احتسابی اداروں کی جانب سے کاروائی کے ڈر سے حکمران بوکھلاہٹ کا شکار ہیں،سردار حسین بابک

صوبے کے عوام کو مذہب ، پاکستان اور تبدیلی کے نام پر مزید دھوکہ نہیں دیا جا سکتا ،اینٹی کرپشن پر وارسے ثابت ہو گیا حکومت کرپشن میں ملوث اور بچاؤ کاراستہ ڈھونڈ رہی ہے،کپتان کی نظریں پنجاب کے ووٹوں ،وزارت عظمیٰ پر لگی ہوئی ہیں،گل بیلہ میں جلسہ سے خطاب

منگل 3 مئی 2016 21:00

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔03 مئی۔2016ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری و پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے کہا ہے کہ کرپشن کے خاتمے اور احتساب کے نام پر شور مچانے والی صوبائی حکومت نے احتساب کمیشن کے بعد انٹی کرپشن پر ہاتھ صاف کر کے ثابت کر دیا ہے کہ احتسابی اداروں کے ہاتھ ان تک پہنچنے لگے ہیں ، گل بیلہ پی کے 8پشاور میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ احتساب کمیشن اور انٹی کرپشن کی وکالت کرنے والی حکومت عوام کو آگاہ کرے کہ ایسی کونسی مجبور ی تھی کہ یہ صوبائی ادارے کرپشن کی روک تھام اور احتسابی عمل میں ناکام رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ اس نظام میں بڑے پیمانے پر تبدیلی لانا ناگزیر ہو چکا ہے،انہوں نے کہا کہ ہم نے ابتداء میں کہا تھا کہ دوسروں کی پگڑیاں اچھالنا بہت آسان ہے لہٰذا حکومت کو اختیارات کے ناجائز استعمال سے گریز کرنا چاہئے اور احتسابی اداروں کو شفاف انداز میں اپنا کام جاری رکھنا چاہئے۔

(جاری ہے)

سردار حسین بابک نے کہا کہ مذہب، پاکستان اور تبدیلی کے نام اور نعروں پر پشتونوں اور صوبے کے استحصال کے فارمولے نا کام ہو چکے ہیں اور عوام کو ان نعروں و حربوں کے ذریعے بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا ، انہوں نے کہا کہ صوبے کے جنگ زدہ اور سادہ لوح لوگوں کو مختلف ادوار میں مذہب، پاکستان اور تبدیلی کے نام پر ورغلاتے ہوئے ان کے حقوق پر ڈاکے ڈالے گئے اور ان طریقوں سے نہ صرف یہ کہ عوام کا سیاسی اور اقتصادی استحصال کیا گیا بلکہ صوبے کے اجتماعی حقوق پر سودے بازی بھی کی گئی ، انہوں نے کہا کہ اصل جنگ پشتونوں کے حقوق کی ہے جبکہ بعض قوتیں اسلام کے نام پر اسلام آباد اور بعض تبدیلی کے نام پر تخت لاہور پر سیاسی قبضہ کرنے کی پالیسیوں پر گامزن ہیں،انہوں نے کہا کہ تاریخی شواہد اس بات کے گواہ ہیں کہ اس صوبے کے حقوق اور مفادات کی جنگ ہر دور میں اے این پی نے ہی لڑی ہے ہم نے اپنے پانچ سالہ دور اقتدار میں صوبے میں بے مثال ترقیاتی منصوبوں کا نہ صرف یہ کہ جال بچھایا بلکہ صوبے کے حقوق کو آئینی تھفظ بھی فراہم کیا تاہم موجودہ نا اہل اور ریموٹ کنٹرول حکومت نے مصلحت، بارگیننگ اور ادارہ جاتی کرپشن سے ہماری جدوجہد اور کامیابیوں پر پانی پھیر دیا ہے اور اس کے باعث صوبے کے مفادات کو سنگین خطرات کا سامنا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ احتساب کمیشن بنانے کے بعد حکومت نے نہ صرف صوبے کی افسر شاہی اور مخالفین کی پگڑیاں اچھالنا شروع کیں بلکہ ایسا رویہ اختیار کیا جیسے حکومتی وزراء اور وزیر اعلیٰ احتساب کمیشن کے وکیل ہوں ،لیکن جب احتساب کمیشن نے صوبے میں بڑے پیمانے پر حکومتی کرپشن کے ثبوت اکٹھا کرنا شروع کئے اور ان پر ہاتھ ڈالنے کی تیاری کی تو حکمران اسمبلی کی موجودگی میں آرڈیننس کا سہارا لے کر ان کا راستہ روکنے کی کوشش کرنے لگے جبکہ حیران کن بات یہ ہے کہ ایمر جنسی میں احتساب آرڈیننس لانے کے باوجود گزشتہ تین ماہ سے اسے اسمبلی میں لانے سے کترا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ دوسروں پر کیچڑ اچھالنے اور مخالفین کی پگڑیاں اچھالنے والی سرکار نے احتساب کمیشن کے بعد انٹی کرپشن پر وار کر کے ثابت کر دیا ہے کہ کرپشن کی روک تھام اور احتسابی عمل میں کتنے سنجیدہ ہیں ،انہوں نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر کرپشن کہانیوں سے وزیر اعلیٰ اور صوبائی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور گالم گلوچ پر اتر آئے ہیں ،انہوں نے کہا کہ خیبر بنک کے واقعے کی رپورٹ کو منظر عام پر نہ لانا اور حکومتی خاموشی معنی خیز ہے ، انہوں نے کہا کہ یہ واحد حکومت ہے کہ اس کے ہوتے ہوئے کرپشن کے قصے زبان زد عام ہیں ، انہوں نے احتسابی اداروں سے مطالبہ کیا کہ موجودہ حکومت کے ہر سیکٹر میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی داستانیں میڈیا کی زینت بنتی جا رہی ہیں لہٰذا ان کرپشن کہانیوں کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات عوام کا پر زور مطالبہ ہے ۔

اُنہوں نے کہا کہ بعض قوتوں اور موجودہ حکمرانوں کے یکطرفہ پروپیگنڈے کے باوجود عوام کو یہ ادراک ہو چکا ہے کہ موجودہ حکومت سے ہمارا دور اقتدار بہت بہتر تھااور یہی وجہ ہے کہ عوام پھر سے اے این پی کی طرف کھنچے چلے آ رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ صوبے میں ترقی تو درکنار نظام حکومت بھی درست طریقہ سے نہیں چل رہا ،بجٹ لیپس ہو رہے ہیں قانون سازی نہیں ہو رہی ،ترقیاتی منصوبے یا تو رک گئے ہیں یا نئے منصوبوں کا سرے سے وجود ہی نہیں ہے ۔

جبکہ بیوروکریسی ،سرکاری ملازمین اور عوام میں شدید بے چینی پھیلی ہوئی ہے ، تمام معاملات بنی گالہ سے کنٹرول کئے جا رہے ہیں جبکہ بنی گالہ کے بادشہ کی نظریں پنجاب کے ووٹوں اور ہر صورت وزیر اعظم بننے پر لگی ہوئی ہیں ، انہوں نے کہا کہ ان عناصر کے محاسبے کا آغاز ہو چکا ہے اور پی کے 8میں 12مئی کے ضمنی الیکشن سے ان کے زوال کی بنیاد پڑ جائے گی۔

متعلقہ عنوان :