پاکستان میں آبادی کا 7فیصد حصہ دمہ سے متاثر ہے ، آئندہ 20سالوں میں مرض میں 25فیصد اضافہ ہو سکتا ہے،ماہر ڈاکٹر خالد وحید

منگل 3 مئی 2016 19:55

اسلام آباد ۔ 3 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔03 مئی۔2016ء) پاکستان میں آبادی کا 7فیصد حصہ دمہ سے متاثر ہے اور آئندہ دس سے 20سالوں میں اس مرض میں 20سے 25فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔ امراض سینہ کے ماہر ڈاکٹر خالد وحید نے عالمی یوم دمہ کے مقع پر ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ دمہ پھپھڑوں کی بیماری ہے جس سے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے، دمہ کی علامات میں سانس کا اکھڑنا بار بار کھانسی آنا اور سینے میں درد محسوس ہونا شامل ہے۔

ڈاکٹر خالد نے کہا کہ دمہ کے مریضوں کی سانس کی نالی میں سوزش ہونے سے انہیں سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دمہ کے 100مریضوں میں 10مریض بچے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دمہ کے مریضوں کے لئے ضروری ہے کہ ان کے گھر کا ماحول صاف ستھرا ہو، کمروں میں کوئی کاکروچ اور قالین نہ ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید بتایا کہ بلی، کتے جیسے پالتو جانور اور پولن الرجی پھیلانے والے درخت بھی دمہ کے مرض میں اضافہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مارچ اپریل اور مئی کے مہینے میں اسلام آباد اور ان کے نواح میں پولن میں اضافہ ہونے سے بھی دمہ کا مرض بڑھتا ہے۔ احتیاطی تدابیر کے حوالے سے انہوں نے بتایا ہے کہ پرفیوم لگانے سے گریز کرنا چاہیے اور ان ہیلر کا استعمال کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اس تاثر کو بھی مسترد کیا کہ کیلے اور چاول کے استعمال سے دمہ پھیلتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ احتیاطی تدایر ہی ہر مرض کا بہتر علاج ہے۔

متعلقہ عنوان :