18ویں ترمیم کے بعد صوبے خود مختار ہوچکے ،اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی اب تک ممکن نہیں ہوسکی،عبدالقہار ودان

ترمیم پر عملدرامد کیلئے چاروں صوبوں میں عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس سے خطاب

منگل 3 مئی 2016 19:28

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 مئی۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے چیئرمین چیئرمین کمیٹی عبدالقہار ودان نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبے خود مختار ہوچکے ہیں لیکن اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی اب تک ممکن نہیں ہوسکی، ترمیم پر عملدرامد کے لئے چاروں صوبوں میں عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں قائمہ کمیٹی صوبائی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں یہ بات انہوں نے منگل کو کمیٹی کے اجلاس سے خطابب کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں کمیٹی کے ممبران مولانا امیر زمان ،مولانا محمد افضل خان، سعید احمد خان، محمد ارشد لغاری سردار محمد شفقت، بیگم طاہرہ بخاری صبیحہ نذیر سراج محمد خان ، چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اﷲ چٹھہ و مختلف محکموں کے سیکرٹریز نے شرکت کی اجلاس میں اٹھارہویں ترمیم پر عملدرآمد کرنے کے لئے مختلف امور پر غور کیا گیا اور تجاویز زیربحث لائی گئی اس موقع پر سیکرٹری برائے بین الصوبائی رابطہ محمدعلی کاکڑ نے کمیٹی کے ممبران کو بلوچستان میں اٹھارہویں ترمیم پر عملدرآمد کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ صوبے کی جانب سے مختلف شعبہ جات کے حوالے سے 59 نئے قوانین کی منظوری ہوچکی ہے اور صوبائی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی جانب سے دو نئے مسودہ ہائے قوانین کی تشکیل کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد مالیاتی کوششیں بھی کی جارہی ہیں جس کے تحت بلوچستان ریونیو اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور انتظامی امور کو آسان سادہ اور خود کار بنانے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں اور اس کے ساتھ بورڈ آف ریونیو نے زرعی ٹیکس ، انکم ٹیکس کی وصولی کے حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اٹھارویں ترمیم کا اچھی طرز حکمرانی اور سول سروس اصلاحات سے گہرا تعلق ہے ۔ اس حوالے سے تعلیم ، صحت ، ترقی نسواں اور زرعی وسائل پر مکمل توجہ دی جارہی ہے ۔ اس موقع پر چیئرمین کمیٹی عبدالقہار ودان نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبے خود مختار ہوچکے ہیں لیکن اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے بعد اب تک ممکن نہیں ہوسکی۔

انہوں نے کہا کہ ترمیم پر عملدرامد کے لئے چاروں صوبوں میں عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں قائمہ کمیٹی صوبائی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں اس سلسلے میں اب تک تین صوبائی حکومتوں کے ساتھ میٹنگ ہوچکی ہیں انہوں نے کہا کہ چاروں صوبوں میں اجلاس کے انعقاد کے بعد متعلقہ تجاویز پر شفارشات مرتب کرکے وفاقی حکومت کو بھیج دی جائیں گی انہوں نے کہا کہ آغاز حقوق بلوچستان پیکج کے تحت صوبے سے تعلق رکھنے والے افراد کو ان کی اہلیت کے تناسب سے وفاقی اداروں میں ملازمت کے حصول کے مناسب مواقع فراہم کیے جائیں انہوں نے کہا کہ پیکج کے تحت ہائیر ایجوکیشن کی 600سکالر شپ پر عملدرآمد نہ ہونے پر ایچ ای سی کو جلد سفارشات تیار کرکے ارسال کردی جائیں گی۔

متعلقہ عنوان :