سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم وپیشہ ورانہ تربیت کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس

خیبر پختونخوا میں 9 ،پنجاب اور سندھ کی متعدد یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی تقرری عمل میں نہیں لائی گئی ،چیئرمین ایچ ای سی

منگل 3 مئی 2016 17:41

اسلام آباد ۔ 3 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔03 مئی۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم وپیشہ ورانہ تربیت کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر کمیٹی سینیٹر سحر کامران کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ہزارہ یونیورسٹی میں گریڈ 1 سے 22 کی گئی تقرریوں کے علاوہ تعلیمی پروگرام کے معاملات کا جائزہ لیا گیا ۔

ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر محمد جاوید عباسی ، سینیٹر مشاہد حسین سید کے علاوہ چیئرمین ہائیر ایجوکیشن ڈاکٹر مختار احمد وفاقی سیکرٹری تعلیم وپیشہ ورانہ تربیت محمد ہمایوں ، قائمقام وائس چانسلر ہزار یونیورسٹی حبیب اللہ ، سابق وائس چانسلر ہزار یونیورسٹی سہیل شاہد، جے اے ای محمد رفیق طاہر کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

کنوینر کمیٹی سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ سینیٹر محمد اعظم خان سواتی نے ہزار یونیورسٹی میں کی گئی تقرریوں ، پی ایچ ڈی کے لئے دیئے گئے فنڈز ، داخلے کے لئے دیئے گئے اضافی پیپرز غیر معمولی پرومشنز و دیگر اعتراضات اٹھائے تھے جن کا آج تفصیلی جائزہ لیا جانا تھا مگر ادارے کی طرف سے ورکنگ پیپر آج کمیٹی اجلاس کے دوران پیش کیے گئے جن کا تفصیلی جائزہ لینا اب ممکن نہیں ہے جس پر ذیلی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ چیئرمین ایچ ای سی ایک ہفتے کے اندر تفصیلی جائزہ لے کر رپورٹ پیش کریں ۔

چیئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ ہزار یونیورسٹی میں وائس چانسلر کی مستقل تقرری اڑھائی سال سے نہیں کی جا سکی اور اسی طرح خیبر پختونخوا میں 9 دیگر یونیورسٹیوں میں وائس چانسلروں کی تقرری عمل میں نہیں لائی گئی اسی طرح کی صورتحال پنجاب اور سندھ میں بھی واقع ہے جس پر کنونیئر کمیٹی سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں تعلیم انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے ہمارے ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے ہیڈز کی تقرری بھی عمل میں نہیں لائی گئی ۔

چیئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ ہزار یونیورسٹی کے 25 سے30 طالب علموں کو پی ایچ ڈی کیلئے وظیفہ دیا تھااور وہ پی ایچ ڈی کر کے وطن واپس آئے مگر انہیں پچھلے پانچ سالوں سے ترقیاں نہیں دی گئیں ۔ قائمقام وائس چانسلر ہزار یونیورسٹی نے ذیلی کمیٹی کو بتایا کہ یونیورسٹی کا ایکٹ 1997 میں پاس ہوا اور 2001 میں پہلے وائس چانسلر کی تقرری کی گئی ہزار یونیورسٹی 1 ہزار کنال پر مشتمل ہے اس یونیورسٹی میں چار اضلاع مانسہرہ ، بٹ گرام ، کوہستان اور تورگر کے علاقے شامل ہیں ۔

یونیورسٹی کا آغاز مینٹل ہسپتال کی بلڈنگ سے شروع کیا گیا 2005 کے زلزلے میں 90 فیصد عمارت تباہ ہو گئی اور 7 ماہ کے بعد یونیورسٹی کو دوبارہ کھو ل دیا گیا یونیورسٹی کے کل ملازمین کی تعداد 1390 ہے ادارے کے چار فکیلٹیز کے 36 ڈیپارٹمنٹس ہیں اور پرائیوٹ سیکٹر کے32 تعلیمی اداروں نے الحاق کر رکھا ہے ۔یونیورسٹی کے کیمپس کے طالبعلموں کی تعداد 12500 ہے اور الحاق اداروں کے طالبعلموں کی تعداد90 ہزار ہے۔ذیلی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ایک ہفتے بعد ورکنگ پیپر کا تفصیلی جائزہ لے کر باقی معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :