016ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ آٹھ اکتوبردوہزار پانچ کے زلزلہ کو دس سال گزر گئے متاثرہ علاقوں میں شروع کئے گئے منصوبے مکمل نہ ہوسکے ٗایرا نے ساٹھ ارب روپے مزید مانگ لئے ٗپبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وزارت منصوبہ بندی کو خط لکھنے کی ہدایت کردی ٗپبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے چار سو اسی ارب روپے کے گردشی قرضوں پرآئندہ اجلاس میں رپورٹ طلب کرلی ۔

بدھ کو پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس سید خورشید شاہ کی صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔جلاس میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے ادارے ایراکے آڈٹ اعتراضات دوہزار تیرہ اور چودہ کا جائزہ لیا گیا۔آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کے منصوبے ابھی تک التوا کا شکار ہیں ۔

(جاری ہے)

ایرا کے پرنسپل اکاوٹنگ افیسر بریگیڈیئر ابوبکر امین نے بتایا کہ ایرا کے پاس فنڈز آٹے میں نمک کے برابر ہیں زلزلہ متاثرہ علاقوں میں چودہ ہزار سات سو اڑتالیس منصوبوں میں سے دس ہزار مکمل ہوسکے پندرہ سو منصوبے ابھی تک شروع ہی نہیں کئے جاسکے ۔

منصوبوں کی کی تکمیل کیلئے مزید ساٹھ ارب روپے درکار ہیں ۔جس پر پی اے سی نے وزارت منصوبہ بندی کمیشن کو خط لکھنے کی ہدایت کی ۔ کمیٹی کے رکن شیخ رشید نے سوال اٹھایا کہ زلزلہ کے بعد ابتک کتنے متاثرین کو رقم کی ادائیگی کی جاچکی ہے ڈپٹی چیرمین ایرا نے بتایاکہ اب تک چھ لاکھ سے زائد افراد کو گھروں کی تعمیر کے لئے چاراقساط میں رقم کی ادائیگی کی گئی ہے جبکہ تصدیق نہ ہونے پر دوہزار افراد کو ابھی تک ادائیگی نہیں کی جا سکی ہے ۔

کمیٹی کے رکن جنید انوار چوہدری نے ایرا حکام سے دریافت کیا کہ ادارے نے اب تک کتنے منصوبوں کو مکمل کیا ہے جس پر ایرا حکام نے بتایاکہ اب تک چالیس ہزار کے قریب منصوبوں کو مکمل کیا جا چکا ہے حکومت نے زلزلے سے تباہ ہونے والے علاقوں کی بحالی کے لئے نواسی ارب روپے کے فنڈز فراہم کئے ہیں جس میں سے دوسوملین ایرا فنڈ میں ابھی تک پڑے ہوئے ہیں ایرا کا بجٹ مسلسل کم کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ٹھیکیداروں کو ادئیگیوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں اور منصوبے تاخیر کا شکا رہو رہے ہیں۔

اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے کہاکہ حکومت کی جانب سے بجلی کی مد میں ادا کئے جانے والے چار سو اسی ارب روپے کے گردشی قرضوں پر بحث نہیں کی گئی ہے چیئرمین پی اے سی نے اڈیٹر جنرل کے روبصحت ہوتے ہی گردشی قرضوں کی رپورٹ دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

متعلقہ عنوان :