موجودہ حکومت کی شاندار پالیسیوں کی بدولت بلدیاتی اورضمنی انتخابات میں حکمران جماعت نے واضح برتری حاصل کی ہے ‘ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے نے ہمارے دشمنوں کی نیندیں حرام کی ہوئی ہیں‘کامیاب حکمت عملی کے تحت ملک کے اندر دہشتگردی پر کافی حد تک قابو پا لیا، سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم

بدھ 4 مئی 2016 14:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔04 مئی۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی امور دفاعی پیدوار ‘دفاعی تجزیہ نگار ‘مسلم لیگ ن کے سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا ہے کہ عوام جانتے ہیں کہ مسئلہ اب کرپشن کا یا اخلاقیات کا نہیں ‘مسئلہ صرف اور صرف سیاسی برتری کے حصول کا ہے ‘موجودہ حکومت کی شاندار پالیسیوں کی بدولت 3سالوں کے دوران ملک میں ہونے والے 43چھاؤنیوں کے بلدیاتی انتخاب اور27ضمنی انتخابات حکمران جماعت جیتی ہے ‘وزیراعظم کا خواب دیکھنے والے عمران خان بیدار ہوجائیں ‘انکا یہ خواب کبھی پورا ہونے والا نہیں ہے ‘متحدہ اپوزیشن میں شامل سیاستدان کا ماضی پوری قوم کے سامنے ہے ‘کل جن کو تنقید کا نشانہ بنانا عمران کا مشغلہ تھا آج انہی کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ہر حد تک جانے کے لیے تیار ہوچکے ہیں‘ حقیقی سیاسی قائدین غربت ‘افلاس ‘ جہالت اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے ملکر بیٹھیں ‘حکومتی کاموں میں رخنہ ڈالنے سے یہ معاملات حل نہیں ہوسکتے ‘موجودہ عسکری قیادت ایسے ہاتھوں میں ہے جن کو درپیش چیلنجز کا ادراک ہے ۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو قومی خبر رساں ادارے "اے پی پی " کو خصوصی انٹر ویو دے رہے تھے ۔لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایک غیر جانبدار عبوری حکومت کے تحت کرائے گئے 2013کے عام انتخابات کے نتائج ‘ بلدیاتی الیکشن اور ملک بھر کی چھاؤنیوں کے حالیہ انتخابات میں عوامی رجحان اور پچھلے تین سالوں کے دوران ملک بھر میں ہونے والے 33ضمنی انتخابات میں سے 27میں حکمران جماعت کی کامیابی سے یہ بات صاف ظاہر ہے کہ عوام اگلے کم از کم اگلے7سے 8 سال ملکی مفاد میں حکومتی پالیسیوں کا تسلسل دیکھنا چاہتی ہے اور اس عوامی رجحان کے پیچھے ایک بحثیت قوم جاری سیاسی بلوغت ہے ‘وہ قوم جو اپنی آنکھوں سے حکومت کے سیاسی مخالفین کی انکے زیر حکمرانی صوبوں میں غیر معیاری کارکردگی اور غیر قانونی ہتھکنڈوں کے ذریعے وزارت عظمی کی کرسی پر قبضے کے لیے بے چینی کو پہچان چکی ہے ‘عوام یہ بھی دیکھ رہی ہے کہ ملک میں 35ارب ڈالر کے توانائی کے منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے اور 2018تک قوم کو بجلی کی کمی سے چھٹکارہ مل جائیگا ۔

انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے نے ہمارے دشمنوں کی نیندیں حرام کی ہوئی ہیں‘ حکومت اور پاک فوج نے کامیاب حکمت عملی کے تحت ملک کے اندر دہشتگردی پر کافی حد تک قابو پا لیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عوام کو یہ بھی شعور ہے کہ موجودہ جموری نظام کی بساط لپیٹنے کے بعد ہمارے نام نہاد سٹیٹ کرافٹ کی بارکیوں سے ناآشنا سیاسی نابلد قائدین کے ہاتھ کچھنہیں لگے گا ۔

انہوں نے کہا کہ ماضی کے آمروں کے ادوار عوام کو ابھی تک تازہ زخموں کی طرح یاد ہیں ‘جس میں کٹھ پتلی وزراء اعظم اور وزراء اعلی کی حالتوں پر عوام کو بھی رحم آتا تھا ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی کرسی پر قبضہ کرنے کا عمران خان کا خواب انکی زندگی میں شرمندہ تعبیر ہوتا نظر نہیں آرہا اس لیے اب وہ زرداری کی حمایت حاصل کررہے ہیں ‘لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بے نظیر بھٹو کے سیاسی افق سے ہٹ جانے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی صرف راکھ کا ڈھیر میں بدل چکے ہیں ‘اس میں شعلہ ہے اور نہ ہی جنگاری ہے ‘پپیلز پارٹی بو اب پورے ملک میں تو کیا سندھ میں بھی سمٹ کر ایسے دیہاتوں تک محدود ہوگئی ہے جہاں وڈیروں کا راج ہے ‘یہی وہ پریشانی ہے جس نے پیپلز پارٹی کی پنجاب کی قیادت کو پریشان کیا ہوا ہے ‘جو صرف اور صرف مسلم لیگ ن کو کمزور کر کے اپنی جگہ بنانے کی متمنی ہے ‘اس لیے عوام جانتے ہیں کہ مسئلہ اب کرپشن کا یا اخلاقیات کا نہیں ‘مسئلہ صرف اور صرف سیاسی برتری کے حصول کا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن میں ایک پارٹی مالیاتی کرپشن میں اپنا ثانی نہیں رکھتی ‘دوسری کی قیادت نے اخلاقی کرپشن کے ماضی میں وہ ریکارڈ بنائے جس کی پاکستان کی سیاسی تاریخ میں مثال نہیں ‘لیکن اس تلخ حقیقت کا ذکر تک نہیں کیا جاتا ۔انہوں نے کہا کہ ان حالات میں مسلم لیگ ن کی قیادت کو بھی بہت سارے اسباق سیکھنے ہیں ‘2013کے انتخابات میں کامیابی کے بعد میاں محمد نواز شریف نے ملکی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے بلوچستان ‘آزاد کشمیر میں حکومتوں کے علاوہ سندھ میں گورنر تک نہیں لگایا ‘میرے خیال میں حالانکہ اس کا فائدہ کم اور اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد نقصان ذیادہ ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے صوبوں کی جائزہ خودمختاری تو سر آنکھوں پر لیکن یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ صوبائی حکومتیں صوبوں کو اور فیڈریشن کی نمائندہ ہے ‘بین الاقوامی سطح پر اگر پاکستان سسٹین ایبل ڈویلمپمنٹ گولز میں پیچھے رہتا ہے تو وہ بین الاقوامی برادری کو یہ نہیں بتا سکتا کہ صوبوں کے علیمی ‘ صحت ‘زراعت اور ماحولیات جسیے اہم معاملات میں ہمار کوئی عمل دخل نہیں ‘آج پاکستان کے سب سے بڑی دشمن غربت ‘افلاس ‘ جہالت اور بے روز گاری ہے ‘ہماری سیاسی بھائی اس پر سر جھوڑ کر بیٹھیں ‘حکومتی کاموں میں رخنہ ڈالنے سے یہ معاملات حل نہیں ہوسکتے ۔