عوام کو علاج معالجے کی سہولیات کی فراہمی کیلئے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں ،وزیر صحت بلوچستان میر رحمت صالح بلوچ

بدھ 4 مئی 2016 16:37

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 مئی۔2016ء ) صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ نے کہا ہے کہ عوام کو علاج معالجے کی سہولیات کی فراہمی کیلئے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں بے بنیاد پروپیگنڈوں سے ہمیں عوام کی خدمت سے نہیں روکا جاسکتا دل کے مریضوں کیلئے سسٹنٹ پروگرام کو توسیع دے رہے ہیں ۔یہ بات انہوں نے بدھ کو کوئٹہ پریس کلب میں ایم ایس سول ہسپتال کوئٹہ ڈاکٹر عبدالرحمن اورڈاکٹر عابد امین کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں چند سال قبل تک دل کے مریضوں کے علاج معالجے کی سہولیات دستیاب نہیں تھیں جس کی وجہ سے عوام کو علاج معالجے کیلئے ملک کے بڑے شہروں کا رخ کرنا پڑتاتھا اور علاج معالجے پر لاکھوں روپے خرچ کرنے پڑتے تھے موجودہ حکومت کے برسراقتدارآنے کے بعد محکمہ صحت نے سول ہسپتال اور پھر بولان میڈیکل ہسپتال میں دل کے مریضوں کوعلاج معالجے کی سہولیات کی فراہمی کا سلسلہ شروع کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بولان میڈیکل ہسپتال جب سے بناتھا وہاں پر دل کا شعبہ فعال نہیں تھا مگر ہم نے اسے بھی مکمل طور پر فعال کردیا ہے 14جنوری 2014ء سے کوئٹہ میں سرکاری ہسپتالوں میں انجیو پلاسٹی اورانجیو گرافی کا عمل شروع ہوگیا ہے جس سے عوام کو بڑی سہولت مل گئی ہے ا س پروگرام سے غریب عوام استفادہ کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے دل کے غریب مریضوں کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے گزشتہ سال ایک سسٹنٹ پروگرام شروع کیا جس کے تحت 500مریضوں کو مفت سسٹنٹ لگانے کا سلسلہ شروع ہوا اوراب تک 490مریض اس سے استفادہ کرچکے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہ امر افسوسناک ہے کہ بعض عناصر میڈیا کے ذریعے اس پروگرام کے خلاف بے بنیاد پرویپگنڈہ کر رہے ہیں جس میں کوئی صداقت نہیں ۔انہوں نے کہا کہ سسٹنٹ کی خریداری اور مریضوں کے علاج معالجے کے تمام مراحل کو انتہائی شفاف رکھا گیا ہے اورایک کمیٹی کے ذریعے تمام مراحل طے کئے جاتے ہیں جبکہ ماضی میں یہاں الٹراساؤنڈ مشین تک سرکاری ہستپالوں میں خراب ہوتی تھیں ہم نے جو مشینیں دل کے وارڈوں میں نصب کی ہیں انکی دیکھ بھال کی ذمہ داری ان کمپنیوں کو دی ہے جن سے یہ خریدی گئی ہیں پرائیویٹ شعبے سے تعلق رکھنے والے کچھ لوگوں نے اپنا کام بند ہوتے ہوئے دیکھ کر پروپیگنڈہ شروع کردیا ہے دل کا جو علاج لاکھوں روپے میں ہوتا تھا اب وہ چند ہزار روپے میں کوئٹہ میں ہورہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ کے قیام کیلئے محکمہ صحت نے اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کردی ہیں عوام کی سہولت کیلئے بہتر جگہ کے تعین کیلئے ایک کمیٹی کام کر رہی ہے جلد یہ مرحلہ بھی طے پاجائے گا۔ سول ہسپتال میں شعبہ امراض دل کے سربراہ ڈاکٹر عابد امین نے بتایا کہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں دل کے امراض میں اضافہ ہورہا ہے دل کی بیماریوں کا نہ صرف علاج بلکہ اسکی تشخیص بھی ایک مہنگا عمل ہے جس پر بڑے اخراجات آتے ہیں دنیا بھر میں ضعیف العمر لوگ اس مرض کا شکار ہوتے ہیں مگر پاکستان میں 45سال کے بعد اکثر لوگ اس بیماری کا شکار ہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ ہسپتالوں میں دل کی بیماری کی تشخیص پر جہاں 25سے 30ہزار روپے کے اخراجات آتے ہیں وہیں پر سول ہسپتال میں صرف 5ہزار روپے میں یہ علاج ہورہا ہے جبکہ انجیو پلاسٹی جس پر لاکھوں روپے کے اخراجات آتے ہیں وہ بھی سول ہسپتال میں مفت میں کی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے 500سسٹنٹ فراہم کئے گئے جس میں رحمت صالح بلوچ کا کردار انتہائی اہم ہے فراہم کردہ سسٹنٹ میں سے 490مریضوں کو لگائے جاچکے ہیں جبکہ مجموعی طور پر گزشتہ اڑھائی سال میں سول ہسپتال میں 1430انجیو گرافی اور 1086انجیوپلاسٹی ہوچکے ہیں ۔ایک سوال پر صوبائی وزیر رحمت بلوچ نے کہا کہ آئندہ سال سسٹنٹ پروگرام کو توسیع دینے کا منصوبہ ہے جس کے تحت 500کی بجائے 700لوگوں کو یہ سہولت فراہم کرینگے۔ایک سول پرانہوں نے کہاکہ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں وزیراعلیٰ نے کمیٹی بنادی ڈاکٹروں کے مطالبات پر عملدرآمد کیلئے پراسس کا عمل جاری ہے ینگ ڈاکٹرز کو عوامی مشکلات کا احساس کرنا چاہئے۔

متعلقہ عنوان :